کیا آپ کو معلوم ہے ایرانی مَردوں کو ٹائی پہننے کی اجازت کیوں نہیں؟ اصل وجہ جان کر آپ کی حیرت کی بھی انتہا نہ رہے گی
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)مغربی تہذب کا اثر و رسوخ کم و بیش دنیا کے ہر حصے تک پہنچ چکا ہے۔ انگریزی زبان ہویا انگریزی لباس، اس کے مداح آپ کو ہر جگہ ملتے ہیں۔ مغرب کی ایک بنیادی علامت پتلون کوٹ اور ٹائی پر مشتمل وہ مخصوص لباس بھی ہے جو اب دنیا بھر میں رسمی لباس قرار پاچکا ہے۔ا گرچہ دنیا کے ہر ملک میں اس لباس کو ٹائی سمیت پوری طرح اپنا لیا گیا ہے لیکن ایران دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ٹائی ممنوع ہے اور کوئی بھی اسے نہیں پہنتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران میں ٹائی پہننا منع ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں لوگ آپ کو پتلون اور کوٹ میں ملبوس تو نظر آئیں گے لیکن کسی کے بھی گلے میں ٹائی نظر نہیں آئے گی۔ دراصل 1981ء کے انقلاب ایران سے پہلے صورتحال ایسی نہیں تھی۔ جب انقلاب آیا تو سیاسی طاقت اور رہنمائی آیت اللہ خمینی کے ہاتھ آگئی۔ ان کے دور میں ٹائی کو صلیب کی علامت اور غیر اسلامی لباس قرار دے کر ممنوع کر دیا گیا۔ ایران میں سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد پتلون اور کوٹ پہنتی ہے لیکن ان میں سے بھی کوئی ٹائی نہیں پہنتا۔ بڑے تو بڑے، نوجوان اور بچے بھی ٹائی کے خلاف سخت جذبات رکھتے ہیں اور اس کا استعمال نہیں کرتے۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ایران کے دورے پر آنے والے غیر ملکی مہمان اپنی مغربی روایت کے مطابق ٹائی کا استعمال کرتے ہیں لیکن ایرانیوں نے کبھی اس پر ناپسندیدگی کا اظہار نہیں کیا۔ وہ اپنے غیرملکی مہمانوں کے لباس کا احترام کرتے ہیں لیکن خود کبھی بھی ٹائی نہیں لگاتے۔