رحیم اللہ یوسف زئی کی وفات پر تعزیتی ریفرنس،صحافتی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیاگیا
لاہور (خصوصی رپورٹ)نامور صحافی محقق،دانشور اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی کی وفات پر تعزیتی ریفرنس لاہور کے مقامی ہوٹل میں ہوا۔ ریفرنس میں ملک کے نامور دانشوروں، قلمکاروں ٹی وی اینکرز اور کارکن صحافیوں نے شرکت کی۔سینئر صحافی محسن رضا خان اور محمد حنیف قمر کی میزبانی میں ہونیوالے تعزیتی ریفرنس میں ارشد یوسف زئی، مجیب الرحمن شامی،سلمان غنی،عامر علی،نوید چودھری،سجاد میر،ناصر نقوی،مزمل سہروردی،بابر ڈوگر ڈاکٹر اختر سندھو اور عمران ایاز نے خطاب کیا۔مقررین نے اپنی گفتگو میں رحیم اللہ یوسف زئی کی صحافتی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور صحافت میں غیر جانبداری،مہارت،عصبیت سے پاک تجزیہ اور معروضیت کی جو درخشندہ مثالیں انہوں نے قائم کیں اسے مشعل راہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔رحیم اللہ یوسف زئی کے بیٹے اور سینئر صحافی ارشد یوسف زئی نے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے باپ کے مشن پر کاربند رہنے کا عہد کیا اور کہا کہ رحیم اللہ یوسف زئی کے مرتب کردہ نوٹس پر مشتمل ان کی کتاب جلد شائع کی جائے گی۔مجیب الرحمن شامی نے رحیم اللہ یوسف زئی کو صحافت کا استاد قرار دیتے ہوئے ان کی غیر جانبداری اور موضوع پر عبور کی تعریف کی۔سلمان غنی نے کہا کہ رحیم اللہ یوسف زئی نے پوری زندگی سچے اور پکے مسلمان اور پاکستانی کے طور پر صحافت میں نام کمایا۔ان پر جانبداری کا الزام تک نہیں لگایا جا سکتا۔نوید چودھری اور مزمل سہروردی نے رحیم اللہ یوسف زئی کو لیجنڈ قرار دیتے ہوئے صحافت کے طالب علموں کو انہیں مشعل راہ بنانے کا مشورہ دیا۔سجاد میر نے کہا کہ رحیم اللہ یوسف زئی نے اپنے پروفیشنل کی چکا چوند سے متاثر اور مرغوب ہونے کی بجائے مقصدیت پر توجہ دی،رضوان رضی نے رحیم اللہ یوسف زئی کو صحافت کا بابا قرار دیا۔محسن رضا خان نے کہا کہ رحیم اللہ یوسف زئی نے طویل صحافتی کیرئیر میں اپنے دامن کو کرپشن جانبداری اور مالی منفعت سے آلودہ نہ کیا وہ سچے اور کھرے صحافی اور اچھے مسلمان تھے۔تعزیتی ریفرنس میں سینئر صحافی امجد اقبال،شہزاد بٹ،ندیم رضا،قاضی طارق،رانا کامران صفدر،احمد رضا خان،محمد صدیق اور صابر چغتائی سمیت دیگر صحافیوں اور زندگی کے دوسرے شعبوں کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کی۔
تعزیتی ریفرنس