ویگن کنڈیکٹراور ایم کیو ایم کے ’ضمیر جاگ ‘ رہنما

ویگن کنڈیکٹراور ایم کیو ایم کے ’ضمیر جاگ ‘ رہنما
ویگن کنڈیکٹراور ایم کیو ایم کے ’ضمیر جاگ ‘ رہنما

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر :نعمان تسلیم
میرا ایک بہت ہی گہرا دوست ہے جس کے جسم کا دائیاں حصہ پیدائشی طور پر کام نہیں کرتا اور وہ روزمرہ کا کام بائیں ہاتھ سے ہی کرتا ہے۔ایک بار یہ دوست ویگن میں سفر کررہا تھا اور اس دوران ایک کنڈیکٹر نے کسی لڑکی کے ساتھ نازیبا حرکت کی جس پر لڑکی نے شورمچا دیا۔بس پھر کیا تھا کہ تمام مسافر ہی بپھر گئے اور کنڈیکٹر کی پٹائی کردی۔میرے اس دوست نے بھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کنڈیکٹر پر ہاتھ صاف کردئیے اور باقی لوگوں کی طرح کنڈیکٹر کو پانچ سات تھپڑ جَڑ دئیے اور ساتھ اسے ’بے غیرت اور بے شرم‘ جیسے الفاظ سے بھی نوازدیا۔بعد میں یہ واقعہ سناتے ہوئے وہ ہنستے ہوئے کہتا تھاکہ میں تو ایک مکھی نہیں مار سکتا لیکن جب اگلا کمزور ہوجائے تو اس کی کمزوری کا سب فائدہ اٹھاتے ہیں اور میں نے بھی ایسا ہی کیا۔
اگر دیکھا جائے تو یہ واقعہ ہمارے معاشرے کی بالکل صحیح عکاسی کرتا ہے کہ کمزور انسان کے ساتھ کوئی بھی کیسا بھی سلوک کرنے سے پیچھے نہیں رہتا۔اگر کوئی مضبوط ہوتوکوئی اس کے خلاف بولنے کی جسارت نہیں کرتا لیکن جیسے ہی وہ کمزور ہوتا ہے تو اسے دھر لیا جاتا ہے۔آج جب ایم کیو ایم ’ضمیر جاگ‘رہنماﺅں کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیکھاتو مجھے یہ واقعہ بھی یاد آگیا۔مصطفیٰ کمال اینڈ کمپنی کا کہنا تھا کہ ان کا ضمیر جاگ اٹھا ہے اور اب وہ ان مظالم پر چپ نہیں رہیں گے۔یہ مناظر شاید ایم کیو ایم کے حوالے سے نئے ہوں لیکن پاکستانی سیاست میں یہ مناظر 1947ءسے دیکھنے کو ملتے آئے ہیں جب رہنماﺅں کے ضمیر ’جاگتے ‘ہیں اور وہ اپنے سابق آقاﺅں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔چونکہ سابق آقا کمزور ہوچکے ہوتے ہیں لہذا ان کے تمام عیب قوم کے سامنے بیان کردئیے جاتے ہیں۔زیادہ دور کی بات نہیں 1999ءمیں جب آرمی چیف پرویز مشرف نے میاں نواز شریف کو اقتدار سے باہر کیا تو چند ایک کے علاوہ تمام نواز لیگ کے رہنماﺅں کے ضمیر ’جاگ ‘اٹھے تھے،ان میں سے تو ایک صاحب(آج کل پھر وزیراعظم کے کافی لاڈلے ہیں)کا ضمیر اس قدر ’روشن ‘ہوگیا کہ انہوں نے ایک بیان حلفی بھی داخل کیا جس میں انہوں نے میاں نواز شریف اور دیگر کے لئے ’منی لانڈرنگ‘ کا اقرار کرتے ہوئے اپنی ضمیر کی آواز پر ’سلطانی گواہ‘بننا قبول کیا تھا۔ایسے کئی سیاستدان ضمیر ہی کی آواز پر مشرف کی بنائی ہوئی مسلم لیگ قائداعظم میں شامل ہوئے اور وقتاًفوقتاًنواز شریف کی عوام پرکی گئی زیادتیوں کا رونا روتے تھے لیکن جب پرویز مشرف کمزور ہوئے تو ضمیر ایک بار پھر جاگا اور پھر نواز شریف کے ساتھ مل گئے۔
ایم کیو ایم کے ضمیر جاگ سیاستدانوں کی دھواں دار پریس کانفرنس جس میں وہ کراچی کے تمام جرائم کی وجہ الطاف حسین کو قرار دے رہے ہیں کو دیکھ کر مجھے الطاف حسین اس کنڈیکٹر کی طرح لگ رہے ہیں جس پر اب کوئی بھی ’لولا لنگڑا ‘اپنا ہاتھ صاف کرسکتا ہے۔ہم سب کو آنے والے دنوں میں مزید ’ضمیر جاگ‘رہنماﺅں کے بارے میں تیار رہنا ہوگالیکن ابھی یہ سلسلہ صرف ایم کیو ایم تک محدود رہے گا اور اگر کبھی نوازلیگ پر برا وقت آیا تو یہاں کے رہنماﺅں کے ضمیر بھی جاگ سکتے ہیں۔

مزید :

بلاگ -