دہشت گردکو شہید کہہ کر منور حسن نے شہدا کی تذلیل، فوج کی توہین کی ،غیر مشروط معافی مانگیں:پاک فوج، سیاستدانوں نے بھی ’لٹھ ‘اٹھا لی
اے این پی نے جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا ہے ,ایم کیو ایم کا منور حسن کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کا مطالبہ
راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاک فوج نے کالعدم تحریکِ طالبان کے امیرحکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کوجماعت اسلامی کے امیر پروفیسر منور حسن کے کی طرف سے شہید کہنے کا نوٹس لے لیا ہے،پاک فوج کے شہدا ءکی تذلیل قراردیتے ہوئے معافی مانگنے کا مشورہ دیدیا ہے۔آئی ایس پی آر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا مودودی کی جماعت کے امیر کا بیان دردناک، افسوسناک اور گمراہ کن ہے جو تبصرے کے قابل بھی نہیں ، اس بیان سے فوجیوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے ،فوج توقع رکھتی ہے جماعت اسلامی اپنے امیر پروفیسر منور حسن کے غیرذمہ دارانہ بیان پر پارٹی پوزیشن واضح کرے گی۔ ان کا بیان گمراہ کن اورتو ہین آمیز ہے اس سے پوری فوج اورہزاروں شہدا ءکی قربانیوں کی تذلیل ہوئی ہے ,پاک فوج اس بیان اور دہشت گرد کو شہید قراردینے کی مذمت کرتی ہے ، پاک فوج دشمنوں کو اچھی طرح جانتی ہے ، پاک فوج کو شہدا کیلئے منور حسن کی تائید کی ضرورت نہیں ،منور حسن پاک فوج کے شہدا کے ورثا سے غیر مشروط معافی مانگیں۔منور حسن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ طالبان سے لڑتے ہوئے مارے جانے والے فوجی بھی شہید نہیں جس پر پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ پوری قوم جانتی ہے کہ ملک دشمن کون ہے ؟پاک فوج اپنے وطن سے مخلص ہے جو اپنی دشمنوں کو بخوبی پہچانتی ہے۔پاک فوج کے شہداءکے اہلِ خانہ نے بھی سید منور حسن سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ پاک فوج کا موقف سامنے آنے پر سیاسی جماعتوں نے بھی اچانک چپ توڑ دی ہے اور منور حسن کیخلاف’ لٹھ‘ اٹھا لی ہے ۔پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائدحزب، اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی پاک فوج کے موقف کی تائید اور منور حسن کے بیان کی نفی کی ہے اور کہا ہے کہ شہیدوں کوشہید نہ کہنا افسوسناک ہے جبکہ فوج وطن کی سرحدوں اور عوام کی جانیں بچانے کیلئے جان کی قربانی دے رہی ہے۔ سید منور حسن یہ بھی بتائیں کہ بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے بھی شہید ہیں یا نہیں۔متحدہ قومی مومنٹ نے بھی سید منور حسن کے بارے میں سخت موقف اپنایا ہے اور کہا ہے کہ اسے نامناسب بیان پر منور حسن کو دائرہ اسلام سے خارج کیا جائے ۔ ان کا بیان شرمناک ہے اور ان سے پوچھا جانا چاہئے کہ وہ کوسی شریعت کی بات کرتے ہیں۔مسلم لیگ فنکشنل نے بھی سید منور حسن کی بیان کی مذمت کردی ہے اور مطالبہ کا ہے کہ جماعت اسلامی شہداءکے ورثاءسے معافی مانگے۔اے این پی نے جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا ہے ، اے این پی کے سینیٹر زاہد حسن نے سید منور حسن کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جب جماعت اسلامی کو ڈالر نہیں ملتے تو وہ ایسی ہی حرکتیں کرتی ہے ۔حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر سردار ذوالفقار خاں کھوسہ نے بھی سید منور حسن کے بیان کو رد کردیا ہے اور کہا ہے کہ جنازوں پر حملے کرنے والوں کو کیسے شہید قراردیا جاسکتا ہے،
دوسری جانب جماعت اسلامی کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ سید منور حسن کا بیان پاک فوج کیخلاف نہ سمجھا جائے ، جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کا کہنا ہےت کہ پاک فوج کی شہادتوں سےکسی کو انکار نہیں ۔ جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ نے کہا ہے کہ کسی دباﺅ میں آکراپنے امیر کے بیان پر کوئی بیان نہیں دیں گے بلکہ منور حسن خود وضاحت کریں گے کہ انہوں نے بیان جماعت کی حیثیت یا ذاتی حیثیت میں دیا ،اپنے بیان کی خود وضاحت کریں گے تاہم جماعت اسلامی کو شہدا ءکو شہید ہی سمجھتی ہے اور ہم پاک فوج کے شہداءکی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں،منور حسن نے خاص تناظر میں بات کی ،ان کا بیان پاک فوج نہیں بلکہ امریکہ کیخلاف ہے۔پاک فوج کو امریکہ کی جنگ سے باہر آنا چاہئے ،منور حسن سے معافی کامطالبہ درست نہیں ۔تحریکِ انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ سید منور حسن نے جذبات میں آکر بیان دیا ہے جبکہ حکیم اللہ محسود شہید نہیں ، ان کا کہنا تھا کہ جب مولانا فضل الرحمان نے کتے کیلئے شہید کا لفظ استعمال کیا تو کسی نے کچھ نہیں کہا اور فوج کا ردِ عمل بھی سامنے نہیں آیا۔