عمران خان کو وزیراعلیٰ کے لئے وہی قابل قبول ہو گا جو مزاحمتی بیانیہ اپنائے اور اڈیالہ جیل سےملنےوالے احکامات پرمن و عن عمل کرے،سلمان غنی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی و تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے بظاہر 27ستمبر پشاور جلسے کی ناکامی اور علیمہ خان پر لگائے گئے سنگین الزامات علی امین گنڈا پور کو عہدے سے ہٹانے کی بڑی وجہ بنے ہیں۔
دنیا ٹی وی کے پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیراعلیٰ کو نکالنا آسان ہوتا ہے لیکن نیا وزیراعلیٰ بنانا ایک مشکل مرحلہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سیاست احتجاجی اور مزاحمتی ہے، علی امین گنڈا پور نے پورا اترنے کی پوری کوشش کی لیکن وزیراعلیٰ نے سیاست کے ساتھ صوبہ بھی چلانا ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی میں اس وقت بحرانی کیفیت ہے، گروپنگ کی وجہ سے وزیراعلیٰ سے پہلے خیبرپختونخوا کابینہ کے 2 وزرا کو بھی نکالاگیا۔
سلمان غنی نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے جو طرز عمل اختیار کیا وہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان دونوں کے لئے مایوس کن تھا۔ دوسری جانب سہیل آفریدی پہلی بار پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ہی رکن اسمبلی بنے ہیں اور مزاحمتی طرز عمل رکھتے ہیں۔ عمران خان کو وہی قابل قبول ہو گا جو مزاحمتی بیانیہ اپنائے اور جو کچھ اڈیالہ جیل سے کہا جائے اس پر من و عن عمل کیا جائے۔
سلمان غنی نے مزید کہا پہ در پہ شکست کے بعد عمران خان کچھ عرصہ سے نفیساتی کیفیت سے بھی دو چار ہیں۔ جیل سے باہر نکلنے میں انہیں ہر طرف سے مایوس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سہیل آفریدی کی نامزدگی ظاہر کرتی ہے عمران خان بڑی حد تک یکسوں ہے کہ معاملہ اب مزاحمتی سیاست اختیار کرنے سے ہی حل ہو گا لیکن وہ اس چیز سے بے خبر ہیں کہ زمینی حقائق مختلف ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے سہیل آفریدی ان کے اعتماد پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔
