پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ قرض نہیں سرمایہ کاری ہے خواجہ آصف

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ قرض نہیں سرمایہ کاری ہے خواجہ آصف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

            اسلام آباد(اے این این) وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ قرض نہیں سرمایہ کاری ہے، تین چینی بنک مقامی کمپنیوں کے کنسورشیم کو سرمایہ فراہم کرینگے،10 ہزار 400 میگا واٹ کے بجلی منصوبے باقاعدہ بولی سے شروع کیے جائیں گے، حکومت ریاستی ضمانت دے گی نہ ہی کوئلہ خریدے گی، میاں منشاءکا ان منصوبوں سے تعلق نہیں، چینی کمپنیاں نئی ٹرانسمیشن لائنیں بھی بچھوائیں گی ، عمران خان بلا جواز واویلا کررہے ہیں، الزامات لگانے سے پہلے سمجھدار لوگوں سے مشاورت کرلیا کریں، سول نافرمانی کا اعلان کرنے والے کپتان نے بنی گالہ کے دونوں بل ادا کردئیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شام اپنی وزارت میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے بلا جواز الزامات عائد کررہے ہیں جن کا جواب دینا ضروری ہے۔ چین کے صدر کادورہ ملتوی ہونے سے ہمیں نقصان ہوا ہے کیونکہ اس دورے میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو عملاً آگے بڑھانے کیلئے معاہدوں پر دستخط ہونے تھے۔ چین سے 34 ارب ڈالر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے جس کیلئے ایگزم بینک سمیت تین چینی بنک اپنی ہی کمپنیوں کو سرمایہ فراہم کرینگی جنہوں نے کنسورشیم بنایا ہے یہ رقم پاکستان کی قومی بیلنس شیٹ پر نہیں آئے گی بلکہ آئی پی پیز کی طرز پر سرمایہ کاری ہوگی جس کی ادائیگی انہی کمپنیوں کے ذمہ ہوگی۔ عمران خان کو ان معاملات کی سمجھ نہیں ہے وہ اسد عمر اور جہانگیر ترین سے مشورہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بنک ریاست پاکستان کو رعایتی نرخ پر قرض دیتے ہیں جس کا انٹرسٹ ریٹ 3 سے 4 فیصد ہوتا ہے۔ چینی سرمایہ کاری چونکہ کمرشل سرمایہ کاری ہے اس لئے اس کا انٹرسٹ ریٹ تقریباً7 فیصد ہے یہ تاثر درست نہیں کہ بغیر بولی کے منصوبے لگائے جارہے ہیں ۔ گڈانی پاور پراجیکٹ کا اشتہار تین ماہ قبل دے دیا گیا تھا۔ ہم نے پیپرا قوانین میں کوئی ترامیم نہیں کی ہے ۔ بجلی کی پیداوار کیلئے چین کا کوئلہ استعمال نہیں ہوگا بلکہ آسٹریلیا، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ سے سستا کوئلہ امپورٹ کیا جائے گا جو خود کمپنیاں کرینگی اور یہ مرحلہ تین چار سال بعد آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ تھر کا کوئلہ صرف تھر کے بجلی گھروں میں استعمال ہوگا کیونکہ اسے نکال کر دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ عمران خان مرگ سے پہلے واویلا والی بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیپرا آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور ہمیں بھی اس سے گلہ رہتا ہے نیپرا میں خیبرپختونخوا سمیت تمام صوبوں کے ممبر ہیں اور وہاں کسی اکیلے ممبر کی نہیں چلتی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے آج تک کسی دوسرے ملک میں اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں کی ہے چینی عقلمند لوگ ہیں وہ بغیر سوچے سمجھے سرمایہ کاری نہیں کرتے انہوں نے مکمل سروے کیا ہے اور پھر حامی بھری ہے۔ پاکستان کی بجلی کی کھپت ہر سال 8 فیصد بڑھ رہی ہے اور ابھی ہمیں گرمیوں کے سیزن میں تقریباً 5 ہزار میگا واٹ شارٹ فال کا سامنا ہے اگر ہم تمام بند صنعتیں بجلی پر چالو کریں تو تقریباً 8سے 10 ہزار میگا واٹ بجلی درکار ہے اور چین کے ساتھ 10 ہزار 4 سو میگا واٹ بجلی کے منصوبے طے پائے ہیں جو 2018ءمیں مکمل ہونگے ۔ میاں منشاءکا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں آیا ہے نہ ہی ان کا 34 ارب ڈالر سرمایہ کاری سے تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کا بلا وجہ شور مچایا جارہا ہے جبکہ حکومت پاکستان کی سرکاری ویب سائٹ پر بیرونی قرضوں کی مکمل تفصیلات موجود ہیں ہم نے اپنے دور حکومت میں اب تک جتنے قرضے لئے ہیں ان کی تفصیلات بھی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ وزیر بجلی نے کہا کہ ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم اپنے معاملات بہتر کرلیں تو چینی سرمایہ کاری لازمی آئےگی ہماری موجودہ ٹرانسمیشن لائنیں صرف 16 ہزار میگا واٹ بجلی کا بوجھ اٹھا سکتی ہیں اسلئے نئے منصوبوں کی تکمیل کےساتھ ساتھ ہمیں نئی ٹرانسمیشن لائنیں بھی بچھانی ہونگی اور یہ منصوبے بھی چینی کمپنیوں کے سپرد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ کم ہوکر 238 ارب روپے تک آگیا ہے اور پچھلے مہینے بجلی کے بلوں میں 5 ارب روپے زیادہ ریکوری ہوئی ہے۔ عمران خان نے بنی گالہ گھر کے دونوں بل 17 ہزار روپے اور 13 ہزار روپے ادا کردئیے ہیں ۔ سول نافرمانی کے چکر میں بل نہ دینے والوں کے میٹر کاٹ دینگے۔
خواجہ آصف

مزید :

صفحہ آخر -