پنجاب اسمبلی قانونی مسودات اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانے اپوزیشن کا مطالبہ

پنجاب اسمبلی قانونی مسودات اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانے اپوزیشن کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور (نمائندہ خصوصی) پنجاب اسمبلی میں جلد بازی میں کی جانے قانون سازی پر اسمبلی میں ہی آئین اور اسلامی احکامات کے حوالے سے سوال اٹھا دیا گیا ہے اور یہ قانونی مسودات منظوری کیلئے گورنر کو بھیجنے کی بجائے ا سلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی تجویز دیدی ، حکومت نے اس معاملے پر غور کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے جبکہ قائم مقام سپیکر نے واضح کیا ہے کہ اسلامی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت کا حق حاصل نہیں ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز ایک گھنٹہ20منٹ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس میں تین محکموں، یوتھ آفیئرز وسپورٹس،آچار قدیمہ۔ اور تحفظ ماحولیات کے متعلق سوالوں کے جوابات دئے گئے،پیر کو قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ جمعہ کو اجلاس کے دوران اپوزیشن کے واک آؤٹ کے موقع پر انتہائی عجلت میں متعدد بلوں کی منظوری دی گئی جن میں سے دو بل ایسے بھی منظور کیے گئے جن کے بارے میں ہمیں خدشہ ہے کہ اس ایوان نے اسلامی احکامات کی حد عبور کر دی، ایک بل میں دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی کی اجازت اور دوسرے بل میں کم عمری کی شادی کے بل میں سزاؤں کا تعین کیا گیا ہے جبکہ آئین میں واضح طور پر لکھا ہے پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکتی لیکن گزشتہ ہفتے جو بل منظور کیے گئے ان کے بارے میں قرآن و حدیث اور آ ئینی خلاف ورزی کا خدشہ ہے اس لئے یہ بل منظور ی کیلئے گور نرکی بجائے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوائے جائیں ۔ سپیکر نے واضح کیا کہ ہم یہ بات واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ کسی کو بھی اللہ اور رسولﷺ کے احکامات اور قوانین میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے ۔ حکومت کی طرف سے وزیر زکواۃ ندیم کامران نے کہا کہ حکومت ڈاکٹر وسیم اختر کے خدشات کا پوری طرح سے جائزہ لے گی۔ یاد رہے کہ جمعہ کو اپوزیشن کے واک آؤٹ کے دوران تقریباً آدھے گھنٹے میں اسمبلی نے سات مسوداتِ قانون منظور کیے تھے ۔قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے یوتھ آفیئرز چوہدری سرفراز نے رکن اسمبلی امجد علی جاوید کے سوال کے جواب مٰں کہا ڈسٹرکٹ سپورٹس کمیٹی بنانے کامقصد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہاز شریف کی پالیسی کے مطابق نوجوان نسل کو مصروف رکھنا اور اسے معاشرہ میں اچھا ماحول فراہم کرنا ہے، جس پر پورے پنجاب میں عمل کیا جا رہا ہے،باؤ اختر کے سوال کے جوان میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ماحولیات عمر سیف چٹھہ نے کہا کہ شاملی لاہور میں لیبارٹری رپورٹ کے مطابق گردو غبار کا لیول نیشنل انوائرنمنٹ کوالٹی اسٹینڈرڈ سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے بہت سی بیماریاں جنم لے رہی ہیں ، محکمہ نے اپنی رپورٹ سے آگاہ کردیا ہے ، جن فیکٹریوں کی وجہ سے ماحول آلودہ ہو ریا ہے انہیں نوٹس بھی جاری کردئیے گئے ہیں ،انہوں نے کہ اکہ محکمہ نے اب تک149فیکٹریوں کو انوائرنمنٹ پروٹیکشن آرڈر جاری کئے ہیں ۔رکن اسمبلی باؤ اختر نے کہا کہ شمالی لاہور کی آلودہ فضا کی وجہ سے علاقے میں زندگی کے معمولات مشکل ہو گئے ہیں بیماریاں پھیل رہی اور محکمہ اس حوالے سے کچھ نہیں کررہا، اس لئے اس پر بھی ایوان میں بحث کے لئے ایک دن مقرر کیا جائے۔اجلاس کی کارروائی جاری تھی کہ اپوزیشن نے کورم کی نشاندہ کر دی اور بعدازاں کورم پورا نہ ہونے پر قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا ۔

مزید :

صفحہ آخر -