متاثرین نائن الیون کوسعودی حکومت کیخلاف دعویٰ دائرکرنے کااختیامل گیا

متاثرین نائن الیون کوسعودی حکومت کیخلاف دعویٰ دائرکرنے کااختیامل گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (اظہر زمان ، بیور و چیف ) امریکی کانگریس نے جمعہ کے روز وہ منتازعہ بل منظور کر لیا جس کے تحت نائن الیون کے متاثرین کو دہشت گردی کے مبینہ تعلق کی بنا ء پر سعودی عرب کے خلاف دعویٰ دائر کر نے کا اختیار مل گیا ۔ یہ بل حتمی منظوری کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا ہے تاہم غالب امکان ہے کہ صدر بارک ابامہ اسے ویٹو کریں گے ۔ یاد رہے کہ نائن الیون کے سانحے پر کانگریس نے جو تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا اس رپورٹ کے ان 28صفحات کو اشاعت سے روک لیا گیا تھا جس میں ہائی جیکروں کے سعودی حکومت سے تعلق کے شواہد دیے گئے تھے ۔ بعد میں وہ متنازعہ صفحات ہی شائع ہو گئے جن میں بتایا گیا تھا کہ چند ہائی جیکروں کا تعلق سعودی عرب سے تھا اور وہ اس وقت کے امریکہ میں سعودی سفیر سے مالی مفاد حاصل کر تے رہے تھے ۔ سعودی ذرائع نے اس کی تصدیق کی تھی تاہم واضح کیا تھا کہ وہ حکومت کی طرف سے اپنے شہریوں کے لیے معمولی فنڈ نگ تھی اور وہ اس بات سے مکمل بے خبر تھی کہ یہ سعودی شہری ہائی جیکنگ کا منصوبہ بنا رہے تھے ۔ کانگریس رپورٹ کے متنازعہ 28صفحات کے منظر عام پر آنے کے بعد سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات میں سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی حتیٰ کہ سعود ی حکومت نے یہ دھمکی بھی دے دی تھی کہ اگر کانگریس نے اس نوعیت کا کوئی قانون منظور کیا تو وہ امریکہ سے اپنا تمام سرمایہ نکال لے گی، اوبامہ انتظامیہ نے سعودی حکومت کو مطمن کرنے کے لیے یقین دلایا تھا کہ اگر ایسا کوئی قانون منظور ہوا تو وائٹ ہاؤ س اس ویٹو کر دے گا ۔ رواں برس مئی میں سینیٹ نے یہ بل منظور کر کے ایوان نمائندگان کو بھیج دیا تھا جس نے آج اسے منظور کر نے کے بعد وائٹ ہاؤس کے حوالے کر دیا ہے کانگریس کے ارکان نے اس موقع پر اپنی تقریروں میں کہا کہ انکا یہ اخلاقی فرض تھا کہ وہ نائن الیون کے متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے سعودی حکومت کے خلاف دعویٰ دائر کرنے کا اختیار دے ۔ گیارہ ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پنیٹا گون پر طیارے اغواء کر کے حملے کرنے کی پندرہ ھویں برسی منائی جارہی ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے ۔ وائٹ ہاؤ س کا موقف ہے کہ اس قانون سے امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو زبر دست نقصان پہنچے کا احتمال ہے اور بیرون ملک موجود امریکیوں کے لیے بھی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ بل کے حامی کانگریس ارکان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ واشنگٹن میں ہی موجود رہیں تاکہ صدر اوبامہ کے ممکنہ ویٹو کے بعد وہ ضروری تعداد کے ساتھ اس ویٹو کو ختم کر سکیں ، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ صدارتی انتخابات کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے کانگریس کے ارکان اپنے اپنے حلقوں میں جاسکتے ہیں ۔

مزید :

صفحہ آخر -