پنجاب اسمبلی کا چوتھا سال، 36 قائمہ کمیٹیاں خزانے پر بوجھ، کارکردگی صفر

پنجاب اسمبلی کا چوتھا سال، 36 قائمہ کمیٹیاں خزانے پر بوجھ، کارکردگی صفر
پنجاب اسمبلی کا چوتھا سال، 36 قائمہ کمیٹیاں خزانے پر بوجھ، کارکردگی صفر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی کا چوتھا پارلیمانی سال ہے اور اس کی 36 قائمہ کمیٹیاں قائم ہیں جن کی کارکردگی اتنی نہیں جتنے ان کے اخراجات ہیں، یوں وہ خزانے پر بوجھ بن چکی ہیں۔

ٹروکالر کی نئی ایپلیکیشن متعارف، گوگل ڈو کیساتھ انضمام کا بھی اعلان
دوسری جانب حکومتی ارکان کیساتھ ساتھ اپوزیشن ارکان بھی خصوصی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں اور ان کی آپ میں چپقلش دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ”نورا کشتی“ کرتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو سرکاری گاڑی، الاﺅنسز، ڈرائیور، پیٹرول، ٹی اے اور فون کی سہولتیں میسر ہیں مگر عملی طور پر ان کی کارکردگی صفر ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی 6 قائمہ کمیٹیوں صنعت، تجارت، سرمایہ کاری، مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ، معدنیات و کان کنی، بہبود آبادی اور زکوٰة و عشر کا 4 سالوں میں صرف ایک ہی اجلاس ہو سکا۔
نجی خبر رساں ادارے رونامہ دنیا کے مطابق اسی طرح انفارمیشن اینڈ کلچر، لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن، کلچرل اینڈ یوتھ افیئرز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، جو سی ایم آئی ٹی میں تبدیل ہو چکی ہے، کے صرف 2,2 اجلاس ہی ہو چکے ہیں۔ مزید برآں اوقاف و مذہبی امور، کوآپریٹو، ماحولیات کی قائمہ کمیٹیوں کے 3 جبکہ فنانس، جنگلات، وائلڈ لائف، ماہی پروری، خواتین کی ترقی، انڈسٹریز، قانون اور سوشل ویلفیئر و بیت المال کی کمیٹیوں کی سال میں ایک کے حساب سے 4 برس میں چار میٹنگز ہوئیں۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
سب سے زیادہ ایجوکیشن کمیٹی کی 45 میٹنگز ہوئیں، انتہائی اہم انسانی حقوق کمیٹی کا 2016ءسے قبل کوئی اجلاس ہی نہ ہوا۔ علاوہ ازیں 36 قائمہ کمیٹیوں میں سے 6 کی چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہے تاہم ان کی کاکردگی بھی نہ ہونے کے برابر ہے، صرف چند ہی کمیٹیاں فعال کردار ادا کر رہی ہیں جبکہ باقی سب محض خرچہ ہی ہیں۔

مزید :

لاہور -