نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم

نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم
نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستانی قوم دنیا کی بہترین قوم ہے جس کو اﷲ تعالی نے تمام صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔جوہر مشکل وقت اور گھڑی میں اپنے باہمی اختلافات بھلا کر اکٹھی ہو ئی ہے بلکہ پاکستانی قوم نے اﷲتعالی کے فضل و کرم سے نا ممکن کو ممکن بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ۔پاکستان کو اس وقت جس بڑے چیلیج کا سامنا ہے وہ ہے بدعنوانی۔بدعنوانی ایک ناسور ہے جو کسی بھی ملک کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ہمارے سامنے ہمارے دوست ملک چین کی مثال ہے جس نے ترقی کی منازل طے کرنے اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پوری قوم نے قومی جذبے کے تحت بدعنوانی کے خاتمہ کیلے مشترکہ کاوشیں کیں اوربدعنوانی کو کم سے کم سطح پر لے آئے۔ چینپاکستان کا بہترین دوست ہے۔ ہم نے بدعنوانی کے خاتمہ اور سی پیک منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے چین کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخظ کئے ہیں جس سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بدعنوانی کے ناسور کو ختم کرنے میں کامیا ب ہو جائیں گے کیونکہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے جو نہ صرف ملک کو مالی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ بدعنوانی ملک کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوگوں کی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروایا جائے ۔


پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے جس کی ترقی کیلئے بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کا عزم ہے۔ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئر مین قمرزمان چوہدری نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالنے کے بعد نیب میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں۔ انہوں نے پہلی نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائیَ جس کو بدعنوانی کے خلاف دنیا میں موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔ قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے پھیلایا جس کی وجہ سے آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے۔ قومی احتساب بیورو ایک متحرک اور قابل اعتماد ادارہ بن گیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب نے جو زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی اور کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق بدعنوان عناصر سے 287 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی اور اس میں سے نیب کے افسران کو کوئی حصہ نہیں ملتا بلکہ نیب کے افسران اپنے اس کام کو قومی فریضہ سمجھ کر سرانجام دیتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین قمر زمان چوہدری ایک انتہائی ایماندار ار، فرض شناس ، قانون اور میرٹ پر اپنے فرائض سرانجام دینے والے پیشہ ور اور تجربہ کار بے داغ ماضی رکھنے والے اعلی افسر ہیں ۔


قومی احتساب بیورو نے اپنی موجودہ افرادی قوت کو بڑھانے اور ان کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے جہاں میرٹ پر 2015 میں104تحقیقاتی افسران بھرتی کئے وہاں ان کو جدید خطوط پر پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گی۔قومی احتساب بیورو نے میرٹ پر مارچ 2017 میں96 نئے تحقیقاتی افسران بھرتی کئے ہیں جن کو بھی جدید خطوط پر پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی جائے گی۔ ان کی تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیقات کا نہ صرف معیار بڑھے گا بلکہ تحقیقاتی افسروں کے کام میں بھی مزیدتیزی آئے گی۔۔قومی احتساب بیورو نے میرٹ پر نئے تحقیقاتی افسران بھرتی کرنے کا عمل تقریباََ تین ماہ قبل شروع کیا۔ اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے اور این ٹی ایس کے زریعے 96 تحقیقاتی افسران کی تعیناتی کے احکامات 28 مارچ 2017 کو تمام بھرتی ہونے والے نئے تحقیقاتی افسران کو ارسال کردئیے جن کی ٹرینگ 17 اپریل سے باقاعدہ طور پر جدید خطوط پر پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں شروع ہو گی۔سپریم کورٹ آف پاکستان اور سیکرٹری سٹیبلشمینٹ نے گزشتہ ایک کیس کی سماعت کے دوران چئیرمین نیب کی طرف سے شفاف اور میرٹ پر نئے تحقیقاتی افسران کی بھرتی کو سراہا تھا ۔ واضح رہے کہ نیب میں نئے بھرتی ہونے والے تحقیقاتی افسران کی شفافیت اور میرٹ کا اندازہ اس با ت سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چئیرمین نیب کی اپنی بھانجی بھی میرٹ پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے بھرتی نہ ہو سکی۔ قومی احتساب بیورو نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات پر پہلے دن سے ہی unique identification number لگا یا جا رہا ہے ۔اب انکوائریوں، انوسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل ، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھنے کے علاوہ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ بھی کیا جا رہا ہے ۔ نیب نے شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میں قانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے ((10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ۔ اسکے علاوہ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا ۔ ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی(CIT) کا نظام قائم کیا گیا ۔ اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی(CIT) کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکے گا۔


قومی احتساب بیورو نے نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی عمل میں لائی۔ اب نئے آپریشن ڈویژن کے تحت نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میںآگاہی فراہم کی گئی یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیور و کا مجموعی طور پر 1999 سے اب تک Conviction Rate تقریباََ76 فیصد ہے۔


نوجوان کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایک (MoU) پر دستخط کئے۔قومی احتساب بیورو کی اس مہم کا مقصد ایک طرف نوجوان نسل کو بدعنوانی کے مضمر اثرات سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔دوسری طرف نوجوانوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی باور کروانا تھی کہ آپ ملک کا مستقبل ہیں اگر آپ کو بدعنوانی کے بارے میں آگاہی حا صل ہو گی تو مستقبل میں بدعنوانی پر قا بو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں اس وقت تک تقریباً 42 ہزارکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جبکہ نیب 2017 کے اختتام پر 50 ہزارکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لانے کے لئے پرعزم ہے کیونکہ اس کے مثبت اور حو صلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا ہے ۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے دوسری کوالٹی اور سکریسی برقرار رہتی ہے۔ زرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپر مل کے کیس میں لاہو ر ہائی کورٹ کے دو معزز جج صاحبان نے متفقہ طور پر مقدمہ خارج کردیا اور دوبارہ تفتیش کیلئے کیس ریفری جج کو بجھوا دیا معزز ریفری جج نے کہا کہ ریفرنس کا اخراج درست ہونے کے علاوہ دوبارہ تفتیش ممکن نہیں۔ نیب کے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل اکائنٹبیلٹی نے بھی دوبارہ تفتیش نہ کرنے کی رائے دی جبکہ نیب کے اس وقت کے پراسیکوٹر جنرل اکائنٹبیلٹی کے۔کے۔ آغا نے کہا کہ کیس تقریباََ پندرہ سال پرانا ہے بڑے شریف صاحب انتقال کر گئے ہیں تاہم دوبارہ انوسٹی گیشن سے نہ صرف انتقام کا نشانہ بنانے کا تصور ابھرے گا جس سے نہ صر ف نیب بدنام ہو گا بلکہ اس کی ساخت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ زرائع کے مطابق چئیرمین نیب نے پراسیکوشن ڈویژن کی رائے پر اس کیس میں دوبارہ انوسٹی گیشن نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان میں سارک انٹی کرپشن سیمینار منعقد ہوا جس میں بھارت سمیت سارک ممالک نے پاکستان کی انسداد بدعنوانی کی کاوشوں کو سراہا اور قومی احتساب بیورو کی تجویز پر سارک انٹی کرپشن فورم کے قیام پر متفق ہو گئے اور پاکستان کو سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چئرمین منتخب کر لیا گیاجو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔


زرائع کے مطابق قومی احتساب بیورونیقومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئر مین قمرزمان چوہدری نے پہلی نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی اور قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جس کی وجہ سے بدعنوانی کا خاتمہ آج پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو ایک متحرک اور قابل اعتماد ادارہ بن گیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔ پلڈاٹ، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے آذادانہ اداروں کی رپورٹس قومی احتساب بیورو کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے عملی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ آےئے ہم سب مل کر نیب کی بدعنوانی کے خاتمہ میں نیب کی عملی کاوشوں کا حصہ بنیں کیونکہ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پوری قوم کو یک زبان ہو کر مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی جس سے ملک خوشحال ہو گا اور بیروزگاری اور نا انصافی کا خاتمہ ہو گا جہا ں تک نیب کا تعلق ہے نیب کی موجودہ قیا دت نے زرائع کے مطابق جو عملی کاوشیں کی ہیں ان کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلڈاٹ، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے آذادانہ اداروں نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ پاکستان میں بدعنوانی میں کمی واقعہ ہوئی ہے جو کہ نہ صر ف پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے بلکہ قومی احتساب بیورو کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے عملی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔

مزید :

کالم -