عرب دنیا کا وہ شہر جہاں ڈھیروں بچے روزانہ اپنی ز ندگی خود ہی ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ۔۔۔ وجہ ایسی کہ جان کر دنیا کا ہر مسلمان شرم سے پانی پانی ہوجائے

عرب دنیا کا وہ شہر جہاں ڈھیروں بچے روزانہ اپنی ز ندگی خود ہی ختم کرنے کی کوشش ...
عرب دنیا کا وہ شہر جہاں ڈھیروں بچے روزانہ اپنی ز ندگی خود ہی ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ۔۔۔ وجہ ایسی کہ جان کر دنیا کا ہر مسلمان شرم سے پانی پانی ہوجائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شامی دارالحکومت سے محض 40کلومیٹر کی دوری پر واقع شہر مدایہ کو اگر مسلمانوں کی مجموعی بے کسی اور زوال کی علامت کہا جائے تو بے جانہ ہو گا۔ گزشتہ ایک سال سے اس بدقسمت شہر کے مکین حکومتی افواج اور ان کے خلاف برسرپیکار باغیوں کی جنگ کے باعث محصور ہیں۔ پہلے یہ لرزہ خیز خبریں سامنے آئیں کہ شہر میں لوگ بھوکے مررہے ہیں اور جان بچانے کے لئے حشرات، کیڑے مکوڑے اور درختوں کے پتے کھارہے ہیں، اور اب یہ اندوہناک خبر آگئی ہے کہ بھوک اور بیماریوں کے مارے ہوئے اس شہر کے بچے بھی خود کشیاں کرنے لگے ہیں۔
اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق بچوں کی فلاح کے لئے کام کرنے والی این جی او سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ مدایہ میں محصور ڈاکٹروں کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں چھ نوعمر بچوں نے بھوک اور بیماری سے تنگ آکر خود کشی کی جبکہ سات نوجوانوں نے بھی زندگی کے عذاب سے نجات پانے کے لئے موت کو گلے لگالیا۔ رپورٹ کے مطابق شہر میں ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی جسمانی بیماری میں مبتلاءہے جبکہ ذہنی بیماریاں بھی عام ہوچکی ہیں ۔ خوفناک بھوک اور اس کے باعث پیدا ہونے والا گہرا ڈپریشن اکثر لوگوں کی خود کشی کا سبب بن رہا ہے۔

اس بچے کا تعلق کس ملک سے ہے اور کیا ہتھیار استعمال کیا گیا کہ یہ حال ہوگیا؟ حقیقت جان کر آپ کا دل بھی خون کے آنسو روئے گا
جنوری میں جب بھوک کے باعث 65 افراد کی موت کی خبر آئی تو اقوام متحدہ کی کوششوں سے کچھ خوراک اور ادویات شہر میں پہنچائی گئیں مگر کچھ ہی دنوں بعد دوبارہ حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان جنگ شروع ہوگئی اورایک بار پھر اس شہر کا دنیا سے رابطہ کٹ گیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ شہر کے باہر گولہ بارود آسمان سے برس رہا ہے اور شہر کے اندر بھوک اور بیماریاں موت بن کر لوگوںکا تعاقب کررہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق شام میں 50 لاکھ سے زائد افراد ایسے علاقوں میں محصور ہیں جہاں خوراک اور ادویات سمیت کسی بھی قسم کی امداد پہنچانا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ ان بدقسمت لوگوں کی سب سے بڑی تعداد مدایہ کے شہر میں محصور ہے۔ ان محصورین کی بے بسی کا کیا عالم ہو گا کہ جن کے بچے بھوک اور بیماری سے تنگ آ کر خودکشیاں کر رہے ہیں، مگر دنیا اس ظلم پر خاموش ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ مظلوم دنیا سے کیا شکوہ کریں، کہ ان کے اپنے مسلمان حکمران اور برادر اسلامی ممالک ان کی مظلومیت کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔