نبی اکرمؐ کے طریقوں کے مطابق زندگی گزار نا ہی اصل ایمان ہے:مولانا طارق جمیل

نبی اکرمؐ کے طریقوں کے مطابق زندگی گزار نا ہی اصل ایمان ہے:مولانا طارق جمیل

  


رائے ونڈ (آن لائن) تبلیغی جماعت کے ممتاز سکالر مولانا طارق جمیل نے کہا کہ لا الہ اللہ محمد رسول اللہ اسلام کی بنیاد ہے۔زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی بڑائی اور اس کی تعریف بیان کررہی ہے،اور اللہ اپنے پیارے محبوب کی نعت پڑھ رہا ہے۔انہوں نے عالمی تبلیغی اجتماع کے دوسرے روز بعدازنماز ظہر ماہ ربیع الاول کے حوالے سے اللہ اور اس کے پیارے نبی ؐ کی شان پر مفصل بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ بادشاہوں سے ملنے کیلئے مجھے 25سال گزرگئے اور کیا کیا پاپڑ نہیں بیلنے پڑے،مگر اللہ سے ملنے کیلئے بندے کو صرف ایک آنسو بہانے کی ضرورت ہوتی ہے۔اللہ کو اپنے بندے کی جو بات سب سے زیادہ پسند ہے وہ اس کی سچے دل سے کی ہوئی توبہ ہے،جب بندہ اپنے ر ب کو پکارتا ہے،اور صرف ہائے اللہ ہی کہتا ہے تو عرش و فرش گونج اٹھتے ہیں،اللہ کہتا ہے کہ اے بندے خواہ تو اتنے گناہ کرلے کہ آسمان کی چھت تک پہنچ جائیں مگر تیری ایک توبہ کے بدلے میں تیرے سارے گناہ بھول جاؤں گا تو مجھے سچے دل سے پکار کے تو دیکھ،انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر حاوی ہے،توبہ گناہوں کی فائل کا نام و نشان مٹا دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نبی ؐکی اولاد سب سے اعلیٰ ہے،اور نبی ؐکے صحابہ اس کی نبوت کی سب سے بڑی دلیل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ کو سب کچھ ماننے کے بعد نبی اکرم ؐ کے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنا ہی اصل ایمان ہے،نبی ؐکے حواری بنیں،اس کے بغیر آپ کے علم اور عمل میں اخلاص اور روحانیت نہیں آئے گی۔قبل ازیں اجتماع کے دوسرے مرحلہ کے دوران علمائے کرام اور بزرگان دین کا مختلف نشستوں سے خطابات کا سلسلہ جاری رہا۔گزشتہ روز روز بعدازنماز فجر مولانا قاری زبیر احمد آف بنگلہ دیش،بعدازنماز عصر مولانا زبیر الحسن آف انڈیااور ان کے بعدمولانا محمد ابراہیم کے بیانات ہوئے،جس کے دوران مقررین نے کہا کہ موت ایک ایسی اٹل حقیقت ہے جس کا مزہ ہر ذی روح نے چکھنا ہے،قیامت برپا ہونی ہے جو ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، روز اول سے لیکر قیامت تک پیدا ہونے والے ہر انسان نے دنیا میں کئے گئے اعمال کا اپنے رب کو حساب دینا ہے، سب سے زیادہ خسارہ پانے والا وہ شخص ہے جو رب کائنات کی ناراضی کے کام کرتے ہوئے دنیاء فانی سے کوچ کرگیا،موت آنے سے پہلے اپنے اعمال کو قرآن وسنت کے مطابق ڈھال لیں،جس شخص نے اپنی دنیاوی زندگی اللہ تعالیٰ کے احکامات اور حضرت محمد رسول ؐ کے مبارک طریقہ کے مطابق گزاری، وہی دنیا و آخرت میں سرخرو ہوگا،  انہوں نے امت مسلمہ کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے کہاکہ دنیا کی زندگی عارضی ہے کبھی ختم نہ ہونے والی حقیقی زندگی مرنے کے بعد شروع ہوتی ہے،قیامت کے روز موت کو دنبے کی شکل میں لاکر ذبح کردیا جائے گا اور پھر ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی شروع ہوجائے گی،اہل اسلام کا اصل مسکن جنت ہے جس سے شیطان نے بہلا پھسلا کر ان سے غلطی کروائی جس کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے انہیں وہاں سے نکال کر دنیا میں بھیج دیا تھا اور پھر آدم علیہ اسلام کے دور سے ہی شیطان کے ساتھ ایک لامتناہی جنگ کا آغاز ہو، شیطانی وسوسوں اور دھوکوں سے اپنے آپ کو بچاکر جنت کے حصول کی جستجو کرنا ہمارا اصل کام ہے مگر انسان خطار کار ہے اور بھول جانا اس کی صفت ہے جس کی بناء پر بار بار شیطان کے جھانسے میں آکر اپنے اصل مشن سے پیچھے ہٹ جاتا ہے جس کا خمیازہ بھی بھگتتا ہے، عقلمند انسان وہی کہلاتا ہے جو ٹھوکر کھانے کے بعد اپنے آپ کو سنبھال لے مگر یہ کلیہ ہم نے صرف دنیاوی معاملات تک محدود کررکھا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ بھی اس شخص پر خوش ہوتے ہیں جو غلطی کا ارتکاب کرلینے کے بعد اس پر شرمسار ہوکر دوبارہ اس سے معافی کا طلبگار بن جائے،انہوں نے فرمایا کہ دعوت و تبلیغ کا مشن اللہ تعالیٰ کی واحدانیت اور رسالت مابؐ کی سنتوں کے احیاء کا نام ہے،امت مسلمہ اپنے اصل کام کی جانب رجوع کرتے ہوئے اپنے دینی و دنیاوی اعمال کو قرآن وسنت کے مطابق ڈھالے اور بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کیلئے دعوت کے عمل کو مزید مضبوط و مربوط بنانے کیلئے اپنی جان،مال اور وقت لگائے، سالانہ تبلیغی اجتماع کی اختتامی اجتماعی دعا آج بروز اتوار علی الصبح مولانا محمد ابراہیم آف انڈیا کروائیں گے۔
مولانا طارق جمیل

مزید :

علاقائی -