اگر آپ ثابت قدم ہیں، تمام مطلوبہ قربانیوں سے گزرنے کے لیے تیار ہیں اور ذہن کامیابی کے حصول میں مگن ہے، تو بالآخر اپنا مقصد حاصل کر لیں گے
مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:24
اس نے جواب دیا: ”میں تمہیں بتاتا ہوں۔ میں ہفتے میں ایک یا دو دفعہ، اپنے کام سے فارغ ہو کر، اپنے لیے غیر معمولی کامیابی اور ترقی کا خواب دیکھتا ہوں۔ میں اپنی گاڑی میں ایک بہت ہی بہترین رہائشی علاقے میں چلا جاتا ہوں جہاں بڑے بڑے پر تعیش گھر موجود ہیں، کسی مکان کا رقبہ کم از کم 2 ایکڑ سے کم نہیں ہے اور پڑوسی بھی بہت اچھے ہیں۔“
اس نے اپنا سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا: ”اور پھر میں ایک اور غیر معمولی بات کرتا ہوں۔ میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کہ یہ لوگ اتنے بڑے، پرتعیش اور خوب صورت اور بہترین گھروں میں رہنے کے لیے اس قدر دولت اور آمدنی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟“
میں نے پھر پوچھا: ”تمہیں کس قسم کے جوابات ملے؟“
میرے دوست نے جواب دیا: ”ان میں سے کچھ لوگ پیدائشی دولت مند تھے، لیکن مجھے معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے اکثر لوگوں نے اپنی محنت اور کوشش سے یہ دولت حاصل کی ہے، اور جس طرح تم کہتے ہو، انہوں نے بڑے بڑے خواب دیکھے اور ان خوابوں کو عملی شکل میں ڈھال دیا۔ میں نے بھی اسی طرح بڑے بڑے خواب دیکھے ہیں اور انہیں عملی شکل میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔“
اپنے خواب کو اپنی تخیلاتی اور تصوراتی پرواز کی حدود کے اندر لانے کے لیے بہت سے طرائق اور تراکیب موجود ہیں۔ اگر آپ کا خواب، ایک مخصوص آمدنی کے حصول کے متعلق ہے تو پھر گاڑی کے سٹیرنگ (Steering Wheel) یا پھر اپنے غسل خانے میں لگے ہوئے شیشے، یا پھر کوئی ایسی جگہ جہاں دن میں کئی بار آپ کی نگاہ پر پڑتی ہو اور آپ دن میں کتنی بار یاد کر سکیں، اپنی آمدنی کی مطلوبہ مقدار لکھ کر چسپاں کر دیجئے۔ اور یا پھر جب کبھی آپ اکیلے ہوں، تو پھر دن میں کئی مرتبہ اونچی آواز سے اسے دہرائیں کہ ”اس سال میں ………… ڈالر کما لوں گا۔“ یہ تمام عمل دن میں کئی مرتبہ کیجئے اور آہستہ آہستہ آپ کا پراسرار تحت الشعور آپ کے ذہن کا سب سے طاقتور حصہ، آپ کے خواب کو عملی شکل میں ڈھالنے کے لیے آپ کی راہنمائی کرے گا۔
پانچواں راہنما قدم: اپنے خواب کو عملی مشکل میں ڈھالے کے ارادے پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کیجئے۔ اپنے خواب کو متزلزل نہ ہو نے دیجئے۔ ایک نفسیاتی اصول، جسے کم میں سمجھا جاتا ہے اور اس کا عملی اطلاق بھی کم کم ہی ہوتا ہے، وہ یہ ہے کہ ایک نہایت محتاط طریقے کے ذریعے سوچے گئے مقصد کے حصول کی راہ میں ایک پرعزم اور ثابت قدم فرد کے لیے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔ دوسرے الفاظ میں، اس اصول کا مفہوم یہ ہے کہ اگر آپ اپنے مقصد کے حصول کے ضمن میں مکمل طور پر پر عزم اور ثابت قدم ہیں، تمام مطلوبہ قربانیوں سے گزرنے کے لیے تیار ہیں اور آپ کا ذہن کامیابی کے حصول میں مگن ہے، تو آپ بالآخر اپنا مقصد کر لیں گے۔
جب کوئی فٹ بال ٹیم، اپنا میچ ہار جاتی ہے تو پھر ٹیم کا کوچ ان الفاظ میں ٹیم کی شکست کی وجوہات کی وضاحت کرتا ہے: ”میرا اندازہ ہے ہم اپنی جیت کے لیے پر عزم نہیں تھے۔“ یا ”صاف بات یہ ہے کہ ہم یہ مقابلہ جیتنے کے لیے تیار ہی نہیں تھے (گذشتہ ہفتے ٹیم نے جیتنے کے لیے درکار مناسب تریبت حاصل نہیں کی تھی اور نہ ہی اس ضمن میں ٹیم کوئی قربانی دینے کے لیے تیار تھی)۔
کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ فیصلہ کن دوسری جنگ عظیم، ایک ایسی جنگ تھی جن میں امریکہ نے حصہ نہیں لیا تھا۔ یہ جنگ، صرف اور صرف جرمنی کے بحری جنگی بیڑے ”بسمارک“ (Bismark) پر مشتمل تھی۔ برطانوی بحری کمانڈر یہ جانتے تھے کہ وہ اس عظیم الجثہ، نئے اور نہایت ہی طاقتور بحری بیڑے کو غرق نہیں کر سکتے۔ لیکن وزیر اعظم چرچل نے اس بحری بیڑے کو غرق کرنے کے ضمن میں مکمل عزم اور تہیہ کر رکھا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم نے احکامات جاری کیے: ”بسمارک کو غرق کردو۔“ اور بسمارک سمندر کی گہرائی میں غرق ہو گیا۔
اگر آپ اپنے مقصد کے حصول کے لیے پرعزم ہیں، آپ نے پختہ ارادہ کیا ہوا ہے، کوئی بھی رکاوٹ آپ کو آپ کے مقصد سے دور نہیں کر سکتی۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔