فیئراینڈ لولی اب گلواینڈ لولی بن گئی ، نام کے علاوہ کیا کچھ بدلا؟ تصاویر بھی سامنے آگئیں
کراچی (پروموشنل ریلیز) جلد کی حفاظت کیلئے پراڈکٹس دینے والی کمپنی کی طرف سے فیئراینڈ لولی سے گلو اینڈ لولی، نام کی تبدیلی کے اعلان کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے سوالات اٹھانا شروع کردیئے کہ اس اقدام کے پیچھے مقصد کیا ہے ، ماورا حسین ابھی تک برانڈ ایمبسڈر ہیں ،کیا نام کی تبدیلی کافی ہوگی یا پھر یہ کمپنی کے بیانیہ کی کاسمیٹک ایڈجسٹمنٹ ہے؟ لیکن برانڈ کی طرف سے حالیہ دنوں میں جاری کی جانیوالی تصاویر اور بل بورڈز کچھ اور ہی کہانی بیان کررہے ہیں۔
ملی جلی سکن ٹونز پر مشتمل بل بورڈ ز میں فیئرسکن کلر دونوں اطراف جبکہ مرکز میں ڈارک سکن ماڈل ہیں، اس سے ایک پیغام واضح ہے کہ جلد کی ہر رنگت میں ہی خوبصورتی چھپی ہے، یہ کمپنی کے اس موقف کے بالکل برعکس ہے جس کی ماضی میں برانڈ مارکیٹنگ کرتارہا۔
پاکستانی فی میل فٹبالر ہاجرہ خا ن اور پہلی پاکستانی طبلہ پلیئر سمیرا وارث کو بھی جگہ دی گئی ، ان خواتین کو شاید پہلے جگہ نہ دی جاتی اور اب کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ارتقاءاپنی درست سمت میں گامزن ہے ۔ سوشل میڈیا پر دوسری بحث یہ بھی چل رہی تھی کہ آخر کار پراڈکٹ ایک فیئرنس کریم ہی ہے ، تاہم ایک معروف عقیدے کے برعکس فیئراینڈ لولی یا گلو اینڈ لولی ، دونوں ہی دراصل فیئرنس کریمیں نہیں ہیں، پراڈکٹس میں پارا یا بلیچنگ کے لیے استعمال ہونیوالے اجزاءشامل نہیں، پراڈکٹ بنانے کے لیے محفوظ اور موثر اجزاءاستعمال کیے جاتے ہیں جیسے کہ وٹامن بی 3، وٹامن بی سکس ، وٹامن سی ، وٹامن ای ، گلیسرین ، یووی اے اور یو وی بی سن سکرینزوغیرہ جو کہ اینٹی آکسیڈینٹ اور خارش کیخلاف موثر سمجھی جاتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ملک خوبصورتی کے بارے میں اپنا نظریہ بدلنے کو تیار ہے ؟۔