یہودی مذہب میں زنا کی سزا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنے قبیلے کے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے، جنہوں نے زنا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا: اگر تم میں سے کوئی زنا کرے تو تم اس کو کیا سزا دیتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس کا منہ کالا کر کے اسے مارتے پیٹتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے استفسار فرمایا: کیا توریت میں رجم کا حکم نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے توریت میں رجم کا حکم نہیں دیکھا۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (جو اسلام لانے سے قبل مشہور یہودی عالم تھے) بول اٹھے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو، توریت لاؤ اور اسے پڑھو، اگر تم سچے ہو۔ (جب توریت لائی گئی) تو ان کے ایک بہت بڑے مدرس نے‘ جو انہیں توریت کا درس دیا کرتا تھا‘ آیت رجم پر اپنی ہتھیلی رکھ لی اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا اور آیت رجم نہیں پڑھتا تھا۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس کے ہاتھ کو آیت رجم سے ہٹا دیا اور اس سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ جب یہودیوں نے دیکھا تو کہنے لگے کہ یہ آیت رجم ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا اور ان دونوں کو مسجد نبوی کے قریب ہی‘ جہاں جنازے لا کر رکھے جاتے تھے‘ رجم کر دیا گیا۔
(صحیح بخاری)