گیس کے اضافی بل، صارفین سے مسلسل زیادتی
خبر ہے کہ سردیوں میں قریباً 32لاکھ گھرانوں کو گیس کے اضافی بلوں کے باعث وصول کی جانے والی رقم کی واپسی کا معاملہ نہ صرف لٹک گیا بلکہ جن صارفین نے بل ادا نہیں کئے ان کے گیس میٹر اتارنا شروع کر دیئے گئے ہیں اور صارفین گیس کنکشن بچانے کے لئے بلوں کی اقساط کروا کر اضافی بل ہی جمع کرانے پر مجبور کر دیئے گئے اور وہ سب اب اقساط کے لئے خوار ہو رہے ہیں۔یہ مسئلہ سردیوں میں بنا، جب لاکھوں صارفین کو یکایک بہت بڑی رقوم (پچاس، ساٹھ ہزار روپے) کے بل موصول ہوئے۔اس پر شور ہوا، احتجاج کیاگیا تو وزیراعظم عمران خان نے تحقیقات کا حکم دیا، تحقیقاتی کمیٹی نے گہری چھان بین کے بعد گیس کمپنی کو ذمہ دار بتایا اور اضافی رقم واپس کرنے کی سفارش کی جو وزیراعظم نے منظور کرکے اضافی رقوم واپس کرنے کا حکم دیا اس وقت کے وزیر پٹرولیم سرورخان نے تسلیم کیا تھا کہ سلیب سسٹم کی وجہ سے ایسا ہوا، خبر کے مطابق محدود لوگوں کی دادرسی تو ہوئی پھر یہ سلسلہ بند کر دیا گیا اور اب اچانک میٹر اتارنا شروع کر دیئے گئے۔اضافی بلوں کی آمد، وزیراعظم کا نوٹس، اس پر تحقیقات اور نتیجہ خیز سفارش کو چار ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم کے حکم پر عمل نہیں ہو سکا، الٹا صارفین خوار ہونا شروع ہو گئے ہیں، وزیراعظم اور ان کے معاونین کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف بروقت انصاف کی داعی ہے،یہ کیسا انصاف ہے کہ وزیراعظم پوری تحقیق کرانے کے بعد ایک حکم دیتے ہیں تو اس پر عمل نہیں ہوتا، اس سے خود وزیراعظم پرحرف آتا ہے کہ وہ جو کہتے ہیں، اس پر عمل نہیں ہوتا، تحقیقاتی کمیٹی نے بہت واضح طور پر اضافی بلوں کو محکمہ کی غفلت اور غلطی قرار دیا تھا اور اسی بناء پر رقوم واپس کرنے کا حکم ہوا، ایسی صورت میں یہ کہاں کا انصاف ہے کہ رقوم واپس کرنے کی بجائے میٹر اتارے جائیں، وزیراعظم کو ازخود اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ توقع ہے کہ مشیر اطلاعات نے اب تک یہ خبر سن لی ہو گی اور وزیراعظم کو آگاہ بھی کیا ہو گا، فوری احکام کی ضرورت ہے کہ صارفین خواری سے بچ سکیں۔