خصوصی افراد کی کھیلوں میں شرکت کی اہمیت

خصوصی افراد کی کھیلوں میں شرکت کی اہمیت
خصوصی افراد کی کھیلوں میں شرکت کی اہمیت
سورس: Instagram/imrankhan.pti

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چین میں جاری بیجنگ سرمائی پیرالمپکس 2022 اس وقت کامیابی سے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔چار مارچ سے شروع ہونے والی سرمائی پیرا گیمز اتوار تیرہ مارچ کو اختتام پزیر ہوں گی جن میں دنیا کے چھالیس ممالک اور خطوں سے 564 پیرا اتھلیٹس شریک ہیں جبکہ یہ بات قابل زکر ہے ان میں خواتین پیرا  ایتھلیٹس کی ریکارڈ تعداد شریک ہے جو عددی اعتبار سے138 ہے اور 2018 کے جنوبی کوریا میں منعقد ہونے والے پیونگ چانگ سرمائی پیرالمپکس  کی نسبت اس تعداد میں مزید پانچ کا اضافہ ہے  ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پیرااسپورٹس خصوصی افراد کی خود اعتمادی، شخصیت سازی، خود مختاری اور انہیں خود کو معاشرے کا ایک کارآمد اور  طاقتور شہری بنانے کی ترغیب دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں ۔ پیرا کھیلوں کے بارے میں چین کا نقطہ نظر عوامی فلاح و بہبود اور خصوصی افراد کے انسانی حقوق اور شخصی وقار کے احترام اور تحفظ پر زور دیتا ہے۔ بیجنگ 2022 پیرا لمپکس نے جہاں عالمی سطح پر  سرمائی پیرااسپورٹس کو فروغ دیا ہے وہاں  2015 میں چین کی جانب سے سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی بولی جیتنے کے بعد  ملک میں سرمائی پیرا کھیلوں کی ترقی کے لیے بہترین مواقع پیدا کیے ہیں اور اس حوالے سے شاندار انفراسڑکچر بھی سامنے آیا ہے۔ 
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں خصوصی افراد کی تعداد تقریباً 1.2 ارب ہے جو کل آبادی کا 15 فیصد بنتے ہیں جبکہ چین میں خصوصی افراد کی تعداد تقریباً ساڑھے آٹھ کروڑ ہے۔چین نے خصوصی افراد تک معاشی و سماجی ثمرات پہنچانے کی خاطر  نمایاں اقدامات کیے ہیں اور 2016 تا 2020  تک جاری رہنے والے   13ویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت  کے دوران خصوصی افراد کی یکساں بہبود کی کوششوں میں تیزی لائی گئی۔اس ضمن میں دیگر سہولیات کی فراہمی کے علاوہ روزگار کی مدد سے خصوصی افراد کو سماجی زندگی میں ضم ہونے کے نمایاں مواقع ملے ہیں۔اس مدت کے دوران، شہری اور دیہی علاقوں میں تقریباً انیس لاکھ خصوصی افراد کو ملازمت دی گئی  جبکہ اُن  کے لیے ایمپلائمنٹ سپورٹ پالیسی کے نظام کو بہتر بنایا گیا جس سے زیادہ سے زیادہ خصوصی افراد کو ملازمتیں ملیں اور مختلف صورتوں میں اُن کی  آمدنی میں اضافہ ہوا۔ 13ویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران تقریباً پینتالیس لاکھ  خصوصی  افراد  پیشہ ورانہ تربیت کے حصول سے خودروزگار کی جانب بڑھے ہیں۔اسی طرح خصوصی افراد کی بحالی اور تحفظ کو قانونی ضمانت دی گئی جس کے تحت967,000 خصوصی بچوں کو بحالی کی امداد مل رہی ہے جبکہ 12 ملین سے زائد خصوصی افراد کو معاون آلات کی خدمات مل رہی ہیں۔آج چین میں خصوصی افراد کے لیے  بنیادی خدمات کی کوریج  اور معاون آلات کی فراہمی کی شرح دونوں 80 فیصد سے تجاوز کر چکی ہیں۔
چین کے موئثر اقدامات کی بدولت ملک میں خصوصی  افراد کے لیے امداد کا ترقیاتی انڈیکس 2016 کے 65.9 فیصد  کے مقابلے میں  2020 میں 73.2 فیصد تک بڑھ چکا ہے ۔ گزشتہ چند سالوں کی کوششوں کی بدولت چین میں 70 لاکھ سے زائد خصوصی افراد کو غربت کی دلدل سے بھی نکالا جا چکا  ہے۔ چینی حکومت نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا  کی 18ویں قومی کانگریس  کے بعد سے اپنی اس اہم ذمہ داری کا ادراک کرتے ہوئے  85 ملین خصوصی افراد کو سماجی بہبود اور  بحالی کے بہتر نظام کی بدولت آرام دہ  زندگی گزارنے کے قابل بنانے میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ رکاوٹوں سے پاک سہولیات کی تعمیر اور معلومات کے نظام  کو فعال طور پر بہتر اور وسیع کیا گیا ہے، جس کا مقصد خصوصی افراد کے لیے بہتر سفری سہولیات کی فراہمی اور انہیں معلومات کے تبادلے کے لیے محفوظ ماحول دینا ہے۔  اگرچہ ایسے افراد کو عام طور پر معاشرے سے زیادہ مدد درکار رہتی ہے، لیکن ان میں سے بے شمار  ایسے بھی خصوصی افراد موجود ہیں جو حکومت کی معاون پالیسیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشرے کے انتہائی کارآمد شہری کہلاتے ہیں ۔چین میں ایسے خصوصی افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو  پیرا کھیلوں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور مثالی شہری کا درجہ رکھتے ہیں۔ انہی کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کی خاطر چین بھر  میں حکام نے خصوصی افراد کی فلاح کے لیے مزید موئثر پالیسیاں اور اقدامات تشکیل دیے ہیں۔

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.   ‎

مزید :

بلاگ -