یمن معاملے پر پارلیمنٹ میں قرار داد کے بعد سعودی عرب کا موقف بھی آگیا

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب نے کہاہے کہ پاکستان کی جانب سے فوجی اتحاد کا حصہ نہ بننے پر وہ حوثی باغیوں کیخلاف یمن میں جاری کارروائی کا دائرہ کار محدو د نہیں کریںگے۔تفصیلات کے مطابق یمن میں سعودی عرب کی مداخلت پر پاکستانی پارلیمان کی جانب سے گزشتہ کے روز ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اس جنگ میں اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے گا اور کوشش کرے گا کہ سلامتی کونسل اور او آئی سی کے ذریعے جنگ بندی کی جا سکے۔
جس کے بعد سعودی عرب کی جانب سے یہ بیان سامنے آیاہے کہ پاکستان کی جانب سے فوجی اتحادکا حصہ نہ بننے پر سعودی عرب حوثی باغیوں کیخلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
مزیدپڑھیں:یمن صورتحال،پاکستان کو سنجیدہ مسئلے پر مبہم موقف کی بھاری قیمت چکانا پڑسکتی ہے:اماراتی وزیر
بی بی سی کے مطابق سعودی فوج کا ایک سامنے آیاہے کہ پاکستانی فوجی دستوں کا کردار صرف حمایتی ہو گا اور یہ دعویٰ بھی کیا گیاہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کیخلا ف انہیں کامیابی مل رہی ہے جبکہ ریاض میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کو بمباری کے باوجود بھی حوثی باغیوں کی پیش قدمی روکنے میں ناکامی کا سامناہے ۔سعودی پریس ایجنسی نے گزشتہ روز یہ خبر دی تھی کہ اتحادی فوج کے ترجمان برگیڈئیر جنرل محمد اسری نے پریس کانفرنس میں یمن میں غیر جانبدارانہ رہنے کے پاکستانی پارلیمان کے فیصلے کے حوالے سے کہا تھا کہ ابھی پاکستان نے سرکاری طور پر اپنے فیصلے کا اعلان نہیں کیا۔انھوں نے پاکستانی فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج اپنی مستعدی اور ہنرمندی کی وجہ سے معروف ہے اور اتحاد میں ان کی شمولیت ایک کریڈلا ہوگا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے اتحاد میں شامل دیگر ممالک کی صلاحیتوں کا درجہ کم کرنا مقصود نہیں۔