شدت پسندوں کا فلپائنی فوج اور پولیس پر حملہ ،3 فوجی اور ایک پولیس اہلکار ہلاک،سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ابو سیاف کے 5 دہشت گرد مارے گئے
منیلا(ڈیلی پاکستان آن لائن)فلپائن کے سیاحتی علاقے بوہول میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے زیلی گروہ سمجھے جانے والے ’’ابو سیاف گروپ ‘‘ کے شدت پسندوں کا فوج اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پر حملہ ،فلپائن سیکیورٹی فورسز کے 4 اہلکار ہلاک ،جوابی کارروائی میں 5 شدت پسند بھی مارے گئے ، فلپائن میں ابو سیاف گروپ کے شدت پسند اغوابرائے تاوان کی وارداتوں میں مشہور ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلپائنی حکام کا کہنا ہے کہ ابو سیاف گروپ کے شدت پسندوں کا فلپائن کے مرکزی سیاحتی علاقے میں حالیہ برسوں میں یہ پہلا حملہ ہے جبکہ مغربی علاقوں میں یہ گروپ عمومی طور پر غیر ملکیوں کو ہدف بناتا ہے ،دولت اسلامیہ (داعش) کا حصہ سمجھے جانے والے گروپ کی جانب سے تازہ جھڑپ کا واقعہ فلپائن کے ایک مضافاتی علاقے میں پیش آیا جہاں پہنچنے کے لیے دہشت گردوں نے تیز رفتار کشتیوں کا استعمال کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقابلہ ہوا۔فلپائن کا سیاحتی علاقہ بوہول قدرتی آبشاروں، دریاؤں اور ساحلوں کی بدولت ملکی اور غیرملک سیاحوں میں مقبول ہے جب کہ جھڑپ کے وقت مقامی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس علاقے میں موجود تھی۔فلپائنی فوج اور پولیس کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جھڑپ میں تین فوجی اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 5 دہشت گرد مارے گئے ۔واضح رہے کہ امریکا اور آسٹریلیا کے سفارت خانوں کی جانب سے اپنے شہریوں کو رواں ہفتے میں بوہول اور سیبو میں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے ممکنہ طور پر اغوا کے واقعات سے خبردار کیا گیا تھا۔ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانے کو غیر مصدقہ لیکن قابل اعتبار معلومات موصول ہوئی ہیں کہ دہشت گردوں کی جانب سے وسطی ویسایاس میں اغوا کی وارداتیں ہوسکتی ہیں جو سیبو اور بوہول دونوں اضلاع میں شامل ہے۔دوسری طرف فلپائن کی فوج کے ترجمان برگیڈئیر جنرل ریستیٹو پڈیلا کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز 'قانون کو ہاتھ میں لینے والے چند عناصر کی منظم سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری فورسز کے پاس منڈاناؤ سے تعلق رکھنے والا ابوسیاف گروپ کی مسلح کارروائیوں کو روکنے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔ یاد رہے کہ ابوسیاف گروپ ملائیشیا کے قریب جولو کے علاقوں میں بھی سرگرم ہے اور رواں سال جرمن سیاح اور گزشتہ سال تین کینیڈین سیاحوں کو اغوا کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔