ویڈیو بنا کر بلیک میل، بداخلاقی کے مرتکب گرفتار!
ضلع قصور میں ایک بچے کے والد کی شکائت پر پولیس نے بالآخر ایک پانچ رکنی گروہ کا سراغ لگا کر سرغنہ سمیت تین ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے اور دوسرے دو ملزموں کی تلاش جاری ہے۔پولیس کے مطابق رضاآباد کے ایک طالب علم کے والد نے شکایت کی کہ ان کے بیٹے کو ملزم قریباً ڈھائی سال تک زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد ان کے قبضے سے موبائل اور کیمرے بھی برآمد ہوئے اور انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ مذکورہ طالب علم کو بلیک میل کرکے گناہ کا ارتکاب کرتے رہے۔ مزید تفتیش پر ان کے قبضے سے دوسرے بچوں کی ویڈیوز بھی برآمد ہوئیں۔ یوں یہ باقاعدہ گروہ ثابت ہواجس نے فی الحال بلیک میلنگ کا اقرار کیا ہے۔قصور میں معصوم زینب کے قتل سے احتجاج کے بعد ایسے ملزم گرفتار ہوئے تھے جو بچوں سے بداخلاقی کے مرتکب اور ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتے تھے۔ تب اور اب چونیاں سے قتل ہونے والے بچوں کی باقیات برآمد ہونے کے حوالے سے ان سطور میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ پولیس کا انداز تفتیش ڈنگ ٹپاؤ ہے، ورنہ قصور ویڈیو والے ملزموں سے بھی تفتیش کی جاتی ان میں سے کچھ جیل میں سزا بھگت رہے ہیں، اس پر توجہ نہ دی گئی اور اب متاثرہ بچے کے والد کی جرات کے باعث یہ ملزم پکڑے گئے اور ویڈیوز بھی برآمد ہوئیں، ایسے کیس بعض دوسرے شہریوں سے بھی پکڑے گئے تھے۔ پولیس کو ان حالات میں اس پہلو پر تفیتیش کرکے یہ سراغ لگانا چاہیے تھا کہ کہیں یہاں بھی پورنوگرافی فروخت کرنے والے گروہ تو نہیں بن گئے کہ دنیا کے دوسرے ممالک میں یہ دھندا منافع بخش ہے اور ایسی ویڈیوز بکتی ہیں۔ اب حالیہ ملزموں کی گرفتاری میں تو ویڈیوز بھی برآمد کر لی گئیں۔ اب بھی تفتیش کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے اور اس انداز سے تلاش ہو کہ یہ جرم اگر مکمل طورپر ختم نہ بھی کر سکیں تو اس حد تک کم ہو جائے کہ جو کرے وہ دھر لیا جائے۔ پولیس کے اعلیٰ حکام اور حکومت کو اس جرم یا جرائم کی طرف پوری توجہ مبذول کرنا ہوگی تاکہ ایسے جرائم کا قلع قمع ہو، جوملزم گرفتار ہوئے ان کے دوسرے دو ساتھیوں کو بھی جلد گرفتار کیا جائے اور ان کو قرار واقعی سزا دلائی جائے استغاثہ کا کیس مضبوط ہونا چاہیے۔