سندھ ،اپوزیشن جماعتوں نے سرگرمیاں تیز کردیں

سندھ ،اپوزیشن جماعتوں نے سرگرمیاں تیز کردیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ/نعیم الدین
پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت کے خلاف بننے والے اتحاد نے اندرون سندھ عمر کوٹ میں ریلی نکالی اور اعلان کیا تھا کہ وہ موجودہ حکومت کے کرپشن کیخلاف ڈٹ گئے ہیں۔ اور کرپشن کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ جبکہ کراچی کے حلقہ NA-245 اور PS-115 کے ضمنی انتخابات میں بھی اتنی زیادہ گہما گہمی دیکھنے میں نہیں آئی ، جو ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں ہوتی ہے۔ اس ٹھہراؤ کی اصل وجہ کیا ہوسکتی ہے، یہ تو عوام ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ NA-245 کے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی برتری برقرار رکھی جبکہ PS-115 میں بھی متحدہ کی برتری دیکھنے میں آئی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر NA-245 میں ووٹنگ شروع ہونے سے کچھ گھنٹے قبل PTI کے امیدوار نے اپنی دستبرداری ظاہر کردی اور PTI پر الزام لگایا کہ اس نے الیکشن مہم میں اُس کا ساتھ نہیں دیا اس سے اس کی دل شکنی ہوئی ہے۔ بعدازاں اس امیدوار نے متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت کا اعلان کردیا ۔ یہ PTI کیلئے سندھ میں ایک دھچکے کی خبر تھی ، کیونکہ اس علاقے سے PTI کو 2013 کے انتخابات میں تقریباً 54ہزار کے قریب ووٹ ملے تھے ۔ جبکہ اس مرتبہ ٹرن آؤٹ کم ہونے کے باعث متحدہ کے امیدوار نے 39ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری برقرار رکھی ۔ جبکہ PS-115 میں2013 میں 55ہزار سے زائد ووٹ متحدہ نے حاصل کیے تھے ، لیکن اس مرتبہ ٹرن آؤٹ کم رہا۔ جبکہ پولنگ اسٹیشنوں پر بھی وہ گہما گہمی دیکھنے میں نہیں جو ماضی کے ضمنی انتخابات میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب کمال کی پارٹی نے 24اپریل کو کراچی میں باغ جناح میں اپنے جلسے کا اعلان کیا ہے ، جس کی حکومت نے باضابطہ منظوری بھی دیدی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس جلسے میں کتنے لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔ جبکہ ماضی میں اس جلسے گاہ میں متحدہ قومی موومنٹ نے متعدد کامیاب جلسے منعقد کرچکی ہے ۔ اسی طرح عمران خان اور پرویز مشرف نے بھی اسی جلسہ گاہ میں کامیاب جلسے منعقد کیے تھے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کمال کی پارٹی اپنا کیا رنگ جماتی ہے کیونکہ یہ چیلنج انتہائی مشکل صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب مصطفی کمال نے اپنی پارٹی ’’پاک سرزمین‘‘ کے نام سے رجسٹریشن کرانے کیلئے درخواست دی ہے لیکن کاغذی کاروائی پوری نہ ہونے کے باعث وہ درخواست متعلقہ ادارے نے لوٹا دی ۔ جس سے ایسا لگتاہے کہ ناپختگی اور ناتجربہ کاری کا مصطفی کمال کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں کا انہوں نے دورہ کیا اور اپنی پارٹی کے پمفلٹ وغیرہ تقسیم کیے، لیکن اس موقع پر ان کی کسی مخالف جماعت کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتاہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی مخالف جماعتوں کا سیاسی طور پر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مزید :

تجزیہ -