شہروں کی بے ہنگم طرز زندگی ثقافتی اقدار کیلئے خطرہ ہے: شوکت علی یوسفزئی
پشاور(سٹاف رپورٹر) ایریا اسٹڈی سنٹر پشاور یونیورسٹی میں یونیسکو۔ندا پاکستان اورتھاپ کے تعاون سے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر محنت و ثقافت شوکت علی یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان بہترین ثقافتی امتزاج کا حامل ملک ہے اور مختلف ثقافتوں سے وابستہ افراد ایک آزاد ماحول میں اپنی ثقافتی اقدار کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔وزیر ثقافت کا کہنا تھا کہ مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر پاکستان کا تشخص مزید اجاگر کرنا ہوگا، پاکستان دنیا کے مختلف مذاہب کی تاریخ، اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے اور مذہبی سیاحت کی وجہ سے دنیا کے کونے کونے سے سیاح پاکستان کا رخ کریں گے جس سے علاقائی معیشت کو ترقی ملے گی اور دنیا کو پاکستان کے مختلف ثقافتی پہلووں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے رجحانات نے ہماری ثقافتی اقدار کو نقصان پہنچایا ہے اور اس کی بحالی کے لئے مزید قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، وزیر ثقافت کا مزید کہنا تھا کہ نئی نسل کی ذہن سازی کے لئے ان کی تربیت میں ثقافتی پہلوؤں کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا اور اس سلسلے میں تعلیمی نصاب میں ثقافتی احیاء کے علوم شامل کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ہمیں اپنی تہذیب اور ثقافتی اقدار کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، صوبائی وزیر نے شہروں کے بدلتے ہوئے طرز زندگی پر بھی روشنی ڈالی اور اربنائزیشن (شہر آوری) کو مقامی ثقافت کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا,ان کا کہنا تھا کہ شہر کی زندگی اور مقامی معیشت کے طرز کو ثقافتی پہلوؤں اور اقتدار کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا ورنہ بے ہنگم اربنائزیشن (شہر آوری) میں بہت سے ثقافتی پہلو دھندلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔تین روز تک جاری رہنے والی ورکشاپ سے قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے بھی خطاب کیا، ورکشاپ یونیسکو پاکستان، ندا پاکستان، تھاپ، محکمہ ہائے ثقافت، تعلیم آثار قدیمہ و میوزیم حکومت خیبر پختونخوا کی مشترکہ کاوش تھی۔ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے پر یونیسکو پاکستان کی جانب سے صوبائی وزیر کو پاکستان کے ثقافتی ورثے پر خصوصی ترتیب دیا گیا کتابچہ بھی پیش کیا گیا۔