بھوک سے مرتے بچے کی یہ تصویر کس اسلامی ملک سے سامنے آئی؟ یہ شام یا عراق نہیں بلکہ۔۔۔ ایسی حقیقت کہ ہر مسلمان شرم سے پانی پانی ہوجائے

بھوک سے مرتے بچے کی یہ تصویر کس اسلامی ملک سے سامنے آئی؟ یہ شام یا عراق نہیں ...
بھوک سے مرتے بچے کی یہ تصویر کس اسلامی ملک سے سامنے آئی؟ یہ شام یا عراق نہیں بلکہ۔۔۔ ایسی حقیقت کہ ہر مسلمان شرم سے پانی پانی ہوجائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صنعائ(مانیٹرنگ ڈیسک) جنگ سے تباہ حال عراق و شام سے کئی ایسے زخموں سے چور چوریا فاقوں سے قریب المرگ بچوں کی تصاویر سامنے آ چکی ہیں جو اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑنے والی بے حس عالمی طاقتوں کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہیں مگر ان بے ضمیر عالمی طاقتوں کو ان سے بچوں سے کیاغرض۔ ان کے پاس اپنے مفادات کی جنگ میں جھونکنے کے لیے کھربوں ڈالر ہیں مگران بھوک سے مرتے بچوں کے منہ میں ڈالنے کے لیے روٹی کا ایک نوالہ نہیں ہے۔اب ایک بچے کی ایسی ہی تصویر جنگ سے تباہ حال ملک یمن سے منظرعام پر آئی ہے۔ اس تصویر میں ایک ایسے معصوم بچے کو دکھایا گیا ہے جو فاقوں کے باعث ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا ہے۔ اس کے جسم کاگوشت ختم ہو چکا ہے اور صرف ہڈیاں اور جلد باقی رہ چکی ہے۔بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع یمنی شہر حودیدا کے ہسپتال کے ایک بیڈ پر پڑے اس بچے کی تصویر کسی بھی انسان کی آنکھیں نم کرنے کے لیے کافی ہے مگر شاید یمن میں اپنے مفادات کی جنگ لڑنے والی طاقتوں کا ضمیر جگانے کے لیے کافی نہ ہو۔ ایک تصویر میں یہ فاقہ زدہ بچہ اپنی ہی کلائی کو چبا رہا ہے۔

دنیا کا سب سے اونچا قبرستان، اس عمارت میں کتنے مُردے ’دفن‘ ہیں، انہیں کتنے عرصے تک اور کیوں یہاں رکھا جاتا ہے؟ ایسی حیران کن تفصیلات کہ آپ نے کبھی ایسا سوچا بھی نہ ہوگا

دوسری تصویر میں وہ بیڈ پر بیٹھا ہوتا ہے اور اس کے پاس اس کی ماں نیم دراز ہوتی ہے۔ اس تصویر میں بچے نے ایک نیپی کے سوا کچھ نہیں پہن رکھا اور اس کے جسم کا پورا پنجر عیاں ہوتا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے یمن جنگ کے فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔گزشتہ روز جاری ہونے والے بیان میں سکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ ”پائیدار امن معاہدے کے بغیر یمن میں انسانی فلاحی صورتحال کی تباہ حالی کا تسلسل جاری رہے گا۔ تمام فریقین کو سیکرٹری جنرل برائے یمن اسماعیل عولد شیخ احمد کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں تاکہ کسی امن معاہدے تک پہنچا جا سکے۔واضح رہے کہ یمن میں 2014ءسے جنگ جاری ہے جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاءپر قبضہ کر لیا تھا۔ ان کے جواب میں یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی حامی سعودی اتحادی فوجوں نے چڑھائی کر دی تھی۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اس جنگ میں اب تک 6ہزار 600لوگ لقمہ ¿ اجل بن چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اس جنگ کے باعث ملک میں روزمرہ کی اشیاءکا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے اور شہریوں کی اکثریت فاقوں پر مجبور ہو چکی ہے۔