ماں اور بچے کو بیماریوں سے محفوظ بنانا ہو گا،الفرید ظفر
لاہور(جنرل رپورٹر)پرنسپل امیرالدین میڈیکل کالج پروفیسر محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے ماں بچے کو بیماریوں سے محفوظ بنانا ہو گا اور اس سلسلے میں طبی ماہرین،سول سوسائٹی اور میڈیا کو خواتین میں بروقت تشخیص اور علاج کے لئے شعور بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ اور شعبہ نیفرالوجی جنرل ہسپتال کے زیر اہتمام خواتین میں حمل کے دوران گردوں کی بیماریوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے منعقدہ کلینکل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ گردوں سے متعلق بنیادی معلومات ہر فرد کیلئے ضروری ہے۔ طبی ماہرین،سینئر ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی جبکہ پروفیسر اعزاز مند،پروفیسر طاہر شفیع، پروفیسر انیس، پروفیسر وقار،پروفیسر حافظ اعجاز،پروفیسر متین،پروفیسر محمد نذیر، پروفیسر غیاث النبی طیب،پروفیسر فرحت ناز،پروفیسر محمد طیب،پروفیسر فاروق افضل،ڈاکٹر اونگزیب افضل، ایم ایس ڈاکٹر محمود صلاح الدین و دیگر طبی ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ طبی ماہرین نے کہا کہ خواتین میں حمل کے دوران مختلف پیچیدگیوں کے باعث گردوں کا ناکارہ ہو جانا انتہائی عام ہے گردوں اور پیشاب میں انفیکشن کی وجہ پانی کا کم استعمال ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کو حمل کے دوران باقاعدگی سے اپنا چیک اپ کرانا چاہیے اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنا چاہیے۔پروفیسر محمد نذیر کا کہنا تھا کہ اتنا پانی ضرور پینا چاہیے کہ پیشاب کی رنگت سفید رہے اور زبان بھی خشک نہ ہو۔ مقررین نے کہا کہ خواتین میں گردوں کا فیل ہونا حاملہ اور شکم مادر میں پلنے والے بچے کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہذا خواتین ضروری معائنے میں تاخیر نہ کریں اور صحت مند زندگی کے لیے ورزش اور پیدل چلنے کو معمول بنائیں اور دوران حمل اپنی صحت کا خصوصی خیال رکھیں۔ڈاکٹرز کا مزید کہنا تھا کہ زیابیطس، بلڈ پریشر، انفیکشن، موٹاپا، مثانے کے غدود کا بڑھ جانا اور کشتہ جات کا بے جا استعمال گردے کے امراض میں مبتلا کر دینے والے عوامل ہیں جن پر قابو پانا اشد ضروری ہے۔ پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر سردار محمد الفرید ظفر نے اس اہم موضوع پر سیمینار کے انعقاد کو سراہا اور نوجوان ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ اپنے سینئرز کے تجربات سے استفادہ کریں اور مریضوں بالخصوص خواتین کے علاج معالجے میں اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔