میری بخت میں ہے ہجر

میری بخت میں ہے ہجر
میری بخت میں ہے ہجر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ازقلم:سحر نصیر (سیالکوٹ)
میں بیٹی ہوں
میری بخت میں ہے ہجر
والدین کی بھائی بہنوں کی
بزم یاراں کی رفقاء  کی
گزرے گی عمر جدائی میں
امانت ہوں اپنے ہم سفر کی
عدم ہی ہو جاؤں گی
کرب مسلسل  میں رہوں  گی
پر کسی کو خبر نہ ہونے دوں گی
آخر میں بیٹی ہوں
میری بخت میں ہے ہجر
اپنی ہم نفس کے محوحیرت 
دوستوں سے وصل کے قیاس میں
سب منتظر ہوں گے واپسی کے
کہ سحر لوٹ آئے گی گھر
مان لیں ابو جی!
بیٹیوں آپ کی مرضی سے جاتی ہے
ایسے جانے میں ان کی مرضی شامل نہیں 
بیٹیاں تو ایک دریچہ ہے 
زندان میں جائے گی 
واپس  نہ آئے گی کبھی
میری بخت میں  ہے ہجر
آپ مجھے واپس کیوں نہیں لے لیتے
میں آپ کی حاضر بیٹی ہوں
یہ نظام قدرت ہے 
تکلیف دہ لمحہ ہے زندگی کا
کیسے جاؤں گی میں
بیٹیوں کی واپسی اچھی نہیں ہوتی
تکلیف دہ ہوتا ہے وہ لمحہ 
جب بیٹی گھر واپس آتی ہے
بیٹیاں اپنے گھر میں اچھی لگتی ہے
بیٹی بھی ماں بن کر آپ کی جگہ لے گی
اپنی اولاد کی منتظر رہے گی
آپ کے کرب کو محسوس کرے گی
میں واپس لوٹ آنا چاہتی ہوں
مجبوری ہے میری 
میں بیٹی ہوں
سحر کی  بخت میں ہے ہجر