بڑوائی پاس ،منفرد سیاحتی درّہ

بڑوائی پاس ،منفرد سیاحتی درّہ
بڑوائی پاس ،منفرد سیاحتی درّہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر:علی احمد طاہر
اپر دیر اور ضلع کو ہستان کو ملانے والے درہ کو بڑوائی پاس کہا جاتا ہے جو کہ سطح سمندر سے تقریباً 11800فٹ بلند ہے۔ محل وقوع کے اعتبار سے یہ دیر کے مشرق اور کالام کے مغرب میں واقع ہے۔ اس پاس کو اتروڑ پاس بھی کہا جاتا ہے۔ جب آپ کالام سے سفر شروع کرتے ہیں تو اتروڑ گاؤں تک جیپ کاٹریک دریا کے ساتھ ساتھ ایک ہموار راستہ کی صورت چلتاہے۔ جونہی اتروڑ گاؤں سے آگے سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ بڑوائی پاس کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور اس پل سے دائیں جانب سیدھا راستہ گبرال اور خڑخڑی جھیل جسے کنڈل جھیل بھی کہا جاتا ہے کی طرف جاتا ہے۔ بڑوائی پاس کی طرف مڑتے ہی جیپ ٹریک انتہائی خراب اور چڑھائی کا آغاز ہو جاتا ہے۔
یاد رہے کہ اتروڑ اڈے میں ناشتہ اور کھانے پینے کا سامان باآسانی دستیاب ہے ۔ کالام سے جلدی سفر شروع کرکے ناشتہ یہاں کیا جا سکتا ہے۔ پاس کی چڑھائی شروع ہوتے ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے اور راستہ انتہائی ناہموار ہے چونکہ یہاں سے مسلسل چڑھائی ہے اس لیے ڈرائیونگ کرنے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ جوں جوں آپ اونچائی کی طرف فاصلہ طے کرتے جاتے ہیں اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس جنگل میں بڑے بڑے تنوں والے قدیم ترین درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔ اگر ہم ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو ہمیں اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے ۔

ٹاپ کے پہاڑ انتہائی خوبصورت ، سرسبز گھاس سے اٹے ہوئے ہیں۔ ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ پاس کے ٹاپ پر پہنچنے کے لیے جتنی چڑھائی مشکل ہے اتنی ہی اترائی بھی خطرناک ہے۔ تھوڑی سے بے احتیاطی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔

لاموتئی گاؤں آنے سے کافی پہلے لاموتئی جنگل شروع ہو جاتا ہے ۔جس میں سرمایہ قدرت قدیم ترین درختوں کی بے دریغ کٹائی کی جا رہی ہے۔ جو اس خوبصورت جنگل کی خوبصورتی کو گہنا رہی ہے۔ لاموتئی گاؤں کی حدود شروع ہوتے ہی پولیس کی چیک پوسٹ ہے۔ پوسٹ کراس کرتے ساتھ ہی دائیں جانب سڑک وادی کے خوصبورت گاؤں مقل کی طرف چلی جاتی ہے اور بائیں طرف جندرئی گاؤں کو جاتی ہے۔
تھل کی طرف رخ کرتے ہی کمراٹ کی خوبصورت وادی اپنا دامن پھیلاتے آپ کا استقبال کرتی ہے۔ تھل ایک چھوٹا سا خوبصورت شہر ہے۔ یہاں ضروریات زندگی کی ہر شے دستیاب ہے۔ وادی میں پھیلے خوبصورت کھیت کھلیان اور درمیان سے گزرتا ہوا بل کھاتا ہوا دریا خراماں خراماں محو سفر ہے۔ یہی دریا وادی کمراٹ کے ماتھے کا جھومر ہے۔ بڑوائی پاس چونکہ سطح سمندر سے 11800فٹ بلند ہے۔ اس لیے ٹاپ پر 10فٹ تک برفباری ہو جاتی ہے اور یہاں کے چرواہے اور مقامی لوگ نومبر کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں۔ سیاحت کے لیے بہترین موسم اپریل سے نومبر تک ہے۔ سال بھر میں چار ماہ یہ پاس برف کی سفید چادر اوڑھے سیاحوں کی نظر سے اوجھل رہتا ہے۔ برف سے ڈھکے پہاڑ بھی چار ماہ تک اداس رہتے ہیں۔
( علی احمد طاہر بائکرز کی معروف تنظیم کے ٹو کنگز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں ۔انکی زیر قیادت درجنوں بائیکرزپاکستان کے دور افتادہ علاقوں میں ٹریکنگ کرتے ہیں)

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -