معصوم پر ندوں کا شکار 

معصوم پر ندوں کا شکار 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آج سے کافی عرصہ پہلے کا تذکرہ ہے کہ چین کی زراعت سے منسلک کسان دوست تنظیموں نے سوچا ”ہمارے دیس کے بیچارے کسان بہت مشقت سے فصل کاشت کرتے ہیں …… یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ بیچارے کسان فصل کو اُگائیں، پرندے مزوں سے کھائیں ……! اس طرح تو ہمیں کافی خسارہ اٹھانا پڑے گا۔ہمارے ملک کی معیشت تباہ و برباد ہو جائے گی……!“اسی تصور کے تحت انہوں نے فیصلہ کیا کہ فی الفور پرندوں کو ختم کرنا چاہیے۔ پھر شہر شہر، گاؤں گاؤں یعنی ہر سو پرند مار مہم کا آغاز ہوا۔
پرندوں کے شکار کے لئے جا بجا نیٹس بچھا دیئے گئے، پیرو جواں کی ٹولیاں غلیلیں لئے کبھی اِدھر تو کبھی اُدھر شکار کے لئے پرندوں کو جھانک رہی ہیں۔ اسی طرح ریگولر پرندوں کے شکار کے لئے، پرند مار ٹولیاں شکار کرنے میں مستفرق ہوتیں۔ رفتہ رفتہ پرندے معدوم ہونے لگے۔ ایک ایسا وقت آیا کہ پرندے ختم ہو چکے تھے۔ اگر کسی جگہ پرندے تھے بھی  تو وہ آٹے میں نمک کے مساوی تھے۔
اب تو چین کے باشندے خوش تھے، چلو مصیبت سے نجات ملی۔ جب چینی کسانوں نے فصل اگائی تو فصل میں بے تحاشا کیڑے مکوڑے اورسنڈیاں پڑ گئیں۔ ارے یہ کیا ہو؟ا چین کے باشندوں کا سکھ دکھ میں تبدیل ہو گیا……!!
اب تو فصل کو بہت خسارہ پڑا۔ اس صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ایک ناتواں بزرگ نے کہا: ”ارے نکمو! پرندے بیج نہیں بلکہ حشرات کو کھاتے ہیں“……!
سچ یہی ہے کہ قدرت نے کوئی چیز رائیگاں نہیں بنائی……!!
”اب کیا پچھتائے ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت“

مزید :

ایڈیشن 1 -