مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کر کے شہریوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی یقینی بنائی جائے: سربراہ ہیومن رائٹس کمیشن
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مشیل باشیلے نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکومت کے اقدامات اور وہاں انسان حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرکے شہریوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔جنیوا میں اقوا متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں افتتاحی تقریر میں مشیل باشیلے نے کہا کہ 'بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے کشمیریوں پر پڑنے والے اثرات پر مجھے گہری تشویش ہے۔انہوں نے اپنی تقریر میں مقبوضہ کشمیر میں 'انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع اور پرامن اجلاس پر پابندی اور مقامی سیاسی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاریوں ' کو بھی اجاگر کیا۔مشیل باشیلے کا کہنا تھا کہ میں بھارت اور پاکستان دونوں ممالک پر زور دیتی ہوں کہ وہ خطے میں انسانی حقوق کی پاسداری اور احترام کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ 'میں خاص کر بھارت سے اپیل کرتی ہوں کہ لاک ڈاؤن اورکرفیو میں نرمی لائیں اسے ختم کریں، شہریوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی کو یقینی بنائے اور جنہیں گرفتار کیا گیا ہے ان کے حقوق کا احترام کیا جائے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے کسی قسم کے فیصلے کے حوالے سے وہاں کے شہریوں سے مشاورت اور ان کی شمولیت ضروری ہے'۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو محرم کے مہینے میں سخت پابندیوں کا سامنا ہے اور اس حوالے سے جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کی ریاست آسام میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی نمایاں کیا۔بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں سمیت دیگر شہریوں کی متنازع رجسٹریشن پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ اس اقدام سے یہ خوف پیدا ہوا ہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مسلمانوں کو ریاست سے بے دخل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔رجسٹریشن کے نظام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ریاست میں بڑے پیمانے میں بے یقینی اور خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔یاد رہے کہ آسام میں 31 اگست کو شہریوں کی رجسٹریشن کے نام پر تقریبا 19 لاکھ افراد کو حتمی فہرست سے خارج کردیا گیا تھا۔مشیل باشیلے نے کہا کہ 'میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اپیل کے موقع پر شہریوں کی بے دخلی یا گرفتاری سے گریز کرے اور عوام کو ریاست سے باہر ہونے سے تحفظ دے'۔دریں اثنا پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ خیر مقدم کیا ہے ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر کے بیان میں چند نکات نہایت اہم ہیں۔۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنر کا بیان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال، مسلسل پابندیوں، کشمیری عوام کی آزادی اور بنیادی حقوق پر کریک ڈاؤن پر اقوام متحدہ کے نظام کے موقف کے مطابق ہے۔ جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہیومن رائٹس کمشنر کے مقبوضہ کشمیر بارے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سلب کئے گئے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ انتہائی حوصلہ افزا ء ہے،اگلے دو یوم میں ہمیں ہیومن رائٹس کونسل، انسانی حقوق پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں اور این جی او ز کے ساتھ پاکستان اور کشمیر کا نکتہ نظر اجاگر کرنے کا موقع ملے گا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے،مجھے بتایا گیا ہے کہ ہیومن رائٹس کمشنر نے ایک بیان دیا ہے وہ بہت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم عرصہ دراز سے جو کہتے آئے ہیں ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس کے آغاز میں اس کا اظہار ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اور پابندیوں پر بات ہوئی کرفیو ہٹائے کا کہا گیا ذرائع مواصلات پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور جو بنیادی انسانی حقوق مقبوضہ جموں و کشمیر میں سلب کئے گئے ہیں ان کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا جو کہ انتہائی حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگلے دو یوم میں ہمیں ہیومن رائٹس کونسل، انسانی حقوق پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں اور این جی او ز کے ساتھ پاکستان اور کشمیر کا نکتہ نظر اجاگر کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و بربریت آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک آئی این پی)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیے جانے والے انسانیت سوز مظالم اور مکمل لاک ڈاؤن کو اجاگر کرنے کے لیے نئی آن لائن مہم کا آغاز کردیا۔اس ضمن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر نئی مہم بعنوان انسانیت کو اولیت دو، کشمیر کا لاک ڈان ختم کرو مہم کا آغاز کردیا ہے۔انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے کے دوران 80 لاکھ کشمیریوں کی زندگیاں اجیرن ہو گئی ہیں اور پوری وادی میں مواصلاتی نظام مکمل درھم برھم ہو چکا ہے۔اس کے مطابق مقبوضہ وادی میں جوان، بچے اور بوڑھے ایک ماہ سے گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ہیں۔ بلیک آوٹ کی انسانیت کو قیمت چکانا پڑ رہی ہے جو نظر انداز نہیں کی جاسکتی.ادارے نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جابرانہ قوانین کے نفاز سے مواصلاتی نظام مکمل بند ہوچکا ہے، لامحدود پابندییوں کی وجہ سے لوگ اپنے خاندانوں سے کٹ کر رہ گئے ہیں، ایک ماہ سے عوام اپنے پیاروں کی خیریت اور سلامتی سے آگاہ نہیں۔انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے کے مطابق پابندیوں کی وجہ سے بیمار اور مصائب میں گھرے کشمیریوں کی مدد کرنے والے ڈاکٹروں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے ورکرز کا کام بہت زیادہ متاثر ہوا ہے.ادارے کا کہنا ہے کہ یہ سب درحقیقت کشمیر کے عوام کو اجتماعی سزا کے مترادف ہے اور مقبوضہ وادی کی صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت اور قابض انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانیت کو اولیت دیتے ہوئے کشمیریوں کی زبان بندی فوری طور پر ختم کی جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل