ممتاز قادری کو دفعہ 302کے تحت سزائے موت دی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ممتاز قادری کو دفعہ 302کے تحت سزائے موت دی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(اے این این) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ممتاز قادری کو دوبار موت کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے تعزیرات پاکستان کی دفعہ302کے تحت ایک بار سزائے موت کا حکم برقرار رکھا ہے۔پیر کوجسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ممتاز قادری کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے کے تحت ممتاز قادری کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دوبار سزائے موت کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے تاہم تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقراررکھی گئی ہے۔اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو ممتاز قادری کو 2 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔ جس کے بعد اس نے اپنی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی ، ہائیکورٹ نے ملزم اور وکیل استغاثہ کی جانب سے تمام دلائل سننے کے بعد ایک دفعہ کے تحت ملزم کی سزا معطل کر دی جبکہ دوسری دفعہ کے تحت ممتاز قادری کی سزا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ، ممتاز قادری سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی حفاظت پر مامور دستے میں شامل تھا اور اس نے چار جنوری 2011 کو سابق گورنر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا ، انسداد دہشتگردی کی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو ملزم ممتاز قادری کو اس مقدمے میں موت کی سزا سنائی تھی ۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ 7 انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل میں مجرم ممتاز قادری کو دی جانے والی سزائے موت کالعدم ہے۔تاہم عدالت نے 302 کے قتل کے مقدمے میں دی جانے والی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں پیچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی۔سلمان تاثیر کو چار جنوری سنہ 2011 کو ان کی حفاظت پر مامور پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس سے تعلق رکھنے والے ممتاز قادری نیگولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو اس مقدمے میں اعترافِ جرم کرنے والے ممتاز قادری کو موت کی سزا سنائی تھی۔بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرم کی درخواست پر سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا اور اب عدالت میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی ہے۔وفاقی حکومت نے ممتاز قادری کی سزا پر عمل درآمد کے خلاف تو ابھی تک عدالت عالیہ میں درخواست دائر نہیں کی لیکن سزا کے خلاف اپیل کی سماعت میں سرکاری وکیل پیش ہوتے رہے ہیں۔اس مقدمے میں ممتاز قادری کی جانب سے اپیل کی پیروی کرنے والوں میں لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس خواجہ شریف اور اسی عدالت کے سابق جج میاں نذیر احمد بھی شامل ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -