چارج شیٹ انجینئر ز کی پر کشش سیٹوں کیلئے پر پوز لز تیار

چارج شیٹ انجینئر ز کی پر کشش سیٹوں کیلئے پر پوز لز تیار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(شہباز اکمل جندران//انوسٹی گیشن سیل) سی اینڈڈبلیو انتظامیہ کی انوکھی پالیسی ، عشروں سے ایک ہی جگہ تعینات ملازمین تبدیل کرنے کی بجائے کرپشن کے الزامات میں تبدیل ہونے والے انجنئیروں کوواپس پرکشش سیٹوں پر تعینات کرنے کے لیے پروپوزلز تیار کرلی گئیں۔صورتحال سے ایماندار انجنئیروں میں بے چینی پھیلنے لگی۔ تفصیلات کے مطابق سی اینڈڈبلیو پنجاب کی انتظامیہ انوکھی پالیسی کے تحت ایک طرف تو عشروں سے ایک ہی اور پرکشش جگہوں تعینات ملازمین کے ردوبدل میں دلچسپی نہیں لے رہی تود وسری طرف کرپشن جیسے الزامات کے تحت تبدیل ہونے والے انجنئیروں کو بھی واپس پہلے سے بھی پرکشش عہدوں پر تعینات کرنے کے حوالے سے تجاویز تیار کررہی ہے۔سی اینڈڈبلیو پنجاب کے ہیڈ آفس کے شعبہ ڈی ون ، ڈی ٹو ، ای ون ای ٹو،ای تھری، کانفیڈینشل برانچ اور دیگر برانچوں میں عرصہ دراز سے ایسے اہلکار تعینات ہیں۔ جو ایس اینڈجی اے ڈی یا پھر دیگر محکموں سے تعلق رکھتے ہیں۔لیکن عشروں سے سی اینڈڈبلیو میں موجود ہیں۔اور پرکشش سیٹوں کو انجوائے کررہے ہیں۔ یہ اہلکار سی اینڈڈبلیو سے تبدیل ہوں بھی تو چند ماہ کے بعد واپس تبادلہ کروانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ان ملازمین کے متعلق بتایا گیا ہے کہ رشوت لیکر انجنئیروں کے خلاف موصول ہونے والی درخواستیں ،ایف آئی آرز ، انکوائریاں اور چارج شیٹ بھی ریکارڈ سے غائب کردیتے ہیں۔ صوبے بھر میں سی اینڈڈبلیو کے چیف انجنئیروں سے لیکر ،سپرنٹنڈنٹ انجنئیروں ، ایگزیکٹو انجنئیروں ، سب ڈویژنل انجنئیروں اور سب انجنئیروں اور نان انجنئیرنگ سٹاف کے خلاف سرکاری منصوبہ جات میں کرپشن کرنے، ناقص مٹیریل کے استعمال ،ایڈوانس ادائیگیاں کرنے، بلاوجہ تاخیر کرنے اور پرائس کیلکولیشن کی مد میں حکومت کو مالی نقصان پہنچانے کے الزامات پر مبنی درخواستیں بھیجی جاتی ہیں۔ یہ درخواستیں پرائیویٹ اور سرکاری سطح پر ارسال کی جاتی ہیں۔ لیکن ان میں سے اکثر درخواستیں صوبائی سیکرٹری یا ایڈیشنل سیکرٹری تک پہنچنے سے قبل ہی غائب کردی جاتی ہیں۔اسی طرح بہت سی درخواستوں پر انکوائری کا حکم جاری ہونے کے بعد ،بہت سے انجنئیروں کے خلاف تھانوںیا اینٹی کرپشن میں درج ہونے والے مقدمات کی بھیجی جانے والی ایف آئی آر ز بھی متعلقہ حکام تک پہنچنے نہیں دی جاتی۔اور بعض اوقات تو چارج شیٹس بھی غائب کردی جاتی ہیں۔معلوم ہواہے کہ سی اینڈ ڈبلیو ہیڈ آفس میں متذکرہ بالا برانچوں کے اکثر ملازمین کسی بھی انجنئیر کے خلاف درخواست یا انکوائری کاحکم موصول ہونے کے فوری بعد متعلقہ انجنئیر کو اطلاع دیتے ہیں۔اور اطلاع دینے کی ’’ فیس‘‘الگ جبکہ درخواست ، انکوائری یا دستاویز کو غائب و گم کرنے کی الگ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرپشن اور بد عنوانی میں ملوث یہ انجنئیرشکایات یا انکوائری کی صورت رشوت یا اثررورسوخ سے فوری طورپر اس کا سدّباب کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ذرائع سے علم میں آیا ہے کہ چند ہفتے قبل صوبائی سیکرٹری مواصلات وتعمیرات نے محکمے کی انتظامیہ کے حوالے سے بہاولپور کے ایک ایکسئین کی کرپشن کی کہانیاں زبان زد عام ہونے پر مذکورہ ایکسئین کو روڈ ریسرچ اسٹیشن تبدیل کردیا۔ لیکن اب پتا چلا ہے کہ اسی ایکسئین کو بہاولپور سے بھی بہتر اور پرکشش سیٹ دینے کے لیے ھائی ویز لاہور یا روڈ کنسٹرکشن ڈویژن لاہور تعینات کرنے کی پروپوزل تیار کرلی گئی ہے۔ اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ھائی ویز سرکل لاہور کے سپرنٹنڈنٹ انجنئیر سرفراز احمد بٹ کا کہناتھا کہ ان کے ماتحت ایکسئن ھائی ویز لاہور اور ایکسئین آر سی ڈی دونوں ہی انڈر ٹرانسفر ہیں۔ان کا مزید کہناتھا کہ بہاولپور سے تبدیل ہوکر روڈ ریسرچ اسٹیشن تبدیل ہونے والے ایکسئین سے ان کی ذہنی ہم آہنگی ہے۔ اور وہ ان کے ساتھ کام کرسکتا ہے۔اورچل سکتا ہے۔ انجینئرز پرپوزلز

مزید :

صفحہ آخر -