ہربنس پورہ پولیس کے تشدد سے نوجوان کی ہلاکت، تھانیدار اور 4اہلکاروں کیخلاف مقدمہ دورج
لاہور(کرا ئم سیل ) تھانہ ہربنس پورہ پو لیس کے وحشیانہ تشدد سے ہلاک ہو نے والے 25 سالہ نوجوان کی نعش پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کر نے کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی ، نعش گھر پہنچنے پر کہرا م بر پا ہو گیا ۔ اس موقع پر ہر انکھ اشک با ر تھی بعدازا ں مقتو ل کو سینکڑو ں سوگوارو ں کی موجودگی میں سپرد خا ک کردیا گیا ۔ وزیراعلیٰ پنجا ب میا ں شہبازشر یف کی جانب سے نوٹس لینے پرتھانہ ہربنس پورہ میں تھانیدار اور 4پولیس اہلکاروں سمیت 6افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ پولیس نے اپنے پیٹی بھائی کو گرفتار کرنے کی بجائے تھانے سے بھگا دیا۔ ایس پی انویسٹی گیشن نے تھانیدار کی معطلی کی رپٹ نمبر25بھی لکھوادی جس کے مطابق زبیر کو نجی ٹارچر سیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کا ذکر ایف آئی آر میں بھی کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پو لیس نے عائشہ بی بی کی مدعیت میں مقدمہ نمبر269/15 بجرم 302 در ج کر لیا ہے۔ عا ئشہ بی بی کے مطا بق وہ شیرا کو ٹ کی ر ہا ئشی ہے اور ہربنس پورہ کے علاقے ہجویری ٹاؤن میں عبدالجبار نامی شخص کے گھر ملازمہ تھی ۔2روز قبل تھانہ ہربنس پورہ کا تھانیدار سراج 3پولیس ملازموں، ایک نامعلوم اور عبدالجبار کے ہمراہ پولیس کی گاڑی میں آیا اور مجھے ،میرے بھائی ارشد مسیح اور بیٹے زبیر مسیح کو حراست میں لے کر بند روڈ میں واقع ایک نجی ٹارچر سیل میں لے گیا جہاں انہوں نے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا اور میرے بیٹے کو میری انکھوں کے سامنے عبدالجبار کے کہنے پرشدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی ۔بعد ازاں انہوں نے ہمیں ڈرا دھمکا کر چپ رہنے کا کہا اور زبیرکاحادثے میں مارے جانے کاشور مچا دیا ۔ایس پی انویسٹی گیشن نے اس بیان پر تھانیدار سراج ، عبدالجبار ، ایک نامعلوم اور 3پولیس کانسٹیبلوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروا دیا اور تھانیدار سراج کی معطلی کی رپٹ بھی درج کروا دی جبکہ پولیس اہلکار جو پہلے اپنے موقف پر قائم تھے کہ زبیر ٹریفک حادثے میں مارا گیا،انہوں نے بعد ازاں کوئی جواب دینے سے انکار کر دیا۔