احتجاج تحریک سے نمٹنے کیلئے پنجاب اور وفاق کے وزرالائحہ عمل طے نہ کرسکے
لاہور(جاوید اقبال) متحدہ اپوزیشن کی حکومت کیخلاف پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک کے شروع ہونے سے پہلے ہی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی۔ پنجاب حکومت اپوزیشن کو فری ہینڈ دینے یا ڈ نڈا چلانے کا فیصلہ نہ کر سکی تو ان کی مدد کیلئے گزشتہ روز وزیر اعظم کی کچن کیبنٹ کے سر کردہ وزراء لاہور پہنچ گئے اور کئی گھنٹے تک وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کی۔ذرائع کا دعویٰ ٰ ہے پنجاب اور و فاقی حکومت کے بڑوں کی بند کمرے میں ہونیوالی بیٹھک کسی حتمی فیصلے پرنہ پہنچ سکی اور بیٹھک تجاویز سے آگے نہ بڑھ سکی، اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ اپوزیشن کی احتجاجی تحریک حکومت کے اعصاب پر سوار ہو گئی ہے اور فیصلے کیلئے وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت سے فیصلہ کرنے کیلئے مدد طلب کی جس پر وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو مشورے دینے کیلئے اپنی کیبنٹ کو لاہور بھیجا تا ہم بات مشاورت سے آگے نا بڑھ سکی اور فیصلہ وزیر اعظم کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں گفتگو کا آغاز مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز پر ہوا اور اختتام آصف علی زرداری پر جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ تحریک میں حصہ نہیں لیں گے تاہم حکومت کو اصل خطرہ مریم نواز اور فضل الرحمن سے ہے۔ذرائع کا کہنا ہے اجلاس کے شرکاء کی اکثریت نے مریم نواز کو گرفتارنہ کرنے پر اتفاق کیاجبکہ اس بات کے حق میں اکثریت کی رائے یہ تھی کہ بڑ ے اجتماعات کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے لہٰذا صوبے میں پی ڈی ایم کے بڑے اجتماعات روکے جائیں تاہم اس میں حکومت بھی خود کو ایک ماڈل کے طور پر پیش کرے اور ایسے اجتما عات سے گریز کرے۔جبکہ بعض وزراء نے مشورہ دیا کہ اپوزیشن کو جلسوں کیلئے فری ہینڈ دیدیا جائے۔ایسا کرنے سے اپوزیشن وہ نتائج حاصل نہیں کر پائے گی جس کی وہ توقع کر رہی ہے۔ ایوان وزیر اعلیٰ میں ہونیوالی پنجاب اور وفاقی حکومت کے بڑوں کی اہم بیٹھک میں اہم فیصلے کئے گئے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کو احتجاجی سرگرمیوں کیلئے اجازت کے معاملے پر مشاورت کی گئی پنجاب اور وفاق کی اہم شخصیات نے فری ہینڈ دینے کی تجویز دیدی۔ کچھ شخصیات نے کورونا خدشات کے پیش نظر جلسوں سے گریز کی تجویز دی۔ بڑوں کی بیٹھک میں اتفاق کیا گیا کوئی غیر جمہوری اقدام نہئں اٹھایا جائیگا۔ احتجاجی جلسوں کے موقع پر مریم نواز کی گرفتاری عمل میں نہ لانے کی تجویز بھی زیر غور رہی۔
لاہور اجلاس