افورڈ ابیل ہاؤسنگ پراجیکٹ وعدوں کی تکمیل
وزیراعظم عمران خان کا 50لاکھ گھروں کا وعدہ تیزی سے حقیقت میں بدل رہا ہے: وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار
پاکستان ہمارے خوابوں اور ان کی تعبیر کی حسین سرزمین ہے۔ یہ وہ دھرتی ہے جس نے نہ صرف ہمیں بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کو امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقحی کی آغوش میں لے کر آنے والے وقتوں میں پروان چڑھانا ہے اور حکمرانوں نے عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان کے سبز باغ تو دکھائے مگر جب وعدوں کی تکمیل کا وقت آیا تو چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ وقت کا پہیہ گھومتا رہا مگر نہ غریب کا چولہا جلا، نہ بے آسرا کو جھونپڑی ملی اور نہ سفید پوش اپنا بھرم رکھ سکا۔ موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو نہ چاہتے ہوئے بھی وطن عزیز کے غریب اور پسے ہوئے عوام نے ایک بار پھر آس اور امید کا دیا جلا کر اس کی روشنی میں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ہزاروں توقعات وابستہ کر لیں۔ پھر ہماری تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہوا کہ کسی حکومت نے اپنے وعدوں کی تکمیل کا بیڑہ اٹھایا اور عملی اقدامات کرتے ہوئے غریب، نادار اور مستحق طبقے کو اس کے اپنے چھت کی فراہمی سمیت لنگر خانے، پناہ گاہیں، احساس پروگرام،ضعیفوں کے لئے امدادی پروگرام جیسے اقدامات سنجیدگی سے شروع کر دیئے۔ آج یہ عالم ہے کہ عوامی امنگوں اور امیدوں پر پورا اترتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت اپنے ایجنڈے کے تحت پورے ملک میں یکساں ترقی اور غریبوں کے لئے خصوصی امدادی منصوبوں پر نہایت یکسوئی اور تندہی سے عملدرآمد کرتی ہوئی پہلی دفعہ محروم طبقے کے لئے حقیقی تبدیلی کے خواب کو عملی شکل دینے میں مصروف نظر آتی ہے۔
ماضی کی حکومتوں اور تحریک انصاف اور اتحادیوں کی موجودہ حکومت کے دور میں خاص طور پر صوبہ پنجاب میں جو امتیازی فرق ہے اسے تین چار اہم نکات میں سمیٹا جا سکتا ہے جن میں شوبازی کی بجائے ٹھوس عملی اقدامات سب سے زیادہ اہم ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی یہی انفرادیت ہے اور اسی حوالے سے وزیراعظم ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار بھی کرتے آ رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب اپوزیشن کے بچھائے محاذ آرائی کے جال سے بچ کر صرف تحریک انصاف کی عوامی خدمت کی پالیسیوں کو ہی مرکز نگاہ بنائے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کی پالیسی ہے کہ پنجاب کے تمام شہروں سے انصاف کیا جائے۔ ماضی میں پنجاب کے جن علاقوں کو پسماندہ رکھا گیا ان کو بھی دوسروں کے برابر لایا جائے۔ گذشتہ تین برسوں سے عوام کے لئے محض بیان بازی کی بجائے عملی کام کئے گئے مگر اس کا ڈھنڈورا نہیں پیٹا گیا۔ چنانچہ عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے پنجاب پاکستان کے تمام صوبوں سے آگے ہے۔ عوامی خدمت کے اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اب عام شہریوں کو اپنی چھت فراہم کرنے کے وعدہ پر عمل کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو پنجاب بھر میں عوام کسی نہ کسی جگہ رہائشی سکیم پر عمل درآمد کے مناظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ رائیونڈ میں افورڈ ایبل ہاؤسنگ پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب کے عوام کو ایک اچھی خبر دی ہے کہ پنجاب کی 26 تحصیلوں میں 32 مقامات پر 10120 گھر بنائے جا رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ 10 مقامات رائیونڈ، چونیاں، منڈی بہاؤالدین، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، چنیوٹ خانیوال، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں پرائم منسٹر افورڈ ایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کی تعمیر کے افتتاح سے آغاز بھی ہو گیا ہے۔ باقی تحصیلوں میں بھی مناسب مقامات کی نشاندہی کے لئے کام جاری ہے۔ صرف یہی نہیں کہ لوگوں کو اپنے گھر کا مالک بنانے کے لئے ایک پلان بنا کر عمل شروع کیا گیا ہے بلکہ حالات کے مطابق اپنے منشور کی روشنی میں پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی کے لئے ہمہ جہتی منصوبے کو مزید بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش بھی جاری ہے۔ پلاٹ کو تین کے بجائے ساڑھے تین مرلے تک بڑھا دیا گیا ہے۔ مکان کی قیمت کی ادائیگی کی شرائط کو مزید نرم اور آسان بنایا جا رہا ہے۔ لاکھوں روپے مارکیٹ ویلیو والی جگہ کی امدادی قیمت 30 سے 35 ہزار روپے فی مرلہ رکھ کر ہر پاکستانی کی پہنچ میں لایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی طرف سے یہ اچھی خبر بھی دی گئی ہے کہ پرائم منسٹر افورڈایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کے تحت 14 لاکھ 30 ہزار روپے کی امدادی قیمت میں سے بھی درخواست گزار ڈیڑھ لاکھ سے کم نقد جمع کروائے گا اور باقی رقم بنک آف پنجاب دے گا جسے آہستہ آہستہ کرائے کے برابر قسط کی صورت میں واپس بنک کو ادا کرنا ہو گا۔ یہ سب اس لئے ممکن ہو سکے گا کہ حکومت پاکستان/ NAPHDA ہر گھر کے لئے 3لاکھ کی سبسڈی فراہم کرے گی اور درخواست دہندہ کو 14 لاکھ کی بجائے صرف گیارہ لاکھ ادا کرنے ہوں گے۔ ماضی میں کسی حکومت نے عوام کو اپنی چھت کا مالک بنانے کے لئے ایسی ہمہ گیر سکیم پیش نہیں کی۔ وہ صرف اپنے محلات بنانے پر توجہ مرکوز کرتے رہے اور صرف لوٹ مار کی طرف ان کی توجہ رہی۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں کروڑوں لوگوں کو آج بھی اپنی آمدنی اور تنخواہ کا بڑا حصہ کرائے کے مکانوں کے لئے خرچ کرنا پڑتا ہے وزیراعظم کا لاکھوں گھر بنا کر عوام کو دینے کا عزم معمولی بات نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیراعظم عمران خان کی ملک کے دوسروں صوبوں میں ٹیم اپنے لیڈر کے بیانیے کو پیش نظر رکھ کر لوگوں کو اس بنیادی ضرورت کی فراہمی کا کام عبادت سمجھ کر کر رہی ہے۔ اس میں ہر طرح کی سیاست کو ایک طرف رکھ کر تمام شہریوں کو معیاری مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ ماضی کی ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں یا دکھاوے کے پروجیکٹوں کی بجائے یہ وہ کام ہے جس کے سیاسی ثمرات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکتے۔ اس لئے گھروں کی فراہمی کے ان منصوبوں کو عبادت ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ عوامی خدمت کے اور بھی بہت سے ایسے منصوبے ہیں جن کوموجودہ سیاسی قیادت نے کسی تشہیر کے بغیر مکمل کیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت 10 سے زیادہ جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے اور لاہور کے علاوہ باقی مقامات پر ورچوئل افتتاحی تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم پسے ہوئے طبقے کے لئے ہے کیونکہ امیر کو تو کوئی فکر نہیں ہوتی۔ وہ ڈیفنس یا بحریکہ میں جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ پہلے دو سال انتہائی مشکل تھا کیونکہ بنک قانون موجود نہ ہونے کی وجہ سے قرضہ نہیں دیتے۔ بھارت جیسے ملک میں دس فیصد مارگیج فنانسگ ہے۔ یورپ امریکہ میں 80 فیصد ہے۔ پاکستان میں گھروں کے لئے صرف 0.2 فیصد قرضہ دیا جاتا ہے۔ ہم بنکوں کو تربیت دلوا رہے ہیں۔ بنک آف پنجاب کو داد دیتا ہوں اس نے اپنے سٹاف کو تربیت دلوائی۔ وزیراعظم نے حکومت پنجاب کی بھی تعریف کی اور کہا کہ حکومت سبسڈائز زمین اور سبسڈائز قرضہ دے رہی ہے۔ تین فیصد پر قرضہ فراہم کیا جا رہا ہے اور باقی بوجھ حکومت اٹھا رہی ہے۔ ہرگھر پر تین لاکھ روپے کی سبسڈی حکومت دے رہی ہے تاکہ غریب آدمی اپنا گھر ہے اور جو رقم وہ کرائے کی مد میں دیتا ہے وہ گھر کی قسط کی مد میں جائے اور اس کا گھر بھی بن جائے۔ یہ انقلاب کی شروعات ہیں۔ انقلاب آ جائے گا۔ عام آدمی جو اپنے گھر کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا تھا اسے اب اپنا گھر مل جائے گا۔ غریب آدمی باہر سے تھک کر آتا ہے لیکن اسے پتہ ہو گا کہ اپنا گھر ہے اور اس سے تحفظ ہوتا ہے۔ اب اسے یہ ڈر نہیں ہو گا کہ کرایہ نہیں دیں گے تو سڑک پر آ جائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان کا 50لاکھ گھروں کا وعدہ تیزی سے حقیقت میں بدل رہا ہے۔ لاہور میں 35 ہزاراپارٹمنٹس پراجیکٹ کے پہلے فیز کا آغاز ہو چکا ہے اور 4 ہزار اپارٹمنٹس کی تعمیر کیلئے ایل ڈی اے سٹی ہاؤسنگ پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیاہے جبکہ پرائم منسٹرافورڈ ایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کے تحت صوبے کے مختلف شہروں میں 133 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں پنجاب کی 26 تحصیلوں میں 32مقامات پر 10120 گھر بنائے جا ئیں گے۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے 10 مقامات رائیونڈ، چونیاں، منڈی بہاؤالدین، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، چنیوٹ، خانیوال، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں پرائم منسٹرافورڈ ایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کا افتتاح کیا گیا ہے جبکہ پنجاب کی دیگر تحصیلوں میں بھی اس پراجیکٹ کو لانچ کرنے کیلئے کام جاری ہے اور اس پراجیکٹ کا دائرہ کار مزید تحصیلوں تک وسیع کریں گے اوربہت جلد یہ منصوبہ دیگر تحصیلوں میں بھی شروع کیا جائے گا۔ گھر کا رقبہ 3 مرلے سے بڑھا کر ساڑھے 3 مرلے کر دیا گیا ہے اور کل امدادی قیمت 30 سے 35 ہزار روپے فی مرلہ رکھی گئی ہے جبکہ اس رقبہ کی مارکیٹ ویلیو لاکھوں روپے میں ہے۔وہ آج رائیونڈ میں پرائم منسٹرافورڈایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے-وزیراعلیٰ نے کہاکہ پرائم منسٹرافورڈ ایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کے تحت ہر گھر کی مجموعی لاگت تقریباً14لاکھ 30 ہزار روپے ہے جبکہ درخواست گزار ایک لاکھ 43 ہزار روپے جمع کرائے گا- تعمیرات کیلئے باقی رقم تقریباً 10 لاکھ روپے بینک آف پنجاب فراہم کرے گا- ماہانہ قسط تقریباً 10ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ حکومت پاکستان/NAPHDA ہر گھر کیلئے 3لاکھ روپے سبسڈی فراہم کرے گی- اس طرح 14لاکھ روپے مالیت کا گھر صرف 11لاکھ روپے میں ملے گا جبکہ زمین پر دی گئی سبسڈی اس کے علاوہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ غریب کو گھر فراہم کرنا کار خیر ہے - شفافیت اور کوالٹی کو یقینی بنانے کیلئے پرائم منسٹرافورڈایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کے تعمیراتی کام کی ذمہ داری ایف ڈبلیو او کے سپرد کی گئی ہے۔ صوبائی کابینہ اس پراجیکٹ کے 32مقامات کیلئے انفراسٹرکچر بنانے کیلئے 3ارب روپے کی منظوری دے چکی ہے جس سے سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر بنایا جائے گا۔پاکستان تحریک انصاف کے بینرتلے عوام کو سستی رہائشی سہولتیں دینے کا کام ایک جہاد سمجھ کر کیا جا رہا ہے- انشاء اللہ اس میں ہم سرخرو ہو ں گے اور یہ اس خواب کی تکمیل ہے جس کا وعدہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے کیاہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کہ پنجاب کی دیگر تحصیلوں میں بھی اس پراجیکٹ کو لانچ کرنے کیلئے کام جاری ہے۔ ہم انشاء اللہ اس کا دائرہ کار مزید تحصیل تک وسیع کریں گے اور دیگر تحصیلوں میں بھی اسے شروع کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ غریب کو گھر فراہم کرنا کار خیر ہے اور اس کارخیر کو سرانجام دینے کیلئے تمام محکمے اپنا اپنا کام سرانجام دے رہے ہیں اور شفافیت اور کوالٹی کو یقینی بنانے کیلئے پرائم منسٹرافورڈایبل ہاؤسنگ پراجیکٹ کے تعمیراتی کام کی ذمہ داری ایف ڈبلیو او کے سپرد کی گئی ہے۔ صوبائی کابینہ اس پراجیکٹ کے 32 مقامات کیلئے انفراسٹرکچر وغیرہ بنانے کیلئے 3ارب روپے کی منظوری دے چکی ہے جس سے سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر بنایا جائے گا۔ حکومت PHATA کوہاؤسنگ کے دوسرے پراجیکٹ کیلئے ایک ارب روپے فراہم کرچکی ہے جس کے تحت مائیکرو فنانسنگ کرنے والے اداروں کے ذریعے گھر بنانے کیلئے کوئی بھی شہری 10لاکھ روپے قرض حاصل کرسکے گا۔ وہ لوگ جو محدود آمدنی کے باعث کبھی اپنے گھر اور اپنی چھت کے بارے میں سوچ کر آہ بھر کر رہ جاتے تھے، انشااللہ بہت جلد وہ اپنے گھر کے مالک ہوں گے۔
چنیوٹ میں نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کیلئے 95کنال 2مرلے زمین رکھی گئی ہے جس میں ساڑھے تین مرلہ کے 271ہاؤسنگ یونٹس بنائے جائیں گے۔ڈی جی خان میں 32 کنال زمین پر 92گھر تعمیر کئے جائیں گے۔ چونیاں ضلع قصور میں 106کنال زمین پر 303گھر، خانیوال میں 38کنال قطعہ اراضی پر 109، خوشاب 54کنال 17 مرلے زمین پر 157یونٹس، رائیونڈ ضلع لاہور میں 169کنال زمین رکھی گئی ہے جس پر 438گھر بنائے جائیں گے۔ منڈی بہاؤالدین میں 40کنال زمین مختص کی گئی ہے جس پر 114گھر، میانوالی میں 96 کنال زمین پر 274گھر، جلال پور پیروالا ضلع ملتان میں 32کنال 14مرلے زمین پر 93گھر بنائے جائیں گے۔ سرگودھا میں دو مقامات پر نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔چک 48۔این بی میں 100کنال پر 286گھر اور چک 70۔این بی میں 68 کنال پر 195گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔
٭٭٭