ملک میں موبائل والٹس کی تعداد 42 لاکھ تک پہنچ گئی
کراچی(اکنامک رپورٹر) 2014ء کی دوسری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران ملک میں موبائل والٹس کی تعداد 42 لاکھ تک جا پہنچی ہے جو 11 فیصد نمو کو ظاہر کرتی ہے۔ موبائل والٹس دراصل برانچ لیس بینکاری ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والی قریبی دکانوں پر کھولے جانے والے بینک کھاتے ہیں جنہیں بینک کی سہولت سے محروم لوگوں نے کھول رکھا ہے۔سہ ماہی کے دوران برانچ لیس بینکاری لین دین کی تعداد سات کروڑ گیارہ لاکھ تک جا پہنچی جن کی مالیت 326.1 ارب روپے بنتی ہے، اس طرح برانچ لیس بینکاری کا حجم گذشتہ سہ ماہی سے 4 فیصد اور مالیت 17 فیصد بڑھ گئی۔ اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین ’’برانچ لیس بینکنگ نیوز لیٹر‘‘ کے مطابق لین دین کا اوسط سائز صرف 4,581 روپے رہا۔برانچ لیس بینکاری لین دین کا حجم اور اوسط مالیت ایک اہم اظہاریہ ہے۔
جو یہ جاننے میں مدد دیتا ہے کہ ملک میں بینکاری سہولت سے محروم طبقے کو مالیات تک کتنی رسائی حاصل ہو چکی ہے۔ برانچ لیس بینکاری لین دین میں مسلسل نمو سے معلوم ہوتا ہے کہ عام آدمی اس جدید بینکاری سہولت میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہے۔ اس وقت برانچ لیس بینکاری شعبے میں آٹھ ادارے آسان رسائی کے ساتھ مختلف نوعیت کی ملک گیر خدمات پیش کر رہے ہیں، یہ خدمات بل کی ادائیگی، رقوم کی منتقلی، حکومت سے عام افراد کو ادائیگی (G2P)، قرضوں کی واپسی، اور موبائل فون میں رقم ڈلوانا ہیں۔ برانچ لیس بینکاری فریقوں کا مجموعی نیٹ ورک گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں بڑھ کر 168,615 ایجنٹوں تک پہنچ گیا اور اس میں 14 فیصد نمو ہوئی۔ایجنٹ نیٹ ورک میں حالیہ نمو فریقوں کے درمیان ایجنٹوں میں شراکت کے بندوبست کے باعث ہوئی ہے جبکہ انفرادی (distinct) ایجنٹوں کی تعداد کا تخمینہ تقریباً 80 ہزارلگایا گیا ہے۔ نیوز لیٹر کے مطابق اپریل تا جون 2014ء کی سہ ماہی میں برانچ لیس بینکاری ذرائع سے 53 لاکھ افراد کو 16.9 ارب روپے مالیت کی جی ٹو پی ادائیگیاں کی گئیں جو گذشتہ سہ ماہی میں 46 لاکھ افراد میں تقسیم ہونے والے 15.32 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں برانچ لیس بینکاری تک ملک کے تمام جغرافیائی و اقتصادی طبقات کی رسائی بڑھ رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک سمجھتا ہے کہ برانچ لیس بینکاری میں مزید اضافہ ہو گا اور پاکستان کی مجموعی خردہ بینکاری میں اس کا حصہ خاصا بڑھ جائے گا۔نیوز لیٹر میں برانچ لیس بینکاری ایونٹس، مقامی و بین الاقوامی خبروں اور صنعت کے ماہرین کے انٹرویو کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ نیوز لیٹر میں پاکستان کے لیے پہلی ’قومی مالی شمولیت حکمت عملی‘ کے مسودہ کی تیاری کے لیے عالمی بینک کی خدمات حاصل کرنے کے اسٹیٹ بینک کے اہم اقدام پر پیش رفت کو اجاگر کیا گیا ہے۔