بچہ جمورا، خواجہ آصف اور مظہر شاہ کی یاد
٭ بچہ جمورا آج بڑی بوریت ہو رہی ہے۔
٭ کیوں مالک،کیا کوئی ناچ گانے کا پروگرام مِس ہو گیا ہے۔
٭ ابے ناہنجار، ناچ گانے کا پروگرام ہم غریبوں کے نصیب میں کہاں، یہ تو امیروں کے چونچلے ہیں۔
٭ تو پھرسرکار بوریت؟
٭ یار خواجہ آصف خاموش ہو گئے ہیں، یکدم اُن کی بڑھکیں بند ہو گئی ہیں۔ جب سے مظہر شاہ مرا ہے مجھے تو کوئی اُس جیسا نظر نہیں آتا، اب تھوڑی بہت جھلک خواجہ بھائی میں دکھائی دی تھی، مگر لگتا ہے، اُن کی حالت بھی غیرہو گئی ہے، مجھے تو اُن کی خاموشی پر یوں لگ رہا ہے جیسے میرا نشہ ٹوٹ رہا ہے۔
٭ ارے مالک آپ بھی کمال کرتے ہیں، مظہر شاہ کو خاموش کرانے کے لئے اکمل کا مکا ہی کافی ہوتا تھا، ہر بڑھک باز کے لئے کوئی نہ کوئی مکا تو ہوتا ہی ہے۔
٭ خیر چھوڑ اِن باتوں کو اُٹھ دھندے پر چلتے ہیں۔
٭ سرکار مجھے آپ کی یہ بات بُری لگتی ہے، جب مَیں کوئی کام کی بات کرتا ہوں، حضور کو دھندہ یاد آ جاتا ہے۔
٭ ابے چریے دھندہ نہیں کریں گے، تو کھائیں گے کہاں سے، ہر چیز تو مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔
٭ مالک نجانے آپ کو اس ہر دلعزیز حکومت سے کیا دشمنی ہے، اس کا کوئی اچھا کام آپ کو نظر ہی نہیں آتا۔
٭ بدبخت کوئی ہو گا تو نظر آئے گا ناں!
٭ واہ مالک آپ کو ڈالر کا سستا ہوتا نظر نہیں آتا۔ ڈار صاحب نے ڈالر کو لگام نہیں ڈال دی۔
٭ ابے گھامڑ ہم نے تو ڈالر کی شکل تک نہیں دیکھنی، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے، اُس کے سستا ہونے سے۔ آٹا مہنگا ہوتا جا رہا ہے، بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، مرغی کا گوشت پرواز کر رہا ہے اور تجھے ڈالر سستا ہونے کی پڑی ہے، خیر زیادہ بَک بَک نہ کر اور گھوم جا۔
٭ جو حکم سرکار گھوم گیا۔
٭ کیا دیکھتا ہے جمورے؟
٭ اسلام آباد میں ہوں مالک۔
٭ سب سے پہلے یہاں کون پہنچا ہے؟
٭ مالک مجھے جان بہت پیاری ہے اور بقول وزیر داخلہ اسلام آباد محفوظ ترین شہر ہے، اس لئے آیا ہوں۔
٭ ابے اپنی زبان کو تالے لگا۔ جب سے وزیر داخلہ نے اسلام آباد کو محفوظ شہر قرار دیا ہے، یہاں دھماکے اور دہشت گردی بڑھ گئی ہے، کہیں تیری اس بات پر کوئی نیا دھماکہ نہ ہو جائے۔
٭ مالک ایک بات تو بتائیں؟
٭ پوچھ جمورے۔
٭ سبزی منڈی میں دھماکہ نہ ہوتا تو کیا ایک ارب روپے کے سکینرز کا معاملہ سامنے آتا؟
٭ پھر کیا ضرورت تھی؟
٭ مالک کتنی بڑی سیاست ہو رہی ہے، ہمارے ملک میں، ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے ملبہ دوسروں پر ڈالنے کا نسخہ اب بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ کیا وزیر داخلہ کو پہلے پتہ نہیں تھا کہ منگوائے جانے والے سکینرز ناکارہ ہیں، پھر انہوں نے دھماکے کی افسردہ فضا میں اس کا انکشاف کر کے جان چھڑانے کی کوشش کیوں کی؟
٭ ابے زیادہ دانشوری نہ جھاڑ۔ وزیر داخلہ کو پہلے ہی بہت زیادہ تنقید کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں دہشت گردی کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ یہ واقعہ ہو گیا۔ کچہری کے واقعہ میں سیشن جج کی اپنے ہی گارڈ کی گولیوں سے ہلاکت کا شوشہ چھوڑ کر چودھری صاحب نے بظاہر معاملے کو ایک نیا رُخ دے دیا تھا، اس دہشت گردی کے واقعہ میں وہ یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ امرود کی پیٹیوں میں غلطی سے بارود پیک ہو گیا تھا، اس لئے انہیں سکینرز سکینڈل کا سہارا لینا پڑا۔
٭ مالک کہتے تو آپ بھی ٹھیک ہیں!
٭ چل پھر گھوم جا جمورے۔
٭ گھوم گیا سرکار۔
٭ کیا دیکھتا ہے۔
٭ چک شہزاد میں پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے باہر کھڑا ہوں مالک۔
٭ یہاں کیا کر رہا ہے پاگل!
٭ مَیں دیکھنے آیا ہوں کہ پرویز مشرف کو اس جگہ منتقل ہوئے کافی دن ہو گئے ہیں، مگر ابھی تک کوئی اردگرد کے علاقے میں دھماکہ ہوا ہے اور نہ بارودی مواد ملا ہے۔
٭ ابے یہ تُو کیا کہہ رہا ہے؟
٭ سرکار جس روز پرویز مشرف ہسپتال سے اس گھر میں منتقل ہوئے اُن کے جانے پر راستے میں بارودی مواد ملا تھا، اُس سے پہلے بھی جب انہیں یہاں سے عدالت بلایا جاتا تو کوئی نہ کوئی ایسی شرارت ہو جاتی تھی، مگر اب کافی دنوں سے خاموشی ہے۔
٭ ابے چریے تجھے کیا بم سکواڈ کے محکمے میں نوکری مل گئی ہے۔
٭ مالک مجھے نوکری کون دے گا، مَیں تو اس امید پر یہاں آیا ہوں کہ مجھے بھی کہیں کوئی بارودی مواد کا پتہ لگ جائے اور مَیں اُس کے بارے میں انکشاف کر کے کسی خفیہ محکمے میں نوکری حاصل کر لوں۔
٭ اس کا مطلب ہے تو مجھے چھوڑنا چاہتا ہے۔
٭ توبہ توبہ مالک میں تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا۔ آپ کو چھوڑنا ایسے ہی ہے جیسے مَیں سرکاری کمیٹی کو چھوڑ کر طالبان کمیٹی میں شامل ہو جاﺅں۔
٭ خبردار طالبان کا نام اب ادب و احترام سے لیا کر، دیکھا نہیں اُنہوں نے سبزی منڈی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کس قدر انسانیت دوست بیان دیا ہے۔
٭ مالک وہی بیان جس پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ اُس پر روئیں یا ہنسیں۔
٭ ابے چریے بلاول کی بات اور ہے، جو چاہیں کہہ سکتے ہیں پر تو نالی کا کیڑا ہے، اوقات میں رہ کر بات کیا کر۔
٭ جو حکم سرکار
٭ پھر گھوم جا
٭ گھوم گیا مالک
٭ کیا دیکھتا ہے
٭ منصورہ لاہور کے باہر کھڑا ہوں۔
٭ کیا دیکھتا ہے؟ کیا حالات ہیں؟
٭ منور جا رہا ہے سراج آ رہا ہے مالک!
٭ ابے تمیز سے نام لے احمق
٭ مالک قاضی حسین احمد کے بارے میں تو یہی کہا جاتا تھا کہ قاضی آ رہا ہے۔ ویسے بھی سراج الحق کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ قاضی صاحب کا نیا ایڈیشن ہے۔
٭ ہاں یہ تو لگتا ہے، چلو اب جماعت اسلامی بھی عوامی ہو جائے گی۔ اُس کے حالات بھی بدلیں گے۔
٭ مالک سب کے حالات بدل جائیں گے سوائے ہمارے، کچھ اپنے بارے میں بھی سوچیں۔
٭ بچہ جمورا جس روز ہمارے حالات بدل گئے، اُس روز ان سب کے حالات خراب ہو جائیں گے، جنہوں نے عوام کو غلام بنا کر عیش و عشرت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
٭ تو مالک اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اچھے دنوں کو بھول جائیں، کیونکہ ”او دن ڈُبّا جدوں گھوڑی چڑھیا کُبا“۔