کراچی میں بارش سے تباہی‘ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام متاثرہ افراد کیلئے امدادی کیمپ
شہریوں کا جوش و خروش‘ حکمرانوں کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی‘ سید ذیشان اختر
بہاول پور(بیورورپورٹ)جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی میں بارشوں کی تباکاریوں کی وجہ سے متاثرہ افراد کے لیے فرید گیٹ پر امدادی کیمپ لگایا گیا۔جس میں (بقیہ نمبر45صفحہ 6پر)
بڑی تعداد میں شہریوں نے رقوم جمع کرائی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیشگی وارننگ کے باوجود حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ایمر جنسی بنیادوں پر حالات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری نہیں آئی۔ مون سون بارشوں کی وجہ سے کراچی سمیت ملک بھر میں انفراسٹرکچر کا پول کھل گیاہے۔ کورونا اور سیلاب میں عوام کی پریشانیوں سے حکمرانوں کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ حالیہ بارشوں میں 163 لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے بروقت انتظامات ہو جاتے تو ان لوگوں کو بچایا جاسکتاتھا۔ سابقہ اور موجودہ حکمران ایک دوسرے پر تنقید کر کے عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ کراچی کی الارمنگ صورتحال کے باوجود حکمرانوں کو اب تک ہوش نہیں آیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کا معاشی حب اور اسلامی دنیا کا سب سے بڑا شہرکراچی کئی روز سے گندے پانی میں ڈوبا ہواہے۔ وفاقی صوبائی اور شہری حکومت شہر سے پانی نکالنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی سے اکٹھا ہونے والا ایک ماہ کا ریونیو بھی کراچی پر خرچ کر دیا جاتا تو شہریوں کو اس مصیبت سے بچایا جاسکتا تھا۔آج کراچی خود کو لاوارث سمجھ رہاہے کراچی کے بازار، گلیاں اور سڑکیں دلدل سے بھری ہوئی ہیں۔ لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہزاروں گھروں میں پینے کا پانی تک موجود نہیں اور بستیوں میں ایک ہفتے سے بجلی بند ہے مگر وفاقی اور صوبائی وزرائاور شہری حکومت روزانہ شام کو چینلز پر بیٹھ کر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے رہتے ہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور الخدمت کے رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے اور ان کے کھانے پینے اور رہائش کا فوری متبادل انتظام کیا اور ہزاروں لوگوں کو ریسکیو کرنے میں انتظامیہ کی مدد کی۔امیر پی پی 245 نصراللہ ناصر نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے کو 15 سال ہو گئے ہیں مگر اب تک اس کی کارکردگی سے کوئی بھی مطمئن نہیں۔
تباہی