نیا سوشل کنٹریکٹ :وقت کی ضرورت

نیا سوشل کنٹریکٹ :وقت کی ضرورت
نیا سوشل کنٹریکٹ :وقت کی ضرورت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

یونان کی کی ہزاروں سال کی تاریخ میں ایک ’’ننگا بادشاہ‘‘ تھا لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں’’ننگے باد شاہوں‘‘ کا میوزیکل چیئر جاری ہے جمہوریت کے نام پر’’ننگے بادشاہوں‘‘ کے پورے پورے خاندان نسل در نسل پاکستان اور پاکستانی عوام پر مسلط ہیں ۔اقتدار مافیا نے اپنی بزنس ایمپائر کھڑی کرنے کے لئے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ۔سامراجی فارمولا’’لڑاؤاور حکومت کرو‘‘ کے تحت اس اقتدار مافیانے قوم کو نسلی ،لسانی ،علاقائی اور مذہبی فرقہ و ارانہ بنیادیوں پر تقسیم کیا ہوا ہے ۔قدرت نے پاکستان کو بیش بہا خزانوں سے نوازا ہے پاکستان اسلامی دنیاکی پہلی اور دنیا بھر کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے پاکستان آباد ی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جس میں نو جوانوں کی اکثریت ہے دنیا بھر میں پاکستان کا نہری نظام پہلے نمبر پر ہے اور گندم، کپاس اور چاول کی پیدا وار عالمی سطح پر نمایاں ہے نمک ،کوئلہ ،تیل و گیس کے وسیع قدرتی ذخائر موجود ہیں۔
پاکستان کے\"ننگے بادشاہوں\" نے ملک و قوم کو انرجی کرائسز ،معاشی بحران اور دہشت گردی کے سنگین مسائل میں الجھایا ہوا ہے ۔ پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا ہے اور پارلیمنٹ نے نظریہ ضرورت کو اپنایا ہوا ہے چار ٹر آف ڈیمو کریسی کے تحت مسلم لیگ (ن)اور پی پی پی آپس میں تعاون کر رہی ہے اورآصف علی زرداری صاحب نوازشریف حکومت کو سہارا دے رہے ہیں چار ٹر آف ڈیمو کریسی انٹر نیشنل فور سز نے اپنے مفادات کے لئے کرایا ہے ۔ آج سیاسی پنڈتو ں کی محفلوں میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پنجاب میں میاں محمد نواز شریف کا متبادل کون ہو گا۔پی پی پی اگلے بیس، پچیس سال میں بھی پنجاب میں اپنا وزیر اعلیٰ لانے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور پی پی پی سمٹ کر سیاسی طور پر اندرون سندھ تک محدود ہو گئی ہے ۔
اسلام آباد دھرنوں نے ملکی سیاسی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے اب تبدیلی آ کر رہے گی چاہے کچھ وقت لگے اب بات نہیں رکے گی طاہر القادری صاحب کو پنجاب میں پڑھی لکھی مڈل کلاس اور عمران خان کو ایلیٹ کلاس بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اینٹی جہادی عنصر کے طور پر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو ملکی و بین الاقوامی ادارے بھی بہت اہمیت دے رہے ہیں جب کہ پاکستان میں طالبائزیشن کے خلاف سب سے مضبوط آواز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )کے قائد الطاف حسین نے بلند کی ہے ایم کیو ایم پاکستان کے فنانشل ہب کراچی کا 85فیصد مینڈیٹ رکھنے والی لبرل اور سیکولر جماعت ہے ،جس کی لیڈر شپ کا تعلق لوئر اور مڈل کلاس سے ہے حالیہ دنوں میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کو طالبان کی جانب سے دھمکیاں دی جار ہی ہے، جس کا پاکستان کے پالیسی میکروں اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری ،امریکہ کے صدر بارک اوبامابرطانیہ کے حکام ،سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کو سخت نوٹس لینا چاہئے ۔

ملکی سیاسی صورت حال یہ ہے کہ تبدیلی کی بات کرنے والی قوتوں کی پوزیشن یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی پاکستان عوامی تحریک بہت کمزور ہے اور عمران خان خیبر پختو نخواہ میں طالبان خان اور پنجاب میں لبرل خان بنا ہوا ہے ایم کیو ایم سندھ سے باہر پنجاب، خیبرپختونخوا ،پلوچستان ،آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان میں تنظیمی نیٹ ورک کیساتھ موجود ہے اور آزاد کشمیر اسمبلی اورگلگت بلتستان میں ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے بھی موجود ہیں پاکستان کے پالیسی میکروں کو چاہئے کہ وہ تبدیلی کی فورس کے طور پر ایم کیو ایم کو سنجیدگی سے لیں پاکستان میں اٹھارہ سے بیس فیصد مذہبی سخت گیر طبقہ کے نمائندوں مولانا سمیع الحق ،مولانا فضل الرحمن ، حافظ سعید ،ساجد میر اور قاضی حسین احمد مرحوم نے ملک میں انتہا پسندی کو فروغ دیااورمعاشرے کو یر غمال بنانے کی کوشش کی شیعہ سنی فسادات کرائے اور آج فرقہ واریت کے نام پر قتل پر پولیس ،بیورو کریسی خود کو بری الزمہ قرار دیتی ہے پاکستان میں سے انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے پالیسی میکر ز اور تبدیلی کی فورسز کو ورکنگ ریلیشن شپ بنانی چاہئے۔
پاکستان کی بقاء سلامتی، استحکام اور انٹر نیشنل کمیونٹی میں با وقار مقام دلوانے کے لئے نیا سوشل کنٹریکٹ وقت کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ فرسودہ نظام ملک کو درپیش سنگین مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے ،جمہوری نظام میں بلدیاتی ادارے بنیاد کی طرح ہوتے ہیں اور پاکستان میں جمہوریت کے نام نہاد چیمپین بلدیاتی الیکشن نہیں کرتے آج پاکستان کا جمہوری نظام بغیر بنیادوں کے کھڑا ہے ۔بلدیاتی الیکشن فوری کروائے جانے چاہئے پولیس میں اصلاحات کی جائیں، اداروں کو ری اسٹرکچر کیا جانا ضروری ہے لینڈ ریفارم ہونی چاہئے پاکستان زرعی ملک ہے اور زراعت کی بہتری اور کسانوں کی خوشحالی کے لئے عملی اقدامات کیے جانے چاہئے ۔ ملک میں نئے انتظامی یونٹس وقت کی ضرورت ہے اس لئے نیا شوشل کنٹریکٹ ہونا چاہئے اور اسے عملی شکل دینے کے لئے کام کا آغاز پوری لگن خلوصِ نیت اور دل جمعی سے کیا جانا چاہئے ۔۔۔ اور یہ Over Nightممکن نہیں ہے اس کے لئے پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے ۔

مزید :

کالم -