پنجاب اسمبلی، حکومت کی اپوزیشن کو اداروں کے حق میں متفقہ قرار داد لانے کی پیشکش

پنجاب اسمبلی، حکومت کی اپوزیشن کو اداروں کے حق میں متفقہ قرار داد لانے کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(این این آئی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے اپوزیشن کو اداروں کے حق میں متفقہ قرارداد لانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کا احترام سب پر لازم ہے، اپوزیشن صحیح کہتی ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے،شہباز شریف نے خود ضمانت کی درخواست واپس لی جس پر عدالت نے انہیں جیل بھجوایا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے روز ہی مقررہ وقت سے 2گھنٹے20منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔وقفہ سوالات کے بعد امن وامان پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ن لیگ کے رکن سردار اویس لغاری نے کہا کہ 2018کے انتخابات کے بعد ہم دھاندلی کے باوجود جمہوریت کی خاطر اسمبلیوں کا حصہ بنے، ہم نے اڑھائی سالوں میں میڈیا،عوام اور ادروں کی توہین ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔حکومت نے بغیر کسی تحقیق کے 56کمپنیوں پر الزام لگایا،رانا ثنااللہ پر بغیر تحقیق کے منشیات کا مقدمہ درج کیا گیا،شاہدرہ کے تھانے میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، اگر حکومت نے عوام کو ریلیف دیا ہوتا تو ہمیں یہ سب قبول ہوتا، اگر حکومت نے عوام کو 50لاکھ گھر دئیے ہوتے،ایک کروڑ نوکریاں دی ہوتیں تو ہم اسے قبول کر لیتے۔عوام کو صرف خواب دکھائے گئے، جھوٹے خوابوں کی تعبیر عوام نے دیکھ لی ہے،آج پاکستان کی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے، ڈھائی سالوں میں سقوط کشمیر ہوا،چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی پھر کہتے ہیں ہمیں پتہ ہی نہیں تھا چینی کی قلت ہے، آٹے پر بھی ان کا یہی موقف ہے،اس حکومت میں جتنی کرپشن ہورہی ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئی،آج جھوٹ بولال جاتہا ہے کہ اپوزیشن این آر او مانگ رہی ہے،ہم آٹا چینی ادویات سکینڈلزکی بات کرتے ہیں تو اس میں این آر او کدھر ہے، ہم کہتے ہیں عوام کو ریلیف دو یہ کہتے ہیں کہ این آر او مانگ رہے ہیں،ہم کہتے ہیں کہ احتساب کرو مگر انتقام نہیں،یہ کہتے ہیں کہ این آر او مانگ رہے ہیں،جھوٹی حکومت عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہی ہے،حکومت خود اداروں کے خلاف انگلیاں اٹھا رہی ہے،کہتے ہیں کہ نواز شریف کو ہم نے نہیں بھیجاتو پھر کس نے بھیجا ہے،آپ خود ادروں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں،حکومت میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ وہ اپنی ناکامی تسلیم کرے۔میں اپنی پارٹی کی طرف سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں این آر او نہیں چاہیے، حکومت نے اگلے مہینے 6روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں برداشت نہیں ہے بلکہ یہ نفرت سے بھری ہوئی ہے،اس وقت ایسا لگتا ہے ہے کہ بھوت لات کی حکومت ہے۔،پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے بحث میں حصہ لیتے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں 7ارکان پر مشتمل پارٹی کا لیڈر ہوں،پارٹی جھوٹی بڑی نہیں ہوتی،سپیکر صاحب آپ نے اپنے دور حکومت میں کہا تھا کہ ہم پرویز مشرف کو دس بار وردی صدر منتخب کرائیں گے،آپ کا ساتھ دینے والے ممبر بننے کے لیے آ پ سے وفاداریاں تبدیل کر گئے،میں بھٹو شہید کے طفیل منبر بنا ہوں،سپیکر صاحب آپ آج بھی یہاں پر موجود ہیں پر آپ کو چھوڑ کو مذکورہ وزیر پی ٹی آئی میں چلا گیاہے۔سید حسن مرتضی نے کسی وزیر کا نام لیے بغیر سخت تنقیدکی اور کہا کہ وزیر صاحب نے مجھے پچھلے اجلاس میں طعنہ دیا تھا کہ میں سات ارکان پر مشتمل پارٹی کا لیڈر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عوام بھوکے مر رہے ہیں لوگوں کو اپنی بیٹیاں بیاہنا مشکل ہوگیا ہے،شہباز شریف کو گرفتار کرلیاگیا ہے،بیشک گرفتاریاں کرو لیکن عوام کو تو کوئی ریلیف اور سہولت دو،قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کوجیل میں بند کیا گیا ہے، خدا کے لیے عوام کو روٹی تو میسر کرو،مہنگائی بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی بات کریں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ پہلے حکمرانوں کی وجہ سے ہے،یہ کہتے تھے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو تو حکمران چور ہیں آج بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت چور نہیں پچھلی حکومت ذمہ دار ہے،جمہوری حکومتوں کا ہم سے حساب لیں لیکن آمروں کا حساب ہم سے نہ لیں،حکومتیں ایسے نہیں چلتیں جس طرح یہ چلا رہیے ہیں،پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹیاں نہیں بن سکیں کیا یہ بھی پچھلی حکومتوں کا قصور ہے،ہم عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں یہ کہتے ہیں کہ این آر او مانگ رہے ہیں،حکومت عوام سے فوری معافی مانگے کہیں ایسا نہ ہو کہ ملک کے ساتھ کو ہاتھ نہ ہوجائے،پی ٹی آئی حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت کو اس کے آخری سال میں گالیاں سننا پڑتی ہیں یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس کو دو سال بعد عوام گالیاں نکال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظفر مرازا اربوں روپے کما کر باہر بھاگ گیا،حکومت میں موجود لوگوں نے اربوں روپے کمائے۔نواز شریف کو موجودہ حکومت نے باہر بھیجا، اپنے ڈاکٹر سے تصدیق کرائی گئی جس نے کہا کہ نواز شریف کی صحت درست نہیں،اب نواز شریف کو باہر بھیجنے کی کسی اور پر ذمہ داری ڈالی جارہی ہے،مشرف دبئی میں بیٹھا ہے اس کو بھی پاکستان لائیں۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ نہ صرف یہ ایوان بلکہ پوری حکومت گواہ ہے کہ جب پانامہ کا کیس آیا اس وقت حکومت نواز شریف کی تھی،جب آپ کے خلاف فیصلے آئے اور آپ نااہل ہوئے اس وقت آپ کی حکومت تھی،اگر آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی تو قصور وار بھی آپ خود ہی ہیں۔راجہ بشارت کامزید کہنا تھا کہ ایک سال شاہدخاقان عباسی وزارت عظمی کے مزے لوٹتے رہے وہ اپنے قائد کو کیوں انصاف نہیں دلا سکے۔انہوں نے چیلنج کیا کہ اینکر نے اپنے پروگرام میں کل جو الزامات لگائے انہیں ن لیگی غلط ثابت کریں۔شہباز شریف کی گرفتاری پر شور کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ شہباز شریف نے خود درخواست برائے ضمانت قبل از گرفتاری واپس لی، عدالت کے سامنے سرنڈر کیا اور پھر نیب نے گرفتار کیا،اس میں حکومت کا تعلق بنتا ہے؟۔انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ آئیں مل کر متفقہ طور پر قرارداد لے کر آئیں جس میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ عدلیہ اور افواج پاکستان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ہمارے قائد عمران خان نے جو بار بار آپکوچور کہا ہے وہ ثابت بھی کیا ہے کہ آپ چور ہیں۔راجہ بشارت نے کہا کہ ہمارا یہ بھی فرض ہے کہ مہنگائی کی بات کرتے ہیں تو اس کی وجہ بھی معلوم کریں،کیا یہ حقیقت نہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی سو ارب کا سرپلس صوبہ چھوڑ کر گئے تھے جبکہ ہماری حکومت کو پچاس ارب کے باؤنس چیک ورثے میں ملے،ہم نے آپ کے چھوڑے قرضے بھی واپس کیے اور معیشت کو آئی سی یو سے بھی نکالا۔ انہوں نے کہا کہ آئیں اداروں کا احترام کریں،فوج ہو یا عدلیہ ان کی عزت کریں، اسی میں ہماری اور ملک کی عزت ہے۔ وقت ختم ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر مورخہ12اکتوبر دوپہر ددو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
پیشکش

لاہور(فلم رپورٹر) صوبائی اسمبلی پنجاب نے ”پنجاب وقف پراپرٹیز (ترمیمی) ایکٹ  2020ء“ پاس کر دیا ہے۔جس کی شق نمبر4(1)کے تحت تمام وقف پراپرٹیز کی چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف پنجاب سے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے ایسی تمام وقف پراپرٹیز جو محکمہ اوقاف کی تحویل میں نہ ہیں اور ان کا انتظام وانصرام پرائیویٹ طور پر کیا جارہا ہے کی اوقاف سے بروقت رجسٹریشن کی بابت ایکٹ مذکور کی شق نمبر 12کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف پنجاب نے اپنے حکم نمبری ایس اوپی۔5(1)ڈی ڈی ای/2019 مورخہ 09-10-2020 کے ذریعہ ان وقف پراپرٹیز کا انتظام وانصرام چلانے والے تمام افراد کو ان کا ”منیجر“مقرر کرتے ہوئے انہیں ہدایت فرمائی ہے کہ وہ ان پراپرٹیز کی”پنجاب وقف پراپرٹیز(رجسٹریشن)رولز2020ء“کے تحت وضح کردہ طریقہ کار کے مطابق اندر معیاد 90یوم رجسٹریشن کرانے کا جاری کردیا  ایکٹ مذکور کی شق نمبر 4(2)اور 11(b)کے تحت وقف پراپرٹیز کی بروقت رجسٹریشن نہ کرانے والے افراد کو مالی جرمانہ اور 5سا ل قید کی سزا بھی مقررہے۔جن افرادکو چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف پنجاب نے جاری کردہ حکم کے تحت ”منیجر“مقرر فرمایا ہے انہیں اپنے متعلقہ دفتر زونل ایڈمنسٹریٹر اوقاف سے رابطہ کرتے ہوئے اپنے زیر انتظام وانصرام وقف پراپرٹیز کی بروقت رجسٹریشن کویقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ترمیمی ایکٹ 

مزید :

صفحہ آخر -