امریکہ پاکستان کو بھی بھارت جیسے ایٹمی معاہدے کی پیشکش کرے

امریکہ پاکستان کو بھی بھارت جیسے ایٹمی معاہدے کی پیشکش کرے
امریکہ پاکستان کو بھی بھارت جیسے ایٹمی معاہدے کی پیشکش کرے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ویانا (عمر شامی) سابق امریکی سفیر اور انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (IISS) سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر برائے جوہری عدم پھیلاﺅ مارک فٹنریبٹرک کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کو بھی وہی ایٹمی معاہدے پیش کرے جو کہ بھارت کو پیش کئے گئے ہیں کیونکہ اسی صورت میں جنوبی ایشیاءمیں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کے خدشے میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کو سی ٹی بی ٹی پر دستخط سے مشروط کیا جا سکتا ہے اور اگر پاکستان اس ضمن میں پہل کرے تو بعد ازاں بھارت پر بھی سی ٹی بی ٹی پر دستخط کیلئے دباﺅ ڈالا جا سکتا ہے۔ مارک فٹنریبٹرک ویانا سنٹر فار ڈس آرمامنٹ اینڈ نان پرولی فریشن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سیمینار ”جنوبی ایشیاء: جوہری عدم پھیلاﺅ، چیلنجز اور مواقع“ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس سیمینار میں ممتاز پاکستانی صحافیوں، متعدد ممالک کے سفارتی اہلکاروں اور امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے بھی شرکت کی۔

دنیا بھر میں پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے حامی ہیں : امریکی محکمہ خارجہ
سابق امریکی سفارتکار کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان ایٹمی ممالک ہیں اور کوئی بھی حادثہ یا دہشت گردی کا حملہ دونوں ممالک میں غلط فہمی کو جنم دے کر جوہری پھیلاﺅ کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ بھارت اور پاکستان کے رہنماﺅں کو اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے کیونکہ امریکہ کا اثر و رسوخ دونوں ممالک پر بوجوہ کم ہو چکا ہے اور کوئی تشویشناک صورتحال پیدا ہونے پر امریکہ معاملے کو سنبھالنے کی پوزیشن میں نہ ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس امکان کو رد کیا کہ پاکستان سعودی عرب کو جوہری ہتھیار فراہم کر سکتا ہے البتہ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے سعودی عرب کو بوقت ضرورت جوہری ہتھیار فراہم کرنے کا امکان مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ جوہری چھتری بالکل ایسے ہی ہو سکتی ہے جیسا کہ امریکہ نے متعدد ممالک کو فراہم کر رکھی ہے۔ مارک فٹنریبٹرک نے بھارت کی طرف سے پاکستان کے جوہری اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کے خدشات کو بھی رد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق پاکستان کے جوہری اثاثہ جات محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اپنی جوہری ذمہ داریوں کو اچھی طرح سمجھتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے جوہری اثاثہ جات کی حفاظت کیلئے کئے گئے اقدامات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں