مقبوضہ کشمیر،بھارتی فوجی محاصرہ98روز بھی برقرار،نظام زندگی مفلوج
سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 97ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ برقرار، وادی کے لوگ بدستور شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے بابری مسجد تنازع کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل پابندیاں مزید سخت کر دیں اور تعلیمی ادارے بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے اور بعدازاں انتظامیہ نے بابری مسجد کی زمین مندر کی تعمیر کیلئے ہندوؤں کے دینے کے بھارتی سپریم کے متعصبانہ فیصلے کے خلاف ممکنہ مظاہروں کو روکنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیئے ہیں۔ کشمیری عوام انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کے باعث پہلے ہی سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔دوسری جانب وائس آف امریکہ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کوگزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے سے انتہائی سخت صورتحال کا سامنا ہے۔
نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے رواں برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔ بھارتی حکومت نے اس غیرقانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف کشمیر یوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے گزشتہ تین ماہ سے مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی کا سخت فوجی محاصرہ کر رکھا ہے۔کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈڈویلپمنٹ سٹیڈیز کی چیئرپر سن پروفیسر حمیدہ نعیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی محاصرہ اور خوف و دہشت کے ماحول کے باعث کشمیری اپنے گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار ہر طرف تعینات ہیں جنہوں نے بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے ہزاروں کشمیری نوجوان گرفتار کر لئے ہیں۔ حمیدہ نعیم نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ڈورن کیمرے استعمال کیے جارہے جو گھروں کے اوپر ہروقت اڑتے رہتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر