چین میں یوم اساتذہ 

چین میں یوم اساتذہ 
چین میں یوم اساتذہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے  

استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے 

عوامی جمہوریہ چین یوں تو اپنے رنگا رنگ تہواروں اور تقریبات کی بنیاد پر پوری دنیا میں ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔ یہاں ہر سال بہت سے تہوار اور دن منائے جاتے ہیں، انہیں میں سے ایک یومِ اساتذہ بھی ہے۔  

چین میں اساتذہ کی عزت اور احترام کی ایک طویل روایت ہے۔ عہد حاضر میں اس احترام کا اظہار  ہر سال 10 ستمبر کو یوم اساتذہ منا کر کیا جاتا ہے۔ یہ دن سن 1985 سے ہر سال باقاعدگی سے منایا جاتا ہے جس کا مقصد چینی حکومت کی طرف سے چین کے معلمین کے اہم کام کو تسلیم کرتا ہے۔ اس دن حکومتی سطح پر اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ طلبا و طالبات اپنے اساتذہ کرام کو تحفہ وتحائف پیش کرتے ہیں اور اساتذہ کرام طلباء وطالبات کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ 

چین میں اس دن کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سینتیسویں یوم اساتذہ  کے موقع پر، چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری ، چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے سربراہ ، شی جن پھنگ نے 8 ستمبر کو ہوانگ ڈانیان کی طرح کے اساتذہ کے نمائندوں کو ایک جوابی  خط لکھا جس میں  ملک بھر کے اساتذہ کو ٹیچر ڈے  کی مبارکباد دی گئی اور  اساتذہ کی حیثیت سے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے خدمات انجام دینے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ 

دو ہزار سترہ میں ،  شی جن پنگ نے جیلن یونیورسٹی کے سکول آف ارتھ ایکسپلوریشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر ہوانگ ڈا نیان کی ممتاز کاوشوں اور  خدمات کے بارے میں اہم ہدایات دیں۔ اسی سال ، وزارت تعلیم نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوانگ ڈانیان کی طرح  ٹیچر ٹیمز قائم کرنے کا عمل شروع کیا۔پہلی کھیپ کی  201 ٹیچر ٹیموں کا تعلق ملک بھر کی 200 یونیورسٹیوں سے ہے۔ حال ہی میں ، ان اساتذہ  کے نمائندوں نے جنرل سکریٹری شی جن پھنگ کو ایک خط بھیجا جس میں اپنی  سائنسی تحقیق اور دیگر کاموں کی رپورٹنگ کرتے ہوئے تعلیم کے ذریعے ملک کی خدمت کرنے اور قومی ترقی و خوشحالی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ 

بچے قوم کے مستقبل ہوتے ہیں، کسی بھی قوم کا مستقبل انہیں کے دم سے منور ہوتا ہے مگر یہ تب ہوتا ہے جب انہیں تراش خراش کر مستقبل کے چیلنجز سے نبردآزماں ہونے کے لیے تیار کیا جائے، تربیت کی بھٹی میں تپاکر آنے والے مشکلات سے نپٹنے کا ہنر سکھایا جائے، زمانے کے نشیب و فراز کو حسنِ تدبیر سے حل کرنے کا علم وفن دیا جائے اور صحیح تعلیم وتربیت دی جائے۔ تعلیم وتربیت کے یہ فرائض قوم کے اساتذہ نبھاتے ہیں،یہ اساتذہ ہی ہوتے ہیں جو اپنے خون جگر سے نونہالوں کی آبیاری کرکے قوم وملک کے لیے مفید اور کارآمد شہری بناتے ہیں، یہ اساتذہ ہی ہوتے ہیں جو تن من دھن کی بازی لگا کر نسلِ نو کے ذہن ودماغ میں اخلاق و کردار کی معنویت بسا کر مہذب انسان بناتے ہیں،اس لیے تمام پیشوں میں پیشئہ تعلیم وتربیت کو اولیت وافضلیت حاصل ہے۔ 

 جب اِس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ انسان اپنی آخری سانس تک طالب علم رہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ازخود یا کسی دوسرے کی مدد سے زندگی بھر کچھ نہ کچھ سیکھتا رہتا ہے چنانچہ جس کسی سے سیکھا اُسے اُستاد تسلیم کرنے کا جذبہ اپنے دل میں پیدا کرے تو جو کچھ سیکھا اس کی قدروقیمت بڑھ جاتی ہے اور مزید اکتساب کا امکان باقی رہتا ہے۔ اس پس منظر میں ہر انسان کے محض چند اساتذہ نہیں ہوتے جنہوں نے اُسے اسکول ، کالج، مکتب یا مدرسہ میں پڑھایابلکہ اس کے اساتذہ کی تعداد میں روز بہ روز بڑھتی رہتی ہے۔ ہر محسن استاد نہیں ہوتا مگر ہر استاد محسن ہوتا ہے خواہ وہ درس گاہ میں پڑھائے یا درس گاہ کے باہر کی دُنیا میں۔ دورِ حاضر میں معاشرہ کے افراد کے باہمی رشتے اس لئے کمزور ہیں کہ اُنہوں نے جذبۂ احسانمندی کو جِلا نہیں بخشی اور جذبۂ تشکر کو فروزاں نہیں کیا، اظہار تشکر کی ضرورت کو محسوس بھی کیا تو اس طرح جیسے رسم ادا کی جاتی ہے۔ کسی کو سکھا کر اس کے اظہارِ ممنونیت کو محسوس کیجئے تو کچھ سیکھ کر ممنونیت کے اظہار کا لطف دوبالا ہوجائے گا۔  

جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک  

ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں  

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.   ‎

مزید :

بلاگ -