آدھا تیتر آدھابٹیر۔ ۔ ۔ سوئس عدالتوں کی کارروائی صدارتی استثنیٰ سے مشروط، حکومت کا مسودہ منظور، چار ہفتوں میں خط وصولی کی رپورٹ پیش کریں : سپریم کورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) این آر او عمل درآمد کیس میں سپریم کورٹ نے حکومتی خط کو منظور کرتے ہوئے تشہیر کی اجازت دیدی ۔عدالت نے چار ہفتوں میں خط کی وصولی کی رسید طلب کرلی ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این آر اوعمل درآمد کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے مسودہ پیش کیاجس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ ہر مرتبہ مسودے میں بہتری آئی اور متن بہت اچھاہے ۔چیمبر میں جائزہ لینے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عدالت میں خط پڑھااور تشہیر کی اجازت دیدی ۔
متن کے مطابق سوئس عدالتوں میں کارروائی صدر کو حاصل استثنیٰ سے مشروط ہے ، سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کا خط واپس لیاجاتاہے اورایسا تصور کریں کہ کبھی خط لکھاہی نہیں گیا۔خط انگریزی اور فرانسیسی زبان میں تحریر کرکے دفتر خارجہ کے ذریعے جنیوا کے اٹارنی جنرل کو بھجوایاجائے گا اور آئندہ چارہفتوں میں خط کی وصولی کی رسید عدالت میں پیش کی جائے گی اور مزید سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔فاروق ایچ نائیک کے وزیراعظم کو ملنے والے توہین عدالت کے نوٹس پر عدالت نے کہاکہ آپ نے اچھاکام کیا، خط کی رسید پیش ہونے کے بعد نوٹس واپس لے لیاجائے گا،ابھی کام باقی ہے ۔قبل ازیں تین دفعہ خط کا مسودہ مسترد کیاجاچکاہے اور گذشتہ سماعت پر خط کے پیراگراف نمبر تین پر اعتراض لگا کر عدالت نے واپس کردیاتھااور آج پیش کیے جانے والے مسودے کو عدالت نے منظور کرلیا۔ فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایاکہ وہ کل رات تیاری کرکے سوئے تھے ۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہاہے کہ آج جمہوریت کی فتح ہوئی ہے ، ہرکام کا ایک وقت ہوتاہے اور آج عدالت نے مسودہ منظور کرلیاہے ۔ ایک سوال کے جواب میں اُن کاکہناتھاکہ کوئی ٹرائل نہیں ہورہا، ملکی و بین الاقوامی قانون کے مطابق خط لکھاگیاہے ، کسی نے قومی دولت نہیں لوٹی ، گیلانی بھی ٹھیک تھے او رمیں بھی ٹھیک ہوں ۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ عدالت کا اپنا طریقہ کار ہوتاہے اور رسید پیش کرنے کے بعد وزیراعظم کو ملنے والا توہین عدالت کانوٹس واپس لے لیاجائے گا،دونوں فریقین کے تحفظات دور ہوگئے ہیں ۔