سی پیک: سعودی عرب کی طرف سے سرمایہ کاری کا اعلان

سی پیک: سعودی عرب کی طرف سے سرمایہ کاری کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


یہ خبر حوصلہ افزا اور خوش آئند ہے کہ سعودی عرب نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرمایہ کاری کرنے کا اعلان پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی نے ایک میٹنگ میں کیا، جس میں وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم اور سیکرٹری مواصلات صدیق میمن نے شرکت کی۔ اس موقع پر سعودی سفیر نے واضح کیا کہ سعودی عرب کی حکومت گوادر پورٹ اور سی پیک میں دلچسپی رکھتی ہے۔ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے بہت گہرے تعلقات ہیں اور دونوں ملک مل کر کام کرینگے تو معیشت مستحکم ہو گی جس کے مثبت اور شاندار نتائج اس خطے کی بہتری اور ترقی کے لئے بھی اہم کردار ادا کرینگے۔سعودی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کو اجاگر کیا جائے جبکہ میڈیا میں بعض اوقات ان ترقیاتی کاموں کے منفی پہلوؤں کو نمایاں کیا جاتا ہے۔ سعودی سفیر کو وفاقی وزیر مواصلات اور سیکرٹری مواصلات نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب کون کون سے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے، جو پاکستان کے لئے مفید ثابت ہو گی۔ سعودی عرب کی طرف سے سرمایہ کاری کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ سی پیک اور گوادر پورٹ کے حوالے سے پاکستان میں ترقی کے نئے راستے کھلیں گے۔ چین کی طرف سے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، توقع ہے کہ ضرورت پڑنے پر مزید سرمایہ کاری بھی ہو گی۔ سعودی عرب نے پورے خلوص اور برادرانہ محبت کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے، اس لئے یہ خیال رکھا جائیگا کہ پاکستان کو کس شعبے میں اور کس قدر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی ضروریات کا خیال رکھا ہے اور ہر مشکل وقت میں فراخدلی سے مدد بھی کی ہے۔ موجودہ حالات میں جبکہ پاکستانی معیشت کو تعاون کی ضرورت ہے اور پاکستان کی طرف سے سعودی عرب سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ تیل کی قیمتوں کے حوالے سے مدد کی جائے، قوی امید ہے کہ اس معاملے میں بھی سعودی عرب اپنی روایتی امداد سے ہاتھ نہیں کھینچے گا۔ ماضی میں بھی سعودی عرب کئی برس تک پاکستان کو مفت تیل مہیا کرتا رہا ہے۔ اب سی پیک اور گوادر پورٹ کے لئے سعودی سرمایہ کاری کم از کم چین کی سرمایہ کاری کے برابر ہوسکتی ہے۔ اس سے بہترین اور شاندار نتائج برآمد ہوں گے۔ اس حوالے سے چین کے ساتھ بھی سعودی تعلقات کو فروغ حاصل ہو گا اور باہمی تعاون میں اضافہ ہو گا۔

مزید :

اداریہ -