”پوست اور بھنگ کی فصلیں کاشت اور منشیات فروشی کرنے والے یہ کام کریں۔۔۔“ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اورکزئی نے حکمنامہ جاری کر دیا
ہنگو(ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضلع اورکزئی نثار احمد خا ن نے کہا کہ ضلع بھر میں منشیات کے کاروبار سے وابستہ لوگ متبادل روزگار اختیار کریں،اپنی زمینو ں میں پوست اور بھنگ کی فصلوں کو کاشت کرنے اور منشیات فروشی کیخلاف سخت کاروائی کی جائیگی،اورکزئی میں آئین سے متصادم فرسودہ روایات اور رسمیں براشت نہیں کی جائیگیں،لوئر اورکزئی میں 12ایکڑ اراضی پر پوست کا فصل تلف کردی گئی،دو ماہ میں سو سے زیادہ اشتہاری مجرمان گرفتار کئے گئے ہیں ان سے بھاری مقدار میں اسلحہ و منشیات برامد کیاگیاہے۔
تفصیلات کےمطابق اورکزئی پولیس کی سالانہ کارکردگی بارےپریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضلع اورکزئی نثار احمد خا ن کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد اور ضلع اورکزئی پولیس نظام کے رائج ہونے کے بعد گزشتہ 11ماہ میں اورکزئی پولیس کی کارکردگی تسلی بخش ہے، جتنے بھی جرائم پیشہ افراد کے خلاف ایف ائی آرز درج ہوئی ہیں ان میں ساٹھ فیصد گرفتاریاں ہو چکی ہیں، اب تک گزشتہ دو ماہ کے دوران سو سے زیادہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتارکرکے ان کے قبضے سے 103کلو گرام چرس 11کلو افیون 13گرام آئس کے علاوہ بھاری مقدار میں اسلحہ برامد کیاگیاہے۔
انہوں نے کہاکہ لوئر اورکزئی کے علاقہ ستوری خیل میں 12یکڑ اراضی پر پوست کا فصل تلف کیا،اورکزئی عوام سے اپیل ہے کہ ضلع اورکزئی میں اپنے زمینوں پر پوست اور بھنگ کی فصلیں کاشت کرنے سے گریز کریں اور منشیات فروشی کے کاروبار کےکےبجائےمتبادل روزگاراختیار کریں کیونکہ ضلع اورکزئی کو منشیات سے پاک کیاجائیگا، منشیات فروشوں اور فصلیں کاشت کرنےوالوں کےخلاف قانونی کارروائی کی جائیگی،نئے منشیات ایکٹ میں منشیات فروشوں کوعمرقید اورسزائےموت تک دی جاسکتی ہے،اس لئےاپنےبال بچوں پررحم کریں اوراس لعنتی کاروبار کو چھوڑ دیں۔
انہوں نےکہاکہ اورکزئی میں آئین پاکستان سے متصادم فرسودہ رسم و رواج ،روایات اور قومی لشکر کشیوں کو برداشت نہیں کیاجائیگا اورنہ ہی کسی کو قانون اپنےہاتھ میں لینے کی اجازت دیجائیگی، ضلع اورکزئی میں تین تھانے، 5 چیک پوسٹیں،سی ٹی ڈی اور سپیشل برانچ کے دفاتر تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ روزبروز اورکزئی قبائل میں پولیس نظام کے حوالے سے شعور بیدار ہو رہاہے، فاٹا انضمام سے پہلے جو کچھ بھی ان علاقہ غیر علاقوں میں ہوتاتھا وہ الگ بات تھی مگر فاٹا انضمام کے بعد کسی بھی قانون شکنی اور فرسودہ روایات کو برداشت نہیں کیاجائیگا۔