پاکستان نے برطانیہ کو اسحق ڈار، حسن اور حسین نواز کی حوالگی کے لئے باضابطہ درخواست کر دی

پاکستان نے برطانیہ کو اسحق ڈار، حسن اور حسین نواز کی حوالگی کے لئے باضابطہ ...
پاکستان نے برطانیہ کو اسحق ڈار، حسن اور حسین نواز کی حوالگی کے لئے باضابطہ درخواست کر دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اسحق ڈار، حسن اور حسین نواز کی حوالگی کے لئے باضابطہ درخواست کر دی گئی ہے۔ برطانیہ کے ساتھ ملزموں کی حوالگی کا معاہدہ بھی آئندہ سال کے آغاز تک طے ہو جائے گا۔ الطاف حسین کی دو ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی منی ٹریل بھی برطانیہ کے حوالے کر دی ہے۔

روزنامہ نوائے وقت کے مطابق معاون خصوصی وزیر اعظم برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار کو فوری واپس لانے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ برطانیہ نے پاکستان سے اسحق ڈار کی حوالگی سے متعلق کچھ سوالات پوچھے ہیں، ان کا جواب دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کے لیے ملزموں کی حوالگی کے معاہدے کا انتظار نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا حسن اور حسین کو بھی واپس لانے کے لیے کام ہو رہا ہے، نیب بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجرموں کی حوالگی کا برطانیہ سے معاہدہ بڑی پیش رفت ہے جو گزشتہ پندرہ سال کے دوران نہیں ہو سکا وہ ہماری حکومت نے اقتدار میں آتے ہی کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ اب دونوں ملکوں کے درمیان ہو سکے گا جبکہ آئندہ سال کے آغاز میں پاکستان اور برطانیہ ملزموں کی حوالگی کا معاہدہ بھی کریں گے اور اس معاہدے کے تحت منی لانڈرنگ، کرپشن، وائٹ کالر کرائم کے خلاف دونوں حکومتوں کے درمیان براہ راست رابطوں کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے ادارے آپس میں براہ راست رابطے کر سکیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار کو پاکستان لانے کے لیے ملزموں کی حوالگی کے معاہدے کا انتظار نہیں کریں گے۔ امید کی جا رہی ہے کہ برطانیہ نے اسحاق ڈار سے متعلق جو سوالات پوچھے ہیں ہم اپنے جوابات میں ان کو مطمئن کر لیں گے۔ اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ کی درخواست پر بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اس درخواست سے پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے درخواست کی ہے کہ پاکستان میں عدالتیں آزاد ہیں اور کسی سے بھی سیاسی انتقام نہیں لیا جا رہا، صرف ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے جہنوں نے پاکستان کو لوٹا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیر داخلہ سمیت اہم عہدیداروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ان ملاقاتوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار، حسن اور حسین ملزموں کی فہرست میں شامل ہیں ان کو پاکستان لانے کے لیے اقدامات تیز کیے گئے ہیں۔ ملزموں کی حوالگی کا معائدہ بھی آئندہ سال کے آغاز تک ہو جائے گا۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد اب قیدیوں اور مجرموں کو دونوں ملک ایک دوسرے کے حوالے کر سکیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ الطاف حسین سے منی لانڈرنگ کے ذریعے دو ارب روپے کی ریکوری کی درخواست برطانوی حکومت سے کی گئی ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حسن نواز برطانوی شہری ہیں انہوں نے جائیداد کے بل بوتے پر برطانوی شہریت حاصل کی ہے جبکہ حسین نواز ہماری تحقیقات کے مطابق برطانوی شہری نہیں ہیں بلکہ ان کے پاس مستقل رہائش کا ویزا موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی لوٹی گئی دولت کو ہر صورت پاکستان لائیں گے اور اس کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔