کل رات جو کچھ ہوا وہ جلسے میں استعمال زبان کا ردعمل تھا،بانی پی ٹی آئی کو 15دن میں رہا کروانے کا کہنے والے رہا کروائیں، خواجہ آصف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ کل رات جو کچھ ہوا وہ جلسے میں استعمال زبان کا ردعمل تھا،ایک وزیراعلیٰ للکار رہے تھے،ہم ان کا اٹک کے پل پر انتظار کریں گے آ جائیں اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں،انہوں نے 15دن میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کاکہا تھا آج دوسرا دن ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کل یا پرسوں کا واقعے پر تفصیلی بحث ہو گئی ہے،جب آپ کہیں کہ بانی پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں تو کل جیسا ری ایکشن آنا تھا،میں کل کے واقعے کی توجیح پیش نہیں کر رہا،کل صحافیوں نے بھی احتجاج کیا پی ٹی آئی کو ان کو جا کر منانا پڑا، ان کاکہناتھا کہ پاکستان کے وجود کو چیلنج کیاگیا،پاکستان کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا، پہلی بار صحافی اور پارلیمان نے ایک ساتھ ایک پارٹی کے خلاف کل احتجاج کیا، یہ کہتے ہیں ہمیں فوج سے بات کرنی ہے،جب آپ لانچ فوج کے ذریعے ہوں تو آپ بار بار اس طرف جاتے ہیں،یہ سیاسی ڈی این اے کا نقص ہے،
خواجہ آصف نے کہاکہ کل رات جو کچھ ہوا وہ جلسے میں استعمال زبان کا ردعمل تھا،جب کہیں خان نہیں تو پاکستان نہیں، کیا ری ایکشن آئے گا، 9مئی کو فوجی ٹارگٹس کو ڈھونڈ کر نشانہ بنایاگیا،آپ پی ٹی آئی کی جدوجہد اقتدار میں آنے کے بعد اور جانے کے بعد دیکھیں،کل کا واقعہ کچھ واقعات کا تسلسل ہے،9مئی کو سارے ہدف فوج کے چنے گئے اور توہین کی گئی،ان لوگوں نے مجھ پر آرٹیکل 6لگایا،یہ رنگ بازی کررہے ہیں اور کچھ نہیں کررہے۔
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران علی محمد خان شورشرابہ کرتے ہوئے،خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان کا وجود ایک شخص سے نتھی کرنا کل رات کی ری ایکشن کا جوازدیتے ہیں،اتوار کو پاکستان کے وجود کو چیلنج کیا گیا،اپنے رویے درست کریں تاکہ ردعمل بھی ویسا آئے،ان کاکہناتھا کہ اندر سے جب بھی بات آتی ہے کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے،یہ پولیٹیکل ڈی این اے کا ڈیفکیٹ ہے،کل کا واقعہ الگ تھلگ ہوتا تو ساراایوان اعتراض کرتا۔
سپیکر کی جانب سے علی محمد خان کو بار بار خاموش رہنے کی تلقین کی گئی،سردار ایاز صادق نے کہاکہ علی محمد صاحب تشریف رکھیں، جب آپ بات کررہے تھے تو کوئی نہیں بولا تھا۔
خواجہ آصف نے کہاکہ میں نے ان کی دم پرپاؤں رکھا ہے،کس نے کہا تھا بانی پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں،پرسوں پاکستان کا سیاسی تاریخ کا سیاہ دن تھا، ایک وزیراعلیٰ للکار رہے تھے،جب ضرورت پڑتی ہے یہ اپنے بیان تبدیل کر دیتے ہیں،ہم ان کا اٹک کے پل پر انتظار کریں گے آ جائیں اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں،وہ لشکر لے کر آئیں ہم ان کا اٹک پل پر انتظار کریں گے،انہوں نے 15دن میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کاکہا تھا آج دوسرا دن ہے،یہ سیاست ہے یہاں رنگ بازی نہیں چلے گی،یہ باجوہ سے ملنے ڈگی میں بند ہو کر گئے تھے۔