16 ماہ کے دوران قتل کی دھمکیاں دی گئیں مگر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا

16 ماہ کے دوران قتل کی دھمکیاں دی گئیں مگر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                        لاہور(نامہ نگارخصوصی)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جوادایس خواجہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 16ماہ کے دوران انہیں قتل کی دھمکیاں دی گئیں مگر اس کے باوجود انہوں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ فاضل جج نے یہ انکشاف ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک سے نامناسب رویہ اپنانے والے وکیل پرویز آئی میر کی توہین عدالت کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران کیا۔اپیل کنندہ کی طرف سے بیرسٹر ظفراللہ خان نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے خاتون جج سے نامناسب رویہ اپنانے پر پرویز آئی میر کو توہین عدالت کے الزام میں سزا سنائی اور انکا لائسنس معطل کر دیا جو توہین عدالت ایکٹ 2003کی خلاف ورزی ہے ، انہوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے فل بنچ نے پرویز آئی میر کے خلاف ریفرنس پاکستان بار کونسل کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوایا تھا مگر ابھی تک اس پر فیصلہ نہیں کیا گیا ، انہوں نے مزید موقف اختیار کیا کہ پرویز آئی میر کا ذریعہ معاش صرف وکالت ہے مگر لائسنس معطل ہونے سے وہ معاشی مشکلات کا شکار اور شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں جس پر مسٹرجسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات کا صبر کے ساتھ سامنا کرنا چاہیے، گزشتہ ایک سال اور 4ماہ کے دوران اسلام آباد میں ان کے خلاف اسلام آباد میں پوسٹرز اور بینرز لگائے گئے ، مسٹرجسٹس جواد ایس خواجہ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ 16ماہ کے دورا ن انہیں قتل کی دھمکیاں دی گئیں مگر انہوں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، سپریم کورٹ کے فل بنچ نے پرویز آئی میر کو ضلعی عدلیہ اور عدالت عظمی میں پریکٹس کی اجازت دیتے ہوئے پاکستان بار کونسل کی ڈسپلنری کمیٹی کو حکم دیا کہ وہ پرویز آئی میر کے خلاف زیر التواءریفرنس کا ایک ہفتے میں فیصلہ کرے ، عدالت نے پرویز آئی میر کی اپیل پر مزید سماعت 20اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔
جسٹس جوادایس خواجہ

مزید :

صفحہ آخر -