"ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنا تھا" جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گورنر کے بیٹے کو کوڑے لگوائے

"ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنا تھا" جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گورنر کے بیٹے کو ...
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصر کا ایک باشندہ  حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کے پاس عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے کی شکایت لے کر آیا ۔ حضرت عمرو بن عاص اس وقت مصر کے گورنر تھے۔

 اس نے کہا: اے امیر المومنین! میں ظلم سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو نے اچھی پناہ گاہ ڈھونڈی۔ اس نے کہا: میں نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے دوڑ میں مقابلہ کیا اور میں اس سے آگے نکل گیا۔ اس پر وہ مجھے کوڑے سے مارنے لگا اور کہا میں معزز فرد کا بیٹا ہوں۔

(یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس خط لکھا اور انہیں اپنے بیٹے کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا۔ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مصری کہاں ہے؟ کوڑا لو اور مارو۔وہ اسے مارنے لگا اور عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے: ’’معزز فرد کے بیٹے کو مار۔‘‘

انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اس نے مارا، اللہ کی قسم اس نے اس کو خوب مارا اور ہماری تمنا تھی کہ اسے مارا جائے، وہ اسے مسلسل کوڑے مارتا رہا یہاں تک کہ ہم نے تمنا کی کہ اب نہ مارا جائے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے مصری سے کہا: عمرو بن عاص کے سر پر مارو۔ اس نے کہا: اے امیر المومنین! ان کے لڑکے نے مجھے مارا تھا اور میں نے اس سے بدلہ لے لیا۔

عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنا رکھا ہے، حالانکہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد پیدا کیا تھا؟ عمرو بن عاص نے فرمایا: اے امیر المومنین! نہ میں نے اس واقعہ کو جانا اور نہ وہ (مصری) میرے پاس آیا۔ 

( الوسیط فی القرآن الکریم، الصلابی، ص:۹۶ )

مزید :

روشن کرنیں -