وہ جگہ جہاں کے رہنے والے خود کو مرد مانتے ہیں نہ عورت، ایسی بات جو آپ نے کبھی نہ سنی ہوگی
پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) فرانسیسی پولی نیزا کے سب سے بڑے جزیرے ’ٹاہیٹی‘ (Tahiti)پر مردوخواتین کے ساتھ تیسری جنس کے لوگ بھی رہتے ہیں جنہیں ’ماہو‘ (Mahu)کہا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں ہم انہیں خواجہ سراءکہتے ہیں مگر ٹاہیٹی کے ان خواجہ سراﺅں کو اس جزیرے پر ایسا مقام حاصل ہے کہ ہمارے ہاں کے خواجہ سراءاس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ٹاہیٹی پر ان تیسری صنف کے لوگوں کو روحانی درجہ دیا جاتا ہے اور ان کے گھر والے اور دوست ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کا خیال رکھتے ہیں۔ ان کے ذمہ کئی روحانی فرائض ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بچوں اور عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کرنا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق ٹاہیٹی میں ان خواجہ سراﺅں کو کمیونٹی کی روایات کے محافظ سمجھاجاتا ہے۔ یہ خواجہ سراءبھی یہاں کے خواجہ سراﺅں کی طرح بننا سنورنا پسند کرتے اور ڈانس کرتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کی معروف فوٹوگرافر نامسا لیوبا نے ان خواجہ سراﺅں کی تصاویر بنائی جن میں یہ خواجہ سراءپھولوں، سیپیوں کی بنی مالاﺅں اور دیگر ہار سنگھار سے سجے سنورے ہوتے ہیں۔
نامسا کا کہنا تھا کہ ”میں ہر خواجہ سراءسے ملتی، اس کے ساتھ گھنٹوں باتیں کرتی اور اسے تصاویر بنوانے پر آمادہ کرتی۔ یہاں کے خواجہ سراﺅں میں اکثریت کو معاشرے میں انتہائی اہم سمجھا جاتا تھا تاہم کچھ ایسے خواجہ سراءبھی ملے جو زندگی میں مشکل حالات سے گزرے تاہم ان کی مشکلات کا تعلق بھی جنسیت وغیرہ سے نہیں تھا۔ٹاہیٹی پر خواجہ سراﺅں کو یہ مقام ومرتبہ دینے کی روایت قدیم زمانوں سے چلی آ رہی ہے۔ یہ خواجہ سراءپیدائشی طور پر مرد ہی ہوتے ہیں تاہم ان کے گھر والے انہیں ’ماہو‘ خیال کرتے اور ان کی اسی انداز میں پرورش کرتے ہیں۔“