الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق ترامیم مسترد ، اعظم سواتی کا الیکشن کمیشن پر ’پیسے کھانے ‘ کا سنگین الزام ، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ماحول گرم ہو گیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پالیمانی امور نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق ترمیم مسترد کر دی ہے ، سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ای ووٹنگ سے متعلق ترامیم بھی مسترد کر دی گئیں ہیں ۔سینیٹ کمیٹی نے حکومت اراکین کے واک آوٹ کے دوران یہ ترمیم مسترد کی ۔
پارلیمانی امور کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم بھی مستر کر دی گئی ہے ۔ تاج حیدر نے کہا کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے آئین میں ترمیم کرنا ہو گی ، سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے نہیں ہو سکتے ۔ اجلاس میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے سالانہ کنونشن کرانے کی ترمیم بھی مستردکر دی گئی ہے ۔
چیئرمین تاج حیدر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ہوا جس دوران چیئرمین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے رات نو بجے فون کیا کہ ایک خط دینا چاہتے ہیں ،الیکشن کمیشن کا خط ای وی ایم کے حوالے سے ہے ،جس ادارے کے قانون پر تحفظات ، اعتراضات ہیں اس کو سنا جائے ۔
سینیٹر بابراعوان نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے الیکشن کمیشن کے اعتراضات پر پہلے بات کرنے کا موقع دیا جائے ،ایک ادارے کے موقف پر حکومت کا موقف بھی آنا چاہیے ،اس ادارے کا مینڈیٹ آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کروانا ہے ،الیکشن کمیشن اپنی مرضی نہیں کر سکتا، وہ قانون سے اوپر نہیں ہے، ضیاءالحق کے ریفرنڈم کو یاد نہیں کرنا چاہتا،دوسرا ریفرنڈم جنرل مشرف کا تھا جس میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ ڈلوائے گئے ،سپریم کورٹ نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو خط میں کہا ہے کہ ان کے اعتراضات ہیں ،پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر کوئی اعتراضات ، تحفظات نہیں لگا سکتا ، الیکشن کمیشن اپنی سفارشات دے سکتا ہے ،اعتراضات نہیں ، الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم سے خفیہ ووٹ کی پامالی ہو گی،الیکشن کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ سیکریسی کی پامالی کیسے ہو گی ؟الیکٹرانک ووٹنگ زیادہ محفوظ ہے ، قابل تصدیق ہو گی، اس کا آڈٹ ہو سکے گا،جب تک تمام گنتی مکمل نہیں ہو گی کوئی ریکارڈ لے کر نہیں نکل سکتا ،سب سے زیادہ دھاندلی ڈسکہ میں ہوئی جس میں آر اوز کہیں چلے گئے تھے ،ای وی ایم میں ایک نظام ہے ، جس سے ووٹر کی تصدیق کا پیپر آڈٹ ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ سب کو سامنے گنتی ملے گی، کوئی اس میں ٹیمپرنگ نہیں کر سکتا ،مشین کونسی ہو اس سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ، الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا ،وزارت پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ اپنا بجٹ مطالبہ بتائیں ، الیکشن کمیشن کو بجٹ ، سیکیورٹی، سٹوریج کے بارے میں خط لکھا ، کہ آپ کیا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن نے ہمارے خط کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اعظم سواتی نے درمیان میں بولتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن حکومت کا مذاق اڑا رہا ہے ،اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ پارلیمان کا یہ کام ہے کہ آئین کے تحت بنے اداروں کی بے توقیری کرے؟،بابراعوان نے کہا کہ آئنی اداروں کی بے توقیری نہیں ہونی چاہیے اور حکومت ایک آئنی ادارہ ہے ۔
پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران اعظم سواتی الیکشن کمیشن حکام پر برس پڑے اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں، آپ جہنم میں جائیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں ،الیکشن کمیشن ملک کی جمہوریت کو تباہ کرنے کا ضامن ہے ،الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرتا رہا ہے ۔
اعظم سواتی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کے حکام کمیٹی اجلاس سے واک آوٹ کر گئے ۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دیں، حکومت خود الیکشن کروائے ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب سے الیکشن کمیشن بااختیار ہواہے انہیں تکلیف ہو رہی ہے ۔
اجلاس سے واک آوٹ کر جانے والے الیکشن کمیشن حکام کو منانے کیلئے وزیر مملکت علی محمد خان اور کامران مرتضیٰ گئے لیکن وہ ناکام رہے ۔ علی محمد خان نے واپس آ کر کہا کہ الیکشن کمیشن حکام کی ناراضی بہت زیادہ ہے وہ واپس نہیں آ رہے ہیں ، مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر الزام بہت سخت لگایا گیاہے ، اعظم سواتی بتائیں کہ الیکشن کمیشن نے کس سے پیسے لیے ہیں ؟ کیا الیکشن کمیشن نے ن لیگ یا پیپلز پارٹی سے پیسے لیے ہیں؟کمیٹی کے اجلاس کے دوران مصطفی نواز اور اعظم سواتی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے بالکل درست بات کی ہے ۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یقین سے کہتاہوں کہ الیکشن حکام کو جان بوجھ کر اٹھایا گیاہے ۔
سپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزراءنے گزشتہ روز ایوان صدر میں اجلاس میں بھی بدتمیزی کی ، آج کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات لگائے گئے ، ایسے ماحول میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے، وزرائے کے رویے سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کریں گے ۔علی محمد خان نے کہا کہ ہم بیٹھ کر بات کر سکتے ہیںتاہم سپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے علی محمد خان سے اجلاس میں جانے سے معذرت کر لی ، الیکشن کمیشن کا وفد قائمہ کمیٹی کا اجلاس چھوڑ کر پارلیمنٹ ہاﺅس سے روانہ ہو گیا ۔